لاہور (رپورٹنگ آن لائن)چیئرمین پاکستان انڈسٹریل اینڈ ٹریڈرز ایسوسی ایشنز فرنٹ (پیاف) میاں نعمان کبیر نے کہا کہ وزیر اعظم پاکستان کے کہنے پر دیامیربھاشا ڈیم کی تعمیر کا آغاز خوش آئند ہے۔
4500میگاواٹ بجلی کی صلاحیت پر مشتمل ڈیم جسکی پچھلے چار دہائیوں میں افتتاح ہو چکا ہے اس میں مزید تاخیر نہ کی جائے اور اسکو مقررہ مدت میں مکمل کیا جائے۔پانی کے ذخائر محفوظ بنانا حکومت کی اولین ترجیح ہونی چاہیے۔ اگر بروقت ڈیم تعمیر نہ ہوئے تو 2030 کے بعد پانی کی شدید قلت ہو جائے گی ۔
زمین بنجر اور فصلیں برباد ہو جائیں گی اور معیشت تباہ ہو جائے گی۔متعلقہ ادارے دستیاب ذرائع استعمال کرتے ہوئے وزیر اعظم پاکستان کے حکم کے مطابق جلد از جلد ڈیم کی تعمیرمکمل کریں۔تعمیراتی کام میں مقامی سامان اور افرادی قوت کے استعمال سے لوگوں کو بڑے پیمانے پر روزگار ملیں گے۔
چیئرمین پیاف میاں نعمان کبیرنے سیئنر وائس چیئرمین ناصر حمید خان اور وائس چیئرمین جاوید اقبال صدیقی کے ہمراہ قاعداعظم انڈسٹریل اسٹیٹ میںصنعتکاروں کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کہ بھا شا ڈیم ہماری معیشت کے لئے ایک مثبت محرک ثابت ہو گا جس سے نہ صرف ہزاروں ملازمتیں پیدا ہونگی بلکہ4ہزار500 واٹ بجلی بھی پیدا ہو گی اور تربیلا ڈیم کی زندگی مزید35برس بڑھ جائے گی۔
پاکستان میں نئے ڈےموں کی تعمےر سے انتہائی سستی بجلی مل سکتی ہے۔ملک میں پانی ذخیرہ کرنے اور بجلی بنانے کےلئے ڈیم نہ بنانے کے باعث بجلی کی ضرورت پوری نہےں ہو رہی نہ ہائےڈل پاوررجزےشن ہو رہی ہے۔ بدقسمتی سے اب تک پاکستان مےں کوئی واٹر پاےسی نہےں،پانی کی پراسسنگ نہ ہونے سے طلب ورسد کا توازن بگڑ گےا۔کےونکہ زراعت کے لئے استعمال ہونےوالے پانی سے آبےانے کی مد مےں حکومت کو کم آمدنی ہوتی ہے، انہوں نے کہااس کے برعکس پاکستان مےں دستےاب 90 فےصدپانی زراعت کے لئے استعمال ہوتا ہے
5فےصدسے صنعتی وتجارتی اور سے عوامی ضرورےات پوری ہوتی ہےںآبپاشی نظام کی بجائے75 فےصدبوجھ ٹےکس ادا کرنےوالا طبقہ اٹھاتا ہے اور 25 فےصدرقم حکومت کوبےانہ کی مدحاصل ہوتی ہے۔ملک مےں پانی ذخےرہ کرنے کے لئے مناسب تعداد مےں ڈےم نہ ہونے کے باعث بجلی کی مطلوبہ ضرورت بھی پوری نہےں ہو رہی۔حکومت کالاباغ ڈےم،دےامےر بھاشاڈےم داسو ودےگر ڈےم بنانے کے بعد ہمےں کوئلے سے بھی سستی بجلی ملی سکتی ہے کےونکہ پن بجلی کی پےدوار پر بہت کم لاگت آتی ہے۔