ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈیپارٹمنٹ

دفتر ایکسائز لاہور کا کورونا کو “کھلا چیلنج” شہریوں کو جان کے لالےپڑ گئے

نیوز رپورٹر۔۔۔

کورونا وائرس کے پیش نظر لاہور میں ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈیپارٹمنٹ کے مختلف دفاتر کو ایس او پیز کے تحت کھولنے کی اجازت دی گئی ہے۔
ایکسائز ٹیکسیشن اینڈ نارکوٹکس کنٹرول ڈیپارٹمنٹ
اس سلسلے میں پی آئی ٹی بی کے تعاون سے ایک نئی ایپ متعارف کرواتے ہوئے۔اپوائنمنٹ مینجمنٹ سسٹم نافذ کیا گیا ہے۔جس کے تحت کوئی بھی شہری کووڈ 19 سے بچاو کے پیش نظر گھر بیٹھے اپنی گاڑی کی رجسٹریشن۔ٹرانزکشن۔ڈپلیکیٹ بک اور ٹوکن ٹیکس کی ادائیگی جیسے کام کروانے کے لئے آن لائن اپوائنٹمنٹ حاصل کرتا ہے۔

اور اپوائنٹمنٹ کے تحت ملنے والی سلاٹ کے مطابق دفتر آکر محفوظ اور کورونا فری ماحول میں اپنا کام کرواتا ہے۔

تاہم ذرائع کے مطابق ڈی ایچ اے لاہور میں واقع دفتر ایکسائز نے اپوائنٹمنٹ مینجمنٹ سسٹم اور ایس او پیز کو مکمل نظر انداز کرنا شروع کر دیا ہے۔

اور چند ایک اپوائنٹمنٹس کے جواب میں روزانہ بیسیوں گاڑیوں کے لئے چالان نکالے جاتے ہیں۔یہاں پر موجود ای ٹی او محمد ندیم کو ایس او پیز پر عمل درآمد اور اپوائنمنٹ مینجمنٹ سسٹم کو کامیابی سے چلانے میں ناکامی کا سامنا ہے۔
 ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈیپارٹمنٹ
ذرائع کا کہنا ہے کہ یہاں پر تعینات انسپکٹر۔ڈیٹا انٹری آپریٹر۔اور کلرک کھلے عام رشوت لیتے ہوئے اپوائنمنٹ مینجمنٹ سسٹم سے ہٹ کر ایجنٹوں کو سروسز فراہم کرتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ روزانہ چند ایک اپوائنٹمنٹس کے جواب میں بیسیوں چالان نکالے جاتے ہیں۔
 ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈیپارٹمنٹ
بتایا گیا ہے کہ 4 جولائی کو ڈی ایچ اے ایکسائز آفس لاہور میں مدثر اور اسلم برادرز کے علاوہ شہزاد ایسوسی ایٹ
اوراصغر گجر سمیت دیگر ایجنٹوں کو اپوائنمنٹ مینجمنٹ سسٹم کو بالاطاق رکھتے ہوئے فیسلی ٹیٹ کیاگیا۔

یہ سلسلہ روزانہ کی بنیادوں پر جاری رہا تھا کہ بلاآخر سیکرٹری ایکسائز ٹیکسیشن اینڈ نارکوٹکس کنٹرول ڈیپارٹمنٹ پنجاب کے نوٹس میں آگیا۔ اور صوبائی سیکرٹری کی ہدایات پر ای ٹی او ڈی ایچ اے محمد ندیم کو شوکاز نوٹس جاری کردیا گیا۔

لیکن شوکاز نوٹس جاری ہونے کے باوجود ای ٹی او مذکور اور ان کے ماتحت عملے نے روش نہ بدلی اور اپوائنمنٹس سے ہٹ کر کام کرتے رہے اور صرف 13 جولائی کو 90گاڑیوں کے چالان نکالے گئے۔جس کی وجہ سےدفتر کے مختصر سے مقام پر تل دھرنے کو جگہ نہ تھی۔

ایس او پیز پر عمل درآمدمکمل مفقود تھے۔نہ تو شہریوں کے لئے ماسک پہننا لازمی تھا۔نہ ہی ان کے ہاتھ سینیٹائز کئے جارہے تھے اور نہ ہی کاونٹرز پرجسمانی فاصلے کو اپنانے میں دلچسپی لی گئی۔

ایکسائز آفس ڈی ایچ اے میں حکومتی اہلکاروں کی یہ روش نہ صرف کورونا کے خلاف احکامات بلکہ دی پنجاب انفیکشیس ڈیسزز پریوینشن اینڈ کنٹرول آرڈیننس 2020 کی بھی خلاف ورزی ہے۔

جس سے ملازمین اور شہریوں کو جان کے لالے پڑ گئے۔