لاہور( ر پورٹنگ آن لائن)سپریم کورٹ نے پنجاب بینک کے سابق ملازمین کی بحالی کی لیبر ایپلٹ ٹربیونل میں دائر اپیلیں زائد المیعاد قرار دیتے ہوئے لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ بر قرار رکھنے کاحکم سنا دیا ۔چیف جسٹس پاکستان مسٹر جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تن رکنی بنچ نے 20صفحات پر مشتمل تحریری حکم جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ دفتری اعتراض پر واپس لی گئی اپیل یا درخواست مقررہ مدت کے بعد دائر کئے جانے پر زائد المیعاد تصور ہو گی۔
لاہور یائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہیں ۔پنجاب بینک کی طرف سے سردار احمد جمال سکھیرا ایڈووکیٹ پیش ہوئے ۔تحریری فیصلے میں کہا یا ہے کہ رجسٹرار آفس نے درخواست گزاروں کی بحالی کی درخواستیں مسترد کرنے کے لیبر کورٹ کے فیصلے کیخلاف اپیلوں پر اعتراض عائد کیا، لاہور ہائیکورٹ رجسٹرار آفس نے درخواست گزاروں کو اعتراضات ختم کرنے کیلئے 3 روز کا وقت دیا تھا، پنجاب بینک کے اسد علی اور دیگر سابق ملازمین نے رجسٹرار آفس کا اعتراض ختم کرنے میں 6 ماہ کا عرصہ لگایا۔
سال 2007میں لیبر کورٹ کے فیصلے کیخلاف اپیل لاہور ہائیکورٹ میں تاخیر سے دائر کی گئی۔اپیل کنندگان نے رجسٹرار آفس کے اعتراض ختم کرنے کیلئے دیئے گئے وقت میں توسیع بھی نہیں کروائی۔درخواست گزاروں نے لاہور ہائیکورٹ رجسٹرار آفس کے اعتراضات کو بھی کسی فورم پر چیلنج نہیں کیا۔
6 ماہ کا عرصہ گزرنے کے بعد درخواست گزاروں نے دوبارہ اپیلیں دائر کیں جس پر لاہور ہائیکورٹ نے نوٹسز بھی جاری کر دیئے، سال 2008 میں انڈسٹریل ریلیشنز ایکٹ آنے کے بعد تمام اپیلیں لیبر ایپلٹ ٹربیونل کو بھجوادی گئیں۔لیبر ایپلٹ ٹربیونل نے بھی پنجاب بینک کے اپیلوں کے زائد المیعاد ہونے کے اعتراض کو تسلیم نہیں کیا۔
تحریری فیصلے میں مزید کہا گیا کہ لیبر ایپلٹ ٹربیونل نے اپیلوں کے زائد المیعاد ہونے کے اعتراض کو رد کر کے اپنے دائرہ اختیار سے تجاوز کیا،لیبر اپیلٹ ٹربیونل نے اپیلوں پر اعتراض ختم کر کے غیر قانونی اقدام کیا، لیبر ایپلٹ ٹربیونل پنجاب بینک کے ملازمین کی اپیلیں زائد المیعاد قرار دینے کا اعتراض بلاجواز رد کیا،لیبر ایپلٹ ٹربیونل نے اپنے فیصلے میں اپیلیں زائد المیعاد قرار نہ دینے کی کوئی ٹھوس وجوہات بھی نہیں بتائیں،
ریکارڈ سے بالکل واضح ہے کہ پنجاب بینک کے ملازمین نے مقررہ مدت گزرنے کے بعد اپیلیں دائر کیں۔ تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ لیبر ایپلٹ ٹربیونل نے اپیلوں کے زائد المیعاد ہونے کا اعتراض ختم کر کے واضح غلطی کا ارتکاب کیا، لیبر اپیلٹ ٹربیونل کا زائد المیعاد اپیلیں دوبارہ ٹرائل کورٹ کو بھجوانے کا فیصلہ بھی واضح طور پر غلط تھا،
عدالت یہ سمجھنے سے قاصر ہے کہ لیبر ایپلٹ ٹربیونل نے ہائیکورٹ کے عائد اعتراضات کو ختم کرنے کا اختیار کہاں سے حاصل کر لیا، لیبر اپیلٹ ٹربیونل نے یہ غور ہی نہیں کیا کہ رجسٹرار آفس نے اپیلوں پر اعتراضات تب عائد کئے تھے جب اپیلٹ ٹربیونل قائم ہی نہیں ہوا تھا، مقررہ مدت کے بعد دائر کی جانے والی اپیل کو درست قرار نہیں دیا جا سکتا،
رجسٹرار آفس کے دیئے گئے وقت میں اعتراض ختم نہ کرنا اور اس دوران اپیل کی مقررہ مدت ختم ہو جانا، ایسی اپیل کو زائد المیعاد قرار دیا جائے گا۔تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار جب اپنے مخالف فریق کیخلاف کارروائی میں دلچسپی ظاہر نہ کرے تو مخالف فریق کو اس کے حق سے محروم نہیں کیا جا سکتا۔درخواست گزاروں نے پنجاب بینک میں نوکری پر بحال نہ کرنے کے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کو چیلنج کر رکھا تھا۔