شہباز اکمل جندران۔
وفاقی حکومت نے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف کی سربراہی میں ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں یہ فیصلہ منظور کیا گیا، جسے قومی سلامتی کے لیے ناگزیر قرار دیا گیا۔
اس فیصلے کے ساتھ ساتھ ٹی ایل پی کے اثاثوں کی ضبطی، بینک اکاؤنٹس کی منجمدگی، سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی بلاکنگ اور پارٹی رہنماؤں کو انسداد دہشت گردی ایکٹ (اے ٹی اے) کی چوتھی شیڈول میں شامل کرنے کا حکم بھی جاری کر دیا گیا ہے۔
یہ پابندی پنجاب کی صوبائی حکومت کی سفارش پر عاید کی گئی ہے۔
انتہائی اہم انکشاف سامنے آیا ہے کہ 2016 سے 2025 تک 10 برسوں کے دوران ٹی ایل پی کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت 324 اور مجموعی طور پر 810 مقدمات درج کیے گئے ہیں۔
ٹی ایل پی کے احتجاج اور مظاہروں میں 11پولیس اہلکارشہید اور 1665 اہلکار زخمی ہوئے۔ اسی طرح ان 10 برسوں کے دوران ٹی ایل پی کے احتجاج اور مظاہروں میں 16 شہری ہلاک اور 54 زخمی ہوئے۔جبکہ ٹی ایل پی کے 964 کارکن و لیڈر گرفتار ہوئے ان میں 551 نامزد اور 413 غیر نامزد کارکن تھے۔
ٹی ایل پی، 2015 میں خادم حسین رضوی نے قائم کی تھی اور اب ان کے بیٹے سعد رضوی کی قیادت میں ہے۔