عراقی وزیر اعظم

داعش عراقی سرزمین کے لیے اب کوئی خطرہ نہیں،عراقی وزیر اعظم

بغداد(رپورٹنگ آن لائن)عراقی وزیر اعظم محمد شیاع السودانی نے خبردار کیا ہے کہ شام میں نسلی اور مذہبی تنوع کی بنیاد پر کی گئی تفریق کے خطے بالخصوص عراق پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق السودانی نے اپنی تقریر میں زور دیا کہ خطہ 7 اکتوبر 2023 سے جن خطرناک موڑ سے گزر رہا ہے، اس کے بے مثال اثرات مرتب ہوئے ہیں۔انہوں نے وضاحت کی کہ عراق نے شام کے مسئلے کے بارے میں متعدد عرب رہ نماں اور دوستوں سے بات چیت کی۔

عراقی ورکنگ پیپر پیش کیا جس میں اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے علاوہ شامی عوام کی آزادانہ مرضی اور انتخاب کے احترام پر توجہ مرکوز کی گئی تھی۔ نسلی، مذہبی اور سماجی تنوع کے احترام پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ عرب ممالک شام کی خودمختاری کی حمایت کے لیے کام کر رہے ہیں۔انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ شام کے منظر نامے میں داعش کے عناصر کی بڑھتی ہوئی موجودگی کے ساتھ دہشت گردی کے ہاتھوں اقلیتوں اور نسلی گروہوں کے خلاف جو کچھ ہوا اس کے دوبارہ رونما ہونے پر تشویش ہے۔ شام میں نسلی اور مذہبی تنوع کا سامنا دوبارہ کرنا پڑ سکتا ہے۔عراقی وزیر اعظم نے زور دیا کہ داعش عراقی سرزمین کے لیے اب کوئی خطرہ نہیں ہے۔ دو سال قبل شام کے ساتھ سرحد کو مضبوط اور محفوظ بنانے کا منصوبہ تیار کیا گیا تھا۔

انہوں نے وضاحت کی کہ ہم چاہتے ہیں کہ فیصلہ شامی عوام پر چھوڑ دیا جائے کہ وہ اپنے آپشنز کا تعین کریں۔ عراق کا موقف واضح تھا کہ شام کے معاملات میں مداخلت نہ کی جائے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں مسلح تنظیموں اور داعش کے عناصر کی موجودگی کی وجہ سے شام کی صورت حال میں پیشرفت پر تشویش ہے۔ ہم داعش کی نقل و حرکت پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور اردن اور بین الاقوامی اتحاد کے ساتھ مشترکہ کارروائیاں شروع کر دی ہیں۔