فیصل آباد(رپورٹنگ آن لائن)پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما وزیر مملکت برائے داخلہ سینیٹر طلال چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان کی داخلی اور قومی سلامتی کو یقینی بنانے کیلئے فرنٹیئر کانسٹیبلری (ایف سی) کو وفاقی کانسٹیبلری میں تبدیل کیا جارہا ہے۔
پیر کو ڈپٹی کمشنر آفس میں ایف سی کے کمانڈنٹ ریاض نذیر گاڑا کے ہمراہ پریس کانفرنس کے خطاب کرتے ہوئے وزیر مملکت نے کہا کہ پاکستان میں اندرون ملک اور سرحدوں پر امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے میں فرنٹیئر کانسٹیبلری گرانقدر خدمات سر انجام دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج سے تقریباً سو سال قبل فرنٹیئر کانسٹیبلری کا قیام عمل میں لایا گیا مگر افسوس کی بات ہے کہ اس فورس کے جوانوں کی قربانیوں کو وہ درجہ نہیں دیا گیا جو پاکستان کی دیگر فورسز کے جوانوں کو مل رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فرنٹیئر کانسٹیبلری نے کم تنخواہوں اور تھوڑی مراعات کے باوجود ہر موقع پر پاکستان کی بڑھ چڑھ کر خدمت کی ہے، اسی وجہ سے وزیر اعظم پاکستان میاں شہباز شریف اور وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے فرنٹیئر کانسٹیبلری کی از سر نو تشکیل دینے کے ساتھ ساتھ اسے وفاقی کانسٹیبلری بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ فرنٹیئر کانسٹیبلری کو وفاقی پولیس بنایا جارہا ہے،ایسا بالکل بھی نہیں ہے،یہ کانسٹیبلری ہے اور کانسٹیبلری ہی رہے گی، صرف اس کا نام فرنٹیئر کانسٹیبلری سے تبدیل کر کے وفاقی کانسٹیبلری رکھا گیا ہے تاکہ اس فورس کے جوانوں کو پاکستان کی دیگر فورسز کے لوگوں کے برابر تنخواہیں اور مراعات مل سکیں۔
انہوں نے کہا کہ فرنٹیئر کانسٹیبلری پہلے بھی منشیات اور اسمگلنگ کے کنٹرول کے ساتھ ساتھ ملک میں امن و امان کی صورتحال بہتر بنانے کیلئے خدمات سرانجام دیتی رہی ہے اور نام کی تبدیلی کے بعد بھی یہ فورس اسی طرح کام کرتی رہے گی بلکہ وفاقی کانسٹیبلری بننے کے بعد اس کا دائرکار ملک کے چاروں صوبوں سمیت گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر تک بڑھ جائے گا۔ انہوں نے کہا فرنٹیئر کانسٹیبلری کی ری ویمپنگ اور ری سٹریکچرنگ کے بعد اس کو وفاقی فورس کا درجہ مل جائیگا جس کے بعد اس میں پاکستان کے تمام صوبوں سے لوگ بھرتی کئے جائیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ ری ویمپنگ کے بعد وفاقی کانسٹیبلری کے جوانوں کی تربیت، ان کا بجٹ، ان کی تنخواہیں اور دیگر مراعات وفاقی حکومت کے ذمہ ہوں گے تاکہ کسی بھی صوبے پر اس کا کوئی مالی بوجھ نہ پڑے۔ انہوں نے کہا کہ ایف سی کی خدمات اور اس کی قربانیوں کو تسلیم کرتے ہوئے اس کی کپیسٹی بلڈنگ، ٹریننگ اور آپریشنل ضروریات کے مطابق ری اسٹرکچر کیا جا رہا ہے۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہ فرنٹیئر کانسٹیبلری کے نام کی تبدیلی کا فیصلہ کسی سیاسی ایجنڈے کے تحت نہیں بلکہ یہ کام مکمل ادارہ جاتی ضرورت کے تحت کیا گیا ہے کیونکہ ایف سی نے قیام پاکستان سے قبل بھی اور بعد ازاں بھی ہر قومی ایونٹ میں اپنی موجودگی اور خدمات کو ثابت کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عوام، صحافی اور دیگر متعلقہ حلقے ایف سی کے آرڈیننس کو مکمل طور پر پڑھیں تاکہ کسی بھی قسم کی غلط فہمی پیدا نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ یہ قدم پاکستان کی داخلی سلامتی کو مؤثر بنانے اور موجودہ چیلنجز سے نمٹنے کی قومی ضرورت ہے اور ایف سی اپنے تاریخی ورثے کے ساتھ اس نئی ساخت میں بھی مثالی خدمات سرانجام دیتی رہے گی۔ ایف سی کمانڈنٹ ریاض نذیر گاڑا نے اس موقع پربات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ ایف سی کے 423 جوانوں نے اب تک اپنی جانوں کا نظرانہ پیش کر کے جام شہادت نوش کیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ فرنٹیئر کانسٹیبلری کا قیام1913 میں ہوا۔ اس وقت اس کو نارتھ ویسٹ فرنٹیئر کانسٹیبلری بھی کہا جاتا تھا۔انہوں نے کہا کہ فرنٹیئر کانسٹیبلری ایک ایکٹ کے تحت کام کر رہی ہے، اب اس ایکٹ کو سو سال سے زیادہ عرصہ ہو چکا ہے جس میں تبدیلی وقت کی اہم ضرورت ہے،اسی ضرورت کو مد نظر رکھتے ہوئے اس فرنٹیئر کانسٹیبلری کو ری آرگنائز کیا جارہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ایف سی کے اندر تین لیولز ہیں، اس میں پلاٹونز، کمپنیز اور ونگز کام کرتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ فرنٹیئر کانسٹیبلری کے41 ونگز ہیں جن میں سے 36 ونگ سکیورٹی ڈویڑن سے متعلقہ ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ فرنٹیئر کانسٹیبلری ملکی فورس کی سپورٹ کے لئے محر م، پولیو اورالیکشن سمیت مختلف اہم مواقع پر خدمات سرانجام دیتی رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس فورس کو ری آرگنائزکرنے کا مقصد صرف اور صرف کمانڈ سٹریکچر اور کے جوانوں کے مورال کو بہتر بنانا ہے۔