بیجنگ (رپورٹنگ آن لائن) بدعنوانی کا مسئلہ سیاسی جماعتوں کو حکمرانی کے عمل میں درپیش ایک مشترکہ مسئلہ ہے۔ مغربی سیاسی جماعتیں بدعنوانی سے لڑنے کے لئے سرجری جیسے طریقہ کار پر انحصار کرتی ہیں ،جب کہ کمیونسٹ پارٹی آف چائنا نے “خود انقلاب” کا طریقہ اختیار کیا ہے۔ یہ طریقہ کار 100 ملین سے زائد ارکان کی حامل مسلسل 76 سال سے حکمران کرنے والی پارٹی کی کامیابی کا ایک کوڈ بن چکا ہے۔
2012 میں جیسے ہی شی جن پھنگ سی پی سی کی مرکزی کمیٹی کے جنرل سکریٹری منتخب ہوئے، انہوں نے “آٹھ نکاتی ریگولیشن” کا اعلان کیا، جس میں کفایت شعاری،سرکاری دوروں اور میٹنگ کے انتظامات کو سادہ کرنے سمیت آٹھ پہلوؤں پر ٹھوس ضوابط پیش کیے گئے ۔ اس ریگولیشن نے پارٹی کی انضباطی تعمیر کے نظام کو بہتر بنایا ہے۔
عام طور پر ہر ایک حکومت کا عروج و زوال ہوتا ہے جو ایک تاریخی سائیکل بنتا ہے۔ اس سائیکل سے نکلنے کے لیے کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کے ابتدائی رہنما ماؤ زے دونگ نے پہلا جواب دیا – عوام کی نگرانی۔ پھر سنہ 2021 میں شی جن پھنگ نے دوسرا جواب- خود انقلابی تجویز کیا ۔انہوں نے انسداد بدعنوانی ، ادارہ جاتی اصلاحات ، نظریاتی جدت طرازی اور استعداد کار میں بہتری کی تجاویز پیش کیں۔ عوام کی نگرانی مسائل کو ظاہر کرتی ہے،اور خود انقلاب مسائل کو حل کرتی ہے، اور پھر اسی طریقے سے سی سی پی اپنے اصل مشن یعنی لوگوں کے لئے خوشحال زندگی کی تلاش میں گامزن ہے۔
سی سی پی کے خود انقلاب کے دو”جیناتی عوامل”ہیں۔ ایک مارکسی سیاسی جماعت کی حیثیت سے پارٹی شروع سے ہی خود ساختہ جدت طرازی کا سیاسی جین رکھتی ہے۔اور چین کی پانچ ہزار سال پرانی تہذیب نے سی سی پی کے خود انقلاب کے لیے ایک ثقافتی بنیاد فراہم کی ہے۔
سی پی سی ہمیشہ عوام کے وسیع تر مفادات کی نمائندگی کرتی ہے، جو مغرب کی کچھ سیاسی جماعتوں کے بالکل برعکس ہے جو مخصوص مفاداتی گروہوں کی ترجمان ہیں۔ جب سیاسی جماعتوں کی گورننس “سرمائے کی قیادت میں ہونے والے گردشی انتخابات” کے پیراڈائم سے نکل کر “خودانقلاب اور عوام کی نگرانی” کے راستے پر چلی جاتی ہے، تو سیاسی استحکام اور حکمرانی کی کارکردگی کا حصول مکمل طور پر ممکن ہے۔
خود انقلاب کے بارے میں سی پی سی کے نظریات اور تجربات ظاہر کرتے ہیں کہ سیاسی تہذیب کے تنوع کو کسی ایک ماڈل سے پابند نہیں کیا جانا چاہئے ، اور مختلف ممالک ایک دوسرے کے حکمرانی کے تجربے سے سیکھ سکتے ہیں اور مشترکہ طور پر انسانی سیاسی تہذیب کو اعلی درجے تک پہنچا سکتے ہیں۔