کراچی (ر پورٹنگ آن لائن)مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتے کے دوران ٹیکسٹائل واسپنگ ملز کی جانب سے روئی کی خریداری میں دلچسپی بڑھنے کی وجہ سے روئی کے بھاؤ میں مجموعی طورپر تیزی کا عنصر رہا۔ جس کے باعث روئی کے بھا ؤمیں فی من 200 تا 300 روپے کا اضافہ رہا۔ صوبہ سندھ میں دھڑا دھڑ جننگ فیکٹریاں کھل جانے اور پھٹی کی تقسیم ہوجانے کی وجہ سے پھٹی کے بھاؤ میں فی 40 کلو میں 200 تا 300 روپے کا اضافہ ہوگیا۔ صوبہ سندھ میں تقریبا 65 جننگ فیکٹریوں نے جزوی طور پر جننگ شروع کر دی ہے پھٹی کی قیمت بڑھنے اور رسد تمام فیکٹریوں تک نہ پہنچنے کی وجہ اور پھٹی کا اتارا بھی پہلے کی نسبت کم ہونے کی وجہ سے کئی جنرز نے وقتی طور پر جننگ روک دی ہے۔ دوسری جانب سندھ کی پھٹی پنجاب کی جننگ فیکٹریوں میں جارہی ہے جبکہ صوبہ پنجاب میں بھی پھٹی کی رسد میں گاہے گاہے اضافہ ہو رہا ہے جس کے باعث تقریبا 15 جننگ فیکٹریاں جزوی طور پر چل رہی ہے لیکن پنجاب میں پھٹی کے بھا ؤمیں ریکارڈ اضافہ ہوگیا ہے۔ صوبہ بلوچستان میں بھی 3 جننگ فیکٹریاں جزوی طور پر چل رہی ہیں۔ٹیکسٹائل ملز بھی اپنی ضرورت کی روئی خرید رہے ہیں ٹیکسٹائل کے کئی بڑے گروپ بھی روئی کی خریداری کر رہے ہیں اس کی ایک وجہ تو آئندہ دنوں بارشوں کا سلسلہ شروع ہونے کا امکان بتایا جارہا ہے دوسری وجہ عید الاضحی کی آمد کی وجہ سے تعطیلات کے علاوہ جانوروں کی ترسیل کی وجہ سے ٹرک اور ٹرالوں کے کرایوں میں اضافہ بتایا جارہا ہے۔
سندھ کے کپاس پیدا کرنے والے کئی علاقوں کا سروے کرنے والوں کا کہنا ہے کہ سندھ میں کپاس پیدا کرنے والے بیشتر علاقوں میں پانی کی شدید کمی ہے جس کے باعث کپاس کی فصل متاثر ہو رہی ہے کپاس کے کاشتکار سندھ حکومت سے مسلسل استدعا کر رہے ہیں کہ انہیں پانی کی فراوانی کی جائے لیکن سندھ کے وزیر زراعت خود شکایات کر رہے ہیں کہ صوبہ سندھ میں پانی کی شدید کمی ہے لیکن کوئی سنوائی نہیں ہو رہی ہے بہرحال آئندہ دنوں میں بارشوں کا سلسلہ شروع ہونے کی نوید سنی جا رہی ہے اللہ تعالی رحمت کی بارش برسائے گا جس کی وجہ سے پانی کی کمی کا مداوا ہو جائے گا۔روئی کے نجی درآمدکنندگان کا کہنا ہے کہ ملک میں روئی کی پیداوار کم ہونے کے سبب ٹیکسٹائل ملز بیرون ممالک سے درآمد کر رہے ہیں فی الحال 5 لاکھ گانٹھوں کے لگ بھگ درآمدی معاہدے ہوچکے ہیں گزشتہ سیزن میں روئی کی پیداوار صرف 56 لاکھ گانٹھوں کے افسوسناک حد تک کم ہونے کی وجہ سے بیرون ممالک سے کثیر زرمبادلہ کے عوض تقریبا 70 لاکھ پاکستانی وزن کی روئی درآمد کرنی پڑی تھی۔ڈالر کا بھاؤ بڑھ رہا ہے جس کے باعث روئی کی درآمد بھی نسبتا مہنگی ہوتی جا رہی ہے۔صوبہ سندھ میں روئی کا بھاؤ فی من 13250 تا 13350 روپے پھٹی کا بھاؤ فی 40 کلو 5800 تا 6100 روپے بنولہ کا بھاؤ فی من 2000 تا 2100 روپے رہا۔
صوبہ پنجاب میں روئی کا بھاؤ فی من 13500 تا 13800 روپے پھٹی کا بھاؤ فی 40 کلو 6000 تا 6700 روپے کے ریکارڈ سطح پر پہنچ گیا بنولہ کا بھاؤ فی من 2100 تا 2200 روپے رہا جبکہ صوبہ بلوچستان میں روئی کا بھاؤ فی من 13350 تا 13400 پھٹی کا بھا ؤفی 40 کلو 6100 تا 6200 روپے چل رہا ہے۔کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کی اسپاٹ ریٹ کمیٹی نے اسپاٹ ریٹ میں فی من 200 روپے کا اضافہ کرکے اسپاٹ ریٹ فی من 13100 روپے کے بھا ؤپر بند کیا۔کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چیئرمین نسیم عثمان نے بتایا کہ بین الاقوامی کاٹن مارکیٹوں میں مجموعی طورپر تیزی کا رجحان رہا۔نیویارک کاٹن مارکیٹ میں وعدے کے بھا ؤمیں اتار چڑھا ہوتا رہا بھاؤ 86.50 تا 88 سینٹ فی پانڈ چل رہا تھا۔ USDA کی ہفتہ وار برآمدی رپورٹ کے مطابق گزشتہ ہفتہ کے نسبت برآمد میں 22 فیصد اضافہ ہوا ہے جس میں پاکستان 24 ہزار گانٹھیں لیکر سر فہرست ہے۔برازیل وسطی ایشیا کے ممالک وغیرہ میں تیزی کا رجحان برقرار رہا لیکن بھارت میں روئی کے بھاؤ میں وہاں کی ٹیکسٹائل ملز کی خریداری بڑھنے کے سبب فی کینڈی میں 1200 روپے کا اضافہ ہوا جبکہ کاٹن کارپوریشن آف انڈیا (CCI) نے بھی 20-2019 اور 21-2020 کی روئی کے بھاؤ میں فی کینڈی 100 تا 300 روپے کا اضافہ کردیا ہے۔
ملتان چیمبر آف کامرس میں وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے فوڈ سیکیورٹی جمشید اقبال چیمہ کی پریس کانفرنس میں انہوں نے بتایا کہ پی ٹی آئی حکومت کپاس کی بحالی و ترقی کے لئے خصوصی اقدامات اٹھانے جا ری ہے۔پاکستان سنٹرل کاٹن کمیٹی کی تشکیل نو کے لئے 1 ارب روپے رکھے جا رہے ہیں۔2017 سے اب تک پی سی سی سی کے کاٹن سیس کی مد میں 3 ارب سے زائد واجبات کی ادائیگی کے لئے ایپٹما سے بات چیت کی جائے گی۔کپاس کی تحقیق وترقی کے لئے ایپٹما کو آگے بڑھ کر اپنا کرادار ادا کرنا ہوگا۔حکومت نے کپاس کے کاشکاروں کی رہننمائی وتربیت کے لئے ایکسٹینشن سروسز کی مد میں 7 ارب روپے رکھے ہیں۔