لاہور (رپورٹنگ آن لائن) لاہور ہائیکورٹ نے تین سال قبل اغواء ہونے والی خاتون کی عدم بازیابی کیس میں سی پی او فیصل آباد کی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے فرانزک رپورٹ طلب کرلی۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ مس عالیہ نیلم نے تین سال قبل اغواء ہونے والی خاتون اقراء شہزادی کی عدم بازیابی کے کیس کی سماعت کی۔سی پی او فیصل آباد صاحبزادہ بلال عمر عدالت میں پیش ہوئے۔عدالت نے سی پی او فیصل آباد کی جانب سے پیش کی گئی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے 12نومبر کو دوبارہ رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔ چیف جسٹس نے ہدایت دی کہ فرانزک سائنس ایجنسی سے ٹیسٹ رپورٹ حاصل کر کے آئندہ سماعت پر عدالت میں پیش کی جائے۔
سماعت کے دوران عدالت اور اسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب وقاص عمر کے درمیان اہم مکالمہ ہوا۔ چیف جسٹس عالیہ نیلم نے استفسار کیا کہ کیا بنا؟ ۔جس پر وقاص عمر نے بتایا کہ ملزم نے دفعہ 164ض ف کے تحت مجسٹریٹ کے سامنے بیان ریکارڈ کرایا تھا کہ اس نے مغویہ کو قتل کر دیا تھا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ملزم نے اپنے بیان میں اعتراف کیا کہ لاش کو نالے میں پھینک دیا گیا تھا۔ پولیس نے ملزم کے بیان کے مطابق لاش کی تلاش کے لیے اقدامات کیے تاہم لاش برآمد نہیں ہو سکی۔لاء افسر کے مطابق نالے کے پانی، مٹی اور ریت کے نمونے حاصل کرکے ان کا تجزیہ کرایا گیا۔
ایم ایس الائیڈ ہسپتال فیصل آباد کی رپورٹ میں کہا گیا کہ ڈیڈ باڈی گل سڑ چکی ہے اور باقیات ختم ہوچکی ہیں۔چیف جسٹس عالیہ نیلم نے ہدایت دی کہ تمام شواہد فرانزک سائنس لیبارٹری کو بھجوائے جائیں تاکہ سائنسی بنیادوں پر اس معاملے کی تصدیق کی جا سکے۔ عدالت نے کیس کی سماعت 12نومبر تک ملتوی کر دی۔درخواست گزار سائلہ اقرا شہزادی نے اپنی والدہ نسرین بی بی کی بازیابی کے لیے عدالت سے رجوع کیا تھا۔ اقرا شہزادی نے اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا کہ ان کی والدہ 16جون 2022ء کو اغواء ہوئیں اور تاحال بازیاب نہیں ہو سکیں۔