کراچی (رپورٹنگ آن لائن)وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ حکومت کے دانشمندانہ اقدامات سے معیشت مستحکم ہورہی ہے،معاشی ترقی میں بینکوں کا اہم کردار ہے، نجی شعبے کے قرض میں اضافہ ہونا چاہیے، ہم گردشی قرضے کو کم کر رہے ہیں، نجکاری میں بینکس کا کردار ہونا چاہیے۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ گورنر اسٹیٹ بینک اور کمرشل بینکس کے صدور سے ملاقات ہوئی، ان سے پوچھا ہے کہ معاشی استحکام میں بینک کیا کردار ادا کرسکتے ہیں۔وزیر خزانہ نے کہا کہ معاشی ترقی میں بینکوں کا اہم کردار ہے، نجی شعبے کے قرض میں اضافہ ہونا چاہیے، ہم گردشی قرضے کو کم کر رہے ہیں، نجکاری میں بینکس کا کردار ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ بیمار صنعتوں کو دوبارہ فعال کرنے میں بینکس کا اہم کردار ہوسکتا ہے، مقامی اور بین الاقوامی سرمایہ کاروں کو ساتھ لے کر چل رہے ہیں، حکومت نے اپنے اخراجات میں کمی کی ہے، ہم نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے مسائل کو بھی سنا ہے اور معاشی استحکام میں حائل رکاوٹوں کو بھی دور کیا۔محمد اورنگزیب کے مطابق بیرونی سرمایہ کاروں کا منافع باہر جانے، ایل سی نہ کھلنے کے مسائل ختم ہوگئے، 30 جون کو ختم ہونے والے مالی سال میں ملٹی نیشنلز کا 2 ارب 30 لاکھ ڈالر کا منافع باہر گیا ہے، ایف بی آر کی اضافی طاقت کا انکم ٹیکس نہیں سیلز ٹیکس سے تعلق ہے۔
ایف بی آر کو دیے گئے اضافی اختیارات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے واضح کیا کہ یہ اختیارات انکم ٹیکس کے بجائے صرف سیلز ٹیکس فراڈ سے متعلق ہیں اور ان کا اطلاق صرف اْن معاملات میں ہوگا جہاں فراڈ کی رقم 5 کروڑ روپے سے تجاوز کرے گی۔انہوں نے کہا کہ گرفتاری کا اختیار کمشنر کو نہیں بلکہ ایک 3 رکنی اعلیٰ سطحی کمیٹی کو حاصل ہوگا۔تنخواہ دار طبقے سے متعلق سوال پر محمد اورنگزیب نے بتایا کہ حکومت نے ان کے لیے ٹیکس گوشواروں کا فارم آسان بنا کر ایف بی آر کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کر دیا ہے۔
انہوںنے کہاکہ گنجائش کے مطابق تنخواہ دار طبقے کو ریلیف فراہم کر دیا گیا ہے اور ان کی سہولت کے لیے گوشواروں کو آسان بنایا گیا ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ تنخواہ دار طبقے کے لیے ٹیکس گوشواروں کا نہایت آسان فارم ایف بی آر کی ویب سائٹ پراپ لوڈ کر دیا گیا ہے، جس کا دائرہ کار آئندہ مرحلے میں چھوٹے تاجروں اور ایس ایم ایز تک بھی بڑھایا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے رواں ماہ کے دوران 75 ارب روپے کے سیلز ٹیکس ریفنڈز جاری کیے جا چکے ہیں، جو کاروباری طبقے کے اعتماد کی بحالی کی جانب اہم قدم ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ بلاشبہ ہر وزیر خزانہ کی خواہش ہوتی ہے کہ ملک میں فوری طور پر شرح نمو میں اضافہ ہو، لیکن ایسا کرنا زرمبادلہ کے ذخائر پر شدید دباؤ کا باعث بنتا ہے، جس سے معیشت دوبارہ غیر مستحکم ہو سکتی ہے۔