محمد جاوید قصوری

حکومت کی تمام معاشی پالیسیاںآئی ایم ایف کے پروگرام کی محتاج ہیں ‘ جاوید قصوری

لاہور (رپورٹنگ آن لائن )امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری نے کہا ہے کہ آج ملک و قوم جن بدترین معاشی حالات سے دوچار ہیں اس میں مسلم لیگ (ن )اور پیپلز پارٹی کا برابر کا حصہ ہے.

عوام نے دونوں جماعتوں کو بار بار آزما لیا،انھوں نے لوٹ مار اور عوام سے جھوٹے وعدوں کے سوا کچھ نہیں کیا،ادارے تباہ اور قومی خزانہ خالی ہو چکا ہے،کرپشن کا گراف آسمان سے باتیں کر رہا ہے،حکومت کی تمام معاشی پالیسیاںآئی ایم ایف کے پروگرام کی محتاج ہیں ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور اور گوجرانوالہ میں مختلف تقریبات سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

ان کا کہنا تھا کہ ہر گزرتے دن کے ساتھ ملک و قوم کو درپیش سیاسی و معاشی بحران سنگین ہوتا چلا جا رہا ہے۔حکومت کے پاس اس سے چھٹکارہ حاصل کرنے کا کوئی ٹھوس منصوبہ بندی نہیں۔عوام مہنگائی، بے روزگاری اور بجلی کے ہوشربا بلوں سے بد حال ہو چکے ہیں۔ظالم حکمرانوں نے اپنی مراعات میں تو اضافہ کر لیا مگر عوام، تاجروں اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد پر ٹیکسوں میں اضافہ کرکے عرصہ حیات تنگ کر دیا ہے۔

لوگ بجلی کے بلوں پر قتل کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کو یہ بات سمجھ لینی چاہئے کہ جب تک حکومت عوام کو ریلیف فراہم نہیں کرتی اس وقت تک ہم سڑکوں پر رہیں گے۔حکمرانوں کو ہمارے مطالبات ماننے ہونگے۔ بصورت دیگر ان کا انجام بھی حسینہ واجد جیسا ہو گا۔قوم اب مزید ان ظالموں کا ظلم و ستم برداشت کرنے کو تیار نہیں۔ موجودہ حکومت اشرافیہ کو مراعات اور غریب عوام پر ٹیکسوں کی بھر مار کر رہی ہے۔

محمد جاوید قصوری نے مزید کہا کہ ملک و قوم کو اس وقت درپیش مختلف قسم کے مسائل کا مل کر سامنا ہے۔سیاسی بے یقینی، معاشی ابتری، انتہا پسندی اور سماجی تقسیم نے جہاں معاشرے کی بنیادیں ہلا دی ہیں وہیں آئینی اداروں کی حالت زار اور ان پر اٹھتے سوالوں نے بے یقینی کی فضا قائم کر دی ہے۔ حکمرانوں کے اللوں تللوں کا بوجھ ملکی معیشت کے لئے نا قابل برداشت ہو چکا ہے، اس سے چھٹکارہ حاصل کرنا ضروری ہے۔

یہی وجہ ہے کہ عوام کو تعلیم اور روزگار کے مواقع میسر نہیں ہوتے۔ بد قسمتی سے پاکستان میں پونے تین کروڑ بچے سکول سے باہر ہیں، دس سال سے کم عمر کے 79 فیصد بچے پڑھنے کی صلاحیت سے محروم ہیں۔پاکستان کے ذمہ قرضے مقررہ قانونی حد سے زیادہ 78 فیصد کی بلند شرح پر ہیں، پالیسیوں میں عدم تسلسل کی وجہ سے سرمایہ کاری اور برآمدات کا فقدان ہے۔ہر شعبہ جمود کا شکار ہے ۔