اسلام آباد( رپورٹنگ آن لائن) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کو وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے آگاہ کیا ہے کہ ہماری حکومت کی پالیسی افغانستان پر بڑی واضح ہے، ہم وہاں امن چاہتے ہیں،بھارت اسپوائلر(حالات خراب کرنے والے) کا کردار ادا کر رہا ہے وہ چاہتا ہے افغانستان میں خون خرابہ جاری رہے، ساری دنیا اس بات پر قائل ہو چکی ہے کہ افغانستان کے مسئلے کا ملٹری حل نہیں ، یہ ہمارے نکتہ نظر کی کامیابی ہے، انخلاءبھی ہو رہا ہے اور امن مذاکرات کی پیشرفت بھی ہو رہی ہے،ہم ایک اچھے ہمسائے کا کردار ادا کرنا چاہتے ہیں، ہم نے بین الاقوامی کمیونٹی کو باور کرایا ہے کہ آپ تو مہاجرین کو بھول گئے ہم ان کو خود ہی محدود وسائل کے اندر سنبھال رہے ہیں مزید بوجھ نہیں اٹھا سکتے، ہرگز ٹی ٹی پی کا مضبوط ہونا پاکستان کے مفاد میں نہیں ہے،
امریکہ کہہ رہا ہے کہ ہم نے اپنا مقصدحاصل کر لیا ہے، وہ کہتے ہیں ہمارا مقصدان دہشتگردوں کو نشانہ بنانا تھا جنہوں نے نائن الیون کیاہم نے ان کو کٹہرے میں کھڑا کیا ، وہ کہتے ہیں نائن الیون کے ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچا دیا۔ مشیر برائے قومی سلامتی معید یوسف نے کمیٹی کو بتایا کہ افغانستان میں حالات ٹھیک نہیں ہیں،امریکہ افغانستان سے انخلاءکر چکا ہے ، نفسیاتی طور پر وہ وہاں سے نکل چکا ہے ، ہم نے فارمل بارڈر کراسنگ کو بہت زیادہ مضبوط کیا ہے ، ہم بہت مشکل وقت سے گزرے ہیں،تمام پراپیگنڈا مشینری کو مغرب کنٹرول کرتا ہے۔جمعہ کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امورکا اجلاس چیئرپرسن کمیٹی سینیٹر شیری رحمان کی صدارت میں ہوا،اجلاس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور مشیر برائے قومی سلامتی معید یوسف کی جانب سے بریفنگ دی گئی ، چیئرپرسن کمیٹی سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ پاکستان کو اس وقت بڑے خطرات لاحق ہیں، افغانستان کا مسئلہ ہے، سب کو تشویش ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کی آٹھ گھنٹے کی نشست ہوئی، افغانستان کا مسئلہ اتنا سنجیدہ ہے کہ زیادہ ممبران کا وقت اسی پر صرف ہو گیا ، کوشش ہے عید سے پہلے ایک اور نشست کر لیں، شاہ محمود قریشی نے کہا کہ تاثر یہ دیا جاتا ہے کہ پاکستان علیحدگی میں ہے یہ تاثر درست نہیں ہے، ساری دنیا اس بات پر قائل ہو چکی ہے کہ افغانستان کے مسئلے کا ملٹری حل نہیں ، یہ ہمارے نکتہ نظر کی کامیابی ہے، انخلاءبھی ہو رہا ہے اور امن مذاکرات کی پیشرفت بھی ہو رہی ہے، وہ (امریکہ)کہہ رہے ہیں ہم نے اپنا مقصدحاصل کر لیا ہے، وہ کہتے ہیں ہمارا مقصد تھا ان دہشتگردوں کو نشانہ بنانا جنہوں نے نائن الیون کیاہم نے ان کو کٹہرے میں کھڑا کیا ، وہ کہتے ہیں نائن الیون کے ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچا دیا،وہ کہتے ہیں ہم افغانستان میں کوئی نیشن بلڈنگ کے لیئے نہیں گئے تھے ہم اپنے مقصدکو لے کر گئے تھے، وہ کہہ رہے ہیں افغانستان کے مستقبل کا فیصلہ افغانوں نے کرناہے، شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم دنیا سے لاتعلق نہیں رہ سکتے ، ہم نے ستر ہزار سے زیادہ جانیں دی ہیں ہم نے بہت بڑی قیمت ادا کی ہے ، شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم نے بارڈر کو محفوظ کرنے کے لیئے اقدامات اٹھائے ، ہم بارڈر پر فینسنگ کر رہے ہیں ، ہم ایک اچھے ہمسائے کا کردار ادا کرنا چاہتے ہیں،ہم بہت سے زاویوں کو ازسر نو دیکھ رہے ہیں، ہمارے تو مفاد میں ہے کہ امن ہو، ہماری حکومت کی پالیسی افغانستان پر بڑی واضح ہے، ہم وہاں امن چاہتے ہیں ، شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی میں تقریریں ہوئیں،چند لوگوں نے تجاویز دی، جلسوں میں غیر ذمہ دارانہ گفتگو کی جارہی ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم ریجنل اپروچ بھی اپنا رہے ہیں، میں تاجکستان، ازبکستان کے لیئے روانہ ہو رہا ہوں، انہوں نے کہا کہ ہم اکیلے افغانستان کے ٹھیکیدار نہیں ہیں یہ دنیا کی ذمہ داری ہے،ہم نے معذرت خواہانہ رویہ نہیں اپنایا ہوا ،بھارت اسپوائلر(حالات خراب کرنے والے) کا کردار ادا کر رہا ہے وہ چاہتا ہے وہاں خون خرابہ جاری رہے۔ رکن کمیٹی سینیٹر فیصل جاوید خان نے کہا کہ ستر ہزار سے زیادہ لوگ ہمارے شہید ہوئے، ماضی میں ہم فارن پالیسی کے حوالے سے دفاعی ہوتے تھے، آج لگ رہا ہے کہ جو پہلے کرنا تھا وہ آج کر رہے ہیں، مشیر قومی سلامتی معید یوسف نے کمیٹی کو بتایا کہ کہا کہ افغانستان میں حالات ٹھیک نہیں ہیں،حکومت اس وقت مستقبل کے بارے میں مختلف طریقے سے سوچ رہی ہے،امریکہ افغانستان سے انخلاءکر چکا ہے ، نفسیاتی طور پر وہ وہاں سے نکل چکا ہے ، معید یوسف نے کہا کہ ہم نے فارمل بارڈر کراسنگ کو بہت زیادہ مضبوط کیا ہے ، ہم بہت مشکل وقت سے گزرے ہیں، افغانستان میں حالات اچھے نہیں ہیں،تمام پراپیگنڈا مشینری کو مغرب کنٹرول کرتا ہے، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغانستان میں انخلاءکے بعد خانہ جنگی کی تشویش بالکل جائز ہے ہماری کوشش ہے افغانستان اس سے دوچار نہ ہو، ہم نے بین الاقوامی کمیونٹی کو باور کرایا ہے کہ آپ تو مہاجرین کو بھول گئے ہم ان کو خود ہی محدود وسائل کے اندر سنبھال رہے ہیں مزید بوجھ نہیں اٹھا سکتے، وزیر خارجہ نے کہا کہ ہرگز ٹی ٹی پی کا مضبوط ہونا پاکستان کے مفاد میں نہیں ہے، شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ترکی کا بھی افغانستان کے ساتھ تعلق ہے اور ہمارے اچھے تعلقات ہیں، ایران کے ساتھ پاکستان کے تعلقات میں بہت بہتری آئی ہے،ایران کے ساتھ کوآرڈینیشن رکھیں گے