سراج الحق

حکومت کا بجٹ عوام نہیں آئی ایم ایف کےلئے ہے، سراج الحق

پشاور(رپورٹنگ آن لائن)امیرجماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ حکومت کا پیش کردہ بجٹ عوام کے لیے نہیں بلکہ آئی ایم ایف کےلئے ہے، بجٹ میں 3ہزار 400ارب روپے سود کی ادائیگی پر خرچ کیا گیا،تعلیم اور صحت کے لئے صرف تین فیصد رکھا گیا ہے،

ہفتہ کو پشاور میں انسٹیٹوٹ آف ریجنل سٹڈی کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں امیر جماعت اسلامی سراج الحقنے کہاکہ ہم آج بھی معیشت بہتری کےلئے ورلڈ بینک ،یورپ، آئی ایم ایف کی طرف دیکھتے ہیں ،اسلام نے معیشت کا ایجنڈا دیا لیکن اس پرعمل نہیں کر رہے،اسلامی تعلیمات پرعمل کرکے ہی ہمارے مسائل حل ہونگے،ہمارے ملک میں وسائل کی کمی نہیں ،گندم ،چاول ،گنا،دودھ میں پاکستان دنیا میں پانچویں اور چھٹے نمبرپرہے،وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم کی وجہ سے مسائل پیدا ہوئے، ملک میں چند لوگوں نے وسائل پر قبضہ کیا ہے،بجٹ عوام کے لئے نہیں آئی ایم ایف کو خوش کرنے کےلئے تھا،جو ادارے تباہ تھے وہ اور تباہ ہوگئے،انہوں نے کہا کہ پی آئی اے، ریلوے،اسٹیل ملزکوئی ادارہ ٹھیک نہیں ،بجٹ میں 3ہزار 400ارب روپیہ سود کی ادائیگی پر خرچ کیا گیا،تعلیم اور صحت کے لئے صرف تین فیصد رکھا گیا ہے،ملک میں ڈھائی کروڑ نوجوان بے روزگار پھر رہے ہیں ،کراچی سے چترال تک آپ جائے کہیں پر آپ کو خالص دودھ نہیں ملے گا،

حضرت محمد نے ہمیں دنیا میں رہنے سہنے،کاروبار کرنے اور تمام کاموں کے بارے میں بتایا، سراج الحق نے کہا کہ جہاں سے موٹروئے اور سی پیک گزرتا ہے وہاں پر سرمایہ داروں نے پہلے سے زمین خریدی ہوتی ہے، یہی زمینیں پھر سرمایہ دار سرکار اور عوام پر مہنگے داموں فروخت کرتے ہیں،امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ بنگلہ دیش میں تعلیم اور صحت کے لئے 30 فیصد بجٹ مختص کیا جاتا ہے۔

بنگلا دیش بھی ہم سے آگے نکل گیا اور ہم پیچھے رہ گئے۔22 لاکھ افراد ٹیکس دے رہے ہیں لیکن مجھے لگتا ہے یہ غریب عوام دے رہے ہیں سرمایہ دار ٹیکس نہیں دیتے۔جو لوگ مشرف ،زرداری اور نواز شریف کے دور میں تھے وہی لوگ آج حکومت میں بیٹھے ہیں۔جن لوگوں نے پچھلے حکومتوں کا بجٹ بنایاتھا وہی لوگ آج بھی بجٹ بنا رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ ہم نے سودی نظام کو صوبے میں بند کیا تھا۔