لاہور(رپورٹنگ آن لائن)وفاقی وزیر برائے توانائی (پاور ڈویژن)سردار اویس احمد خان لغاری نے کہا ہے کہ پاکستان توانائی کے شعبے میں تیز رفتار اصلاحات اور صاف توانائی کے فروغ کے ذریعے خطے میں قائدانہ کردار ادا کر رہا ہے،حکومت پاور سیکٹر کی بحالی اور جدت کے لیے بڑے پیمانے پر اصلاحات کر رہی ہے۔ان خیالات کااظہار انہوں نے ہفتے کے روز یہاں لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز(لمز) میں دوسری ایشیاء انرجی ٹرانزیشن سمٹ سے بذریعہ زوم خطاب کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر سابق وفاقی وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر، سابق جج سپریم کورٹ آف جسٹس منصور علی شاہ، پروگرام ڈائریکٹر مصطفیٰ امجد ،ڈاکٹر طارق جدون، ڈاکٹر عمیس عبدالرحمان ، حمزہ علی ہارون سمیت ملکی و غیرملکی ماہرین اور طلبہ کی کثیر تعداد موجود تھی۔ یہ سمٹ پاکستان رینیوایبل انرجی کولیشن لمز اور الائنس فار کلائمیٹ جسٹس اینڈ کلین انرجی کے اشتراک سے منعقد ہوئی۔وزیرِ توانائی نے کہا کہ عالمی سطح پر توانائی کے سفارتی اور معاشی توازن تیزی سے تبدیل ہو رہے ہیں جس کے اثرات ترقی پذیر ممالک خصوصا ایشیا پر گہرے ہیں۔
انہوں نے بین الاقوامی توانائی ایجنسی اور اقوام متحدہ کی رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دنیا اس وقت توانائی اور موسمیاتی حکمرانی کے ایک نازک موڑ پر کھڑی ہے۔انہوں نے کہا کہ ایشیا دنیا کی 48 فیصد توانائی کھپت کا مرکز ہے جبکہ عالمی آبادی کا 60 فیصد براعظم ایشیا میں رہتا ہے جس سے یہ خطہ عالمی انرجی ٹرانزیشن کا محور بن چکا ہے۔وزیرِ توانائی کا کہنا تھا کہ ایشیا میں قابلِ تجدید توانائی میں سرمایہ کاری گزشتہ دہائی میں900 فیصد تک بڑھ چکی ہے۔
پاکستان کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ملک کا کاربن اخراج عالمی سطح پر ایک فیصد سے بھی کم لیکن یہ دنیا کے دس سب سے زیادہ ماحولیاتی خطرات سے دوچار ممالک میں شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں عوامی سطح پر ہونے والی سولر ریولوشن غیر معمولی رفتار سے آگے بڑھی ہے اور اب تک 50 گیگا واٹ کے قریب سولر پینلز ملک میں درآمد ہو چکے ہیں۔وزیرِ توانائی نے کہا کہ پاکستان اس وقت اپنی 52 فیصد بجلی صاف اور قابلِ تجدید ذرائع سے حاصل کر رہا ہےجبکہ 2035 تک اس حصہ کو 90 فیصد سے زائد تک لے جانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت پاور سیکٹر کی بحالی اور جدت کے لیے بڑے پیمانے پر اصلاحات کر رہی ہے جن میں ڈسکوز کی نجکاری، سمارٹ میٹرنگ، بجلی کی ترسیل نظام کی ڈیجیٹلائزیشن، سرکلر ڈیٹ میں کمی، 118 ہیلپ لائن کا قیام، نیشنل گرڈ کی تنظیمِ نو، زرعی ٹیوب ویلوں کی سولرائزیشن اور الیکٹرک وہیکل چارجنگ ٹیرف میں کمی جیسے اقدامات شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مقابلہ جاتی بجلی مارکیٹ نافذ ہو چکی ہے جس سے شفافیت، سرمایہ کاری اور مسابقت میں اضافہ ہو گا۔تقریب کے اختتام پر وزیر توانائی نے منتظم اداروں، بین الاقوامی شراکت داروں اور شرکا کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ سمٹ نہ صرف تجربات کے تبادلے کا پلیٹ فارم بلکہ خطے میں اجتماعی اقدامات اور پائیدار توانائی کے مستقبل کی جانب پیش قدمی کا سنگِ میل ثابت ہو گی۔









