راجہ پرویز اشرف

حکومت جس راستے پر چل رہی ہے اسکی بولتی بند ہونے والی ہے،سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف

اسلام آباد(رپورٹنگ آن لائن) پیپلزپارٹی کے رہنما و سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ حکومت جس راستے پر چل رہی ہے اسکی بولتی بند ہونے والی ہے،وزیر خارجہ نے یہ ظاہر کرنے کی کوشش کی کہ اپوزیشن کی ایف اے ٹی ایف میں کوئی دلچسپی نہیں، اپوزیشن کی دلچسپی صرف نیب قانون ہے،بہتان بازی اور الزام تراشی ہماری سیاست میں چلتا رہا ہے مگر بدقسمتی سے یہ حکومت کا وطیرہ بن چکا ،حکومت کی گالیاں کیا 22 کروڑ عوام کو نوکریاں ‘ آٹا ‘ پٹرول دے رہی ہیں، ایک کروڑ نوکریاں دینے والوں ہمیں 2 کروڑ کا گالیاں دیدو مگر کچھ نئی تو 10 ہزار نوکریاں تو دے دو۔ حکومت کے پاس کوئی ایجنڈا نہیں ۔

انہوں نے سیاست کو گالی بنا دیا۔ حکومت کا کام تماشا لگانے کی بجائے عوام کو ڈلیور کرنا ہوتا ہے۔وہ بدھ کو قومی اسمبلی میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی تقریر کا جواب دے رہے تھے۔ پیپلزپارٹی کے راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ جوبات طے ہو جائے اس پر عملدرآمد کرنا چاہیے ‘ سپیکر کی ذمہ داری ہے کہ کسی ممبر کے حقوق سلب نہ ہوں ‘ تمام ممبران کے حقوق کا تحفظ آپ کی ذمہ داری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بات کیا تھی اور کہاں تک پہنچ گئی، وزیر خارجہ نے کل ڈیڑھ گھنٹہ تقریر کی ہم نے خاموشی سے ان کی تقریر سنی۔ میں ذمہ داری سے بات کر رہا ہوں کہ ڈیڑھ گھنٹے کی تقریر کا جست یہ تھا کہ اپوزیشن کرپٹ ہے اور اپوزیشن چاہتی ہے کہ نیب قانون تبدیل ہو جائے۔

وزیر خارجہ نے یہ بات ظاہر کرنے کی کوشش کی حکومت میں بیٹھے لوگ ایماندار اپوزیشن میں بیٹھے لوگ کرپٹ ہیں۔ ہم کہتے ہیں احتساب ہر شخص کا ہونا چاہیے اس کی ایک شرط ہے کہ وہ سب کا ہو۔ وز یر خارجہ نے احتساب آرڈیننس ہمارے ہاتھ میں تھما دیا۔ ایف اے ٹی ایف قومی مسئلہ بن چکا ہے۔وزیر خارجہ نے یہ ظاہر کرنے کی کوشش کی کہ اپوزیشن کی ایف اے ٹی ایف میں کوئی دلچسپی نہیں، اپوزیشن کی دلچسپی صرف نیب قانون ہے۔ بہتان بازی اور الزام تراشی ہماری سیاست میں چلتا رہا ہے بدقسمتی سے یہ وطیرہ بن چکا ہے۔

و زیر خارجہ بتائیں کہ ایف اے ٹی ایف کا بل کس وقت کمیٹی میں آیا۔ 6 ماہ کا وقت گزر چکا ہے اس بل پر بات اس لئے نہیں ہوئی کہ حکومت نے ہر بار کہا کہ مشیر خزانہ دستیاب نہیں۔ 6 ماہ سے اس بل پر کارروائی نہیں ہوئی آج ہمیں طعنہ دیا جا رہا ہے، اس مشیر کا ملک سے کوئی لینا دینا نہیں ،ملک ایف اے ٹی ایف میں رہے یا نہ رہے اس غیر منتخب شخص کا اس سے کوئی تعلق نہیں۔ بہت ہو گیا آپ نے اپوزیشن کو 2سال مسلسل چور کہا، اگر یہ وطیرہ جاری رہتا ہے ایک ڈھنڈورار پیٹتے ہوئے کہ آپ ایماندار ہم کرپٹ مگر خدا کی قسم پاکستان کی عوام اور اعلیٰ ترین عدالت اس بات کو ماننے کیلئے تیار نہیں ۔

نیب قانون کی سب سے پہلے زد پیپلز پارٹی پر پڑی۔ میری قائد بے نظیر بھٹو نے بھی یہ بھگتا ہے کل مسلم لیگ (ن) کہتی تھی کہ ہمارا کوئی سکینڈل نہیں آج کتنے سکینڈل ہیں کل حکومت کی باری ہے۔ سپریم کورٹ نے حکومت کے بارے میں لکھا کہ نااہل اور بونے لوگوں کومسلط کیا جاتا ہے،اگر حکومت کو اس فیصلے سے مسئلہ ہے تو سپریم کورٹ جا کر احتجاج کریں اور اس جملے کو جذف کروائیں۔ اعلیٰ عدالت نے کہا کہ نیب سیاسی پوائنٹ سکورننگ کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔ حکومت جس راستے پر چل رہی ہے میں دیوار میں لکھا پڑھ رہا ہوں ان کی بولتی بند ہونے والی ہے۔

حکومت ہمیں جس بل سے گزارنا چاہتی ہے گزارے ہم تیار ہیں۔ حکومت بتائے اس نے اپوزیشن کو چور چور کہنے کے علاوہ عوام کی بہتری کیلئے کیا کیا ہے؟۔ حکومت کی گالیاں کیا 22 کروڑ عوام کو نوکریاں ‘ آٹا ‘ پٹرول دے رہی ہیں۔ ایک کروڑ نوکریاں دینے والوں ہمیں 2 کروڑ کا گالیاں دیدو مگر کچھ نئی تو 10 ہزار نوکریاں تو دے دو۔ حکومت کے پاس کوئی ایجنڈا نہیں ۔ انہوں نے سیاست کو گالی بنا دیا۔ حکومت کا کام تماشا لگانے کی بجائے عوام کو ڈلیور کرنا ہوتا ہے۔