لاہور(رپورٹنگ آن لائن)سابق وفاقی وزیر ہمایوں اختر خان نے کہا ہے کہ حقیقی سٹرکچرل ریفارمز یہ ہیں کہ بند پڑی انڈسٹری کو چلایا جائے جس سے نہ صرف پاکستان آئی ایم ایف سے جان چھڑانے کے قابل ہوگا بلکہ روزگار کی فراہمی،ایف بی آر کے اہداف پورے ہونے کے ساتھ فارن ایکسچینج بھی حاصل ہوگا،مختلف اسکیموں کے ذریعے کسان کو سبسڈی ملی ہے لیکن کسان پٹ گیا ہے جسے بھرپور سہارا دینا ہوگا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے حلقہ این اے 97سے ملاقات کیلئے آنے والے علاقہ عمائدین کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ہمایوں اختر خان نے کہا کہ حکومت آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ایسا پروگرام دے جس سے بند انڈسٹری چلے ،ہمارے پاس انڈسٹری کو چلانے کے لئے تین بنیادی لوازمات پیٹرو کیمیکل ، مشین ٹولز اورسٹیل ہے ہی نہیں ، ایڈوانس ٹیکنالوجی اور ویلیو ایڈڈ کے مراحل تو بعد میں آتے ہیں.
یہاں پیداواری لاگت بہت زیادہ ہے ۔ ہمایوں اختر خان نے کہا کہ این اے97کا زیادہ تر حصہ دیہی آبادی پر مشتمل ہے ،جب کسانوں سے ملتا ہوں تو ان کی روداد سن کر دل افسردہ ہوتا ہے ، گندم بہت بڑی فصل ہے ، اس کی قیمت کے حوالے سے توازن ہونا چاہیے ،بہت سی اسکیموں سے کسان کو سبسڈی دی جارہی ہے لیکن حقیقت میں کسان کی حالت بہت خراب ہے اورکسان پٹ رہا ہے جس کے لئے حکومت کو مزید کچھ کرناچاہیے ۔