کراچی(رپورٹنگ آن لائن) نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدراورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ حکومت سرکاری ایل این جی ٹرمینل بنانے کی غلطی نہ کرے اورنہ ہی موجود ہ ٹرمینلزمیں زیادہ توسیع کی اجازت دے بلکہ نجی شعبہ کونئے ٹرمینل بنانے کی اجازت دے تاکہ ملک میں گیس کی کمی کا مسئلہ حل کیا جاسکے۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت حکومت، انرگیس اورتعبیر نامی کمپنیاں ایل این جی ٹرمینل بنانے میں دلچسپی رکھتی ہیں جبکہ موجودہ انفراسٹرکچراورپائپ لائن صرف ایک ٹرمینل کا بوجھ برداشت کرسکتی ہے اس لئے حکومت اس دوڑسے نکل جائے تاکہ کم وقت میں زیادہ کام ہواورجلد از جلد صارفین کومناسب قیمت پرگیس کی فراہمی کویقینی بنایاجاسکے۔
سرکاری اہلکاروں نے پہلے ہی گیس کے شعبہ کو بہت نقصان پہنچایا ہے اورانکی نا اہلی سے نجی شعبہ اورملکی خزانے کواربوں ڈالرکا نقصان پہنچا ہے اس لئے ان پرمذید اعتماد کرنا فاش غلطی ہوگی جسے سارا ملک بھگتے گا۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ موجودہ ٹرمینل مالکان بھی توسیع چاہتے ہیں جنھیں اسکی اجازت دی جائے تاکہ اگلے موسم سرما میں بحران سے بچا جاسکے کیونکہ نیا ٹرمینل 2023 سے پہلے نہیں بن سکتا۔ یہ بھی یاد رکھا جائے کہ ایل این جی مارکیٹ میں مسابقت سے صارفین کو فائدہ ہوگا جبکہ حکومتی مداخلت سے کام کی رفتار کم قیمت میں اضافہ اورشکایات بڑھ جائیں گی۔
نئے ٹرمینل کی وجہ سے سوئی گیس کمپنیاں اہم صارفین سے ہاتھ دھوسکتی ہیں اس لئے غیرملکی سرمایہ کاروں کوان کمپنیوں سے بچا کررکھا جائے ورنہ نئے ٹرمینل کی تعمیراوراسے آپریشنل کرنا ایک خواب بن جائے گا۔میاں زاہد حسین نے مذیدکہا کہ غیرملکی سرمایہ کارسارے معاملے میں شفافیت کا مطالبہ کررہے ہیں جسے یقینی بنایا جائے تاکہ بعد میں انھیں طویل مقدمہ بازیوں کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ بعض کمپنیاں کراچی کی حد تک بغیر پائپ لائن ٹینکروں کے زریعے گیس صارفین کوگیس فراہم کرنے میں دلچسپی رکھتی ہیں جنھیں کام کرنے دیا جائے تو ملک کے معاشی مرکزکے حالات بہتر ہوسکتے ہیں اورپاکستان کی انرجی سیکورٹی کوجلد ازجلد یقینی بنایا جاسکتا ہے۔