بابر اعوان

حکومت انتخابی اصلاحات پی ٹی آئی کیلئے نہیں ملک کیلئے کرنا چاہتی ہے، بابر اعوان

اسلام آباد(رپورٹنگ آن لائن) مشیر پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس چند روز کیلئے موخر کیا گیا، حکومت انتخابی اصلاحات پی ٹی آئی کیلئے نہیں ملک کیلئے کرنا چاہتی ہے، صرف دھاندلی سے پاک شفاف انتخابات چاہتے ہیں، اسپیکر قومی اسمبلی نے اپوزیشن سے دوبارہ رابطہ کیا ہے، اپوزیشن کے ساتھ دوبارہ مشاورت کیلئے تیار ہیں، اپوزیشن قانون سازی میں حکومت کا ساتھ نہیں دے رہی، قومی اسمبلی کا اجلاس مہینوں نہیں، کچھ روز کیلئے ملتوی ہوا ہے، اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق اور ای وی ایم پر قانون سازی چاہتے ہیں، انتخابی اصلاحات کے حوالے سے حکومت سنجیدہ ہے ، قانون سازی سے متعلق پی ٹی آئی یا اتحادیوں کا کوئی خفیہ ایجنڈا نہیں۔

جمعرات کو وزیراعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جوائنٹ سیشن ملتوی ہونے کے حوالے سے قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں، اس حوالے سے کچھ حقائق وزیراعظم نے اپنے خطاب میں سامنے رکھ دیئے ہیں اس کے مزید حقائق سامنے لانا ضروری ہے، یہ قانون سازی کےلئے کوئی پہلا جوائنٹ سیشن نہیں تھا، فیٹف قوانین کے حوالے سے بھی جوائنٹ سیشن ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ جوائنٹ سیشن کو ملتوی کرنے سے پہلے سپیکر قومی اسمبلی اور پارلیمنٹری افیئرز سے رابطہ کیا گیا کہ ہم انتخابی اصلاحات سے متعلق بات کرنا چاہتے ہیں، الیکشن ایکٹ 2020-21میں تبدیلی کے بل جس میں بیرون ممالک پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینا اور دھاندلی کو روکنے کےلئے ٹیکنالوجی کا استعمال سے متعلق مشاورت کی جائے گی،اس میں بھی کسی کےلئے کوئی طعنہ نہیں، حکومت نے اپوزیشن سے گفتگو کا کبھی راستہ بندنہیں کیا،کابینہ نے ہمیشہ کہا کہ ہم بات چیت کےلئے تیار ہیں، فیٹف بل میں بھی اپوزیشن نے قانون سازی میں مخالفت کی لیکن قومی اہمیت کے بل فیٹف اجلاس سے پہلے پاس کرائے گئے۔

ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا کہ جو لوگ پہلے گفتگو نہیں کرتے تھے اب کہتے ہیں کہ آپ نے جوائنٹ سیشن کیوں ملتوی کیا،یہ جوائنٹ سیشن سالوں کےلئے نہیں چند دنوں کےلئے ملتوی کیا گیا ہے، مشاورت کے بعد جن بلز پر اتفاق رائے ہو سکا ان کو سامنے لایا جائے گا اور باقیوں کےلئے دوبارہ ووٹنگ کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس میں ری کنسیڈریشن کا بل پاکستان کےلئے اہم ہے،یہ پی ٹی آئی کا نہیں قوم کا بل ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے حیدر آباد انسٹیٹیوٹ کا بل ایوان زیریں سے پاس کرایا لیکن یہ ایوان بالا سے پاس نہیں ہو سکا،اس پر اپوزیشن ہمارے ساتھ کمیٹی کمیٹی کھیلتی رہی یہ بل اتحادیوں کے جائز مطالبات کو مدنظر رکھ کر لایا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں قانون کرایہ داری کا بل 2010سے لائے جانے کی کوشش کی جا رہی ہے، اس کو دوبارہ پیش کیا گیا ہے، اندرونی قرضوں کے حوالے سے آسانیاں پیدا کرنے کےلئے بل، خواتین کے حقوق کے حوالے سے قانون سازی کا بل لایا گیا جس کا فیصلہ پارلیمان نے کرنا ہے اس میں کوئی سیاسی مفاد نہیں یہ ملک کےلئے قانون سازی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قانون سازی کا سلسلہ چل رہا ہے، یہ نہیں رکے گا،تمام بلز پر مشاورت کر کے دوبارہ جوائنٹ سیشن منعقد کریں گے۔

ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا کہ عمران خان جو کہتا ہے کر کے دکھاتا ہے،خود عدالت میں پیش ہوئے جبکہ مفروروں کو عدالت میں بلایا جاتا ہے تو وہ اپنے ساتھ ہزاروں لوگوں کو لاتے ہیں، ہٹو بچو کا منظر ہوتا ہے، عمران خان اسی لئے کہتے ہیں ملک میں سب کےلئے ایک ہی قانون ہونا چاہیے، قانونی کی بالادستی اور قانونی اصلاحات کا راستہ پارلیمنٹ سے ہی نکلتا ہے، اپوزیشن کو اس میں مشاورت کرنی چاہیے