سینیٹرز

حکومتی و اتحادی سینیٹرز نے بڑی کابینہ پر سوالات اٹھا دیے

اسلام آباد(رپورٹنگ آن لائن)سینیٹ میں حکومتی سینیٹرز نے بڑی کابینہ پر سوال اٹھاتے ہوئے کہاکہ وزیر مشیر ایوان میں نہیں آتے ہر کوئی اپنی گاڑی پر جھنڈا لگارہاہے اس پر بھی رولنگ دی جائے کہ کون پاکستانی جھنڈا لگاسکتاہے اور کون نہیں ،چیئرمین سینیٹ نے جھنڈے کے حوالے سے وزارت داخلہ سے جواب طلب کرتے ہوئے آج جمعہ کو اس حوالے سے رولنگ دینے کاعندیہ دے دیا،خراب معاشی صورتحال بتاتے ہوئے تحریک انصاف کی سینیٹرثانیہ نشتر آبدیدہ ہو گئیں سینیٹر ثانیہ نشتر نے کہاکہ پاکستان دیوالیہ ہونے کے کنارے پرکھڑا ہے پاکستان کی صورت حال سری لنکاسے بھی بری ہے ہم نے 5.8فیصد جی ڈی پی چھوڑی اب 2فیصد ہے 70لاکھ خاندان بے روزگار ہوگئے ملک میں ڈالر کے تین ریٹ چل رہے ہیں جلداجلد نئے الیکشن کئے جائیں ،وزیر مملکت برائے خرانہ عائشہ غوث پاشا نے کہاکہ ملک 8ماہ میں نہیں دہائیوں میں اس نہج پر پہنچاہے ملکی حالات پر سیاست نہیں ہمارا ساتھ دیاجائے ۔

جمعرات کو سینیٹ کااجلاس چیرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاو س میں ہوا۔مسلم لیگ ن کے سینیٹرآصف کرمانی نے کہاکہ کابینہ کی فوج ہے مگر ایوان میں کوئی نہیں آتا ہے سابقہ دور میں صرف وزیر پارلیمانی امور آتے تھے توہم ان پر تنقید کرتے تھے مگر ہمارے دور میں بھی وزیر ایوان میں نہیں آتے ہیں اگر انہوں نے ایوان میں نہیں آناہے تو ایوان کو تالا لگادیں ۔پیپلزپارٹی کے سینیٹرفاروق ایچ نائیک نے کہاکہ میں چیئرمین صاحب آپ سے اس پر رولنگ چاہتاہوں کہ وزیر، وزیر مملکت، مشیر اورمعاون خصوصی سمیت سب پاکستان کا جھنڈا لگارہے ہیں اس پر رولنگ دیں کہ کون جھنڈا لگا سکتا ہے اور کون نہیں معاون خصوصی ہیں ان کو وزیر مملکت یا وزیر کا سٹیٹس دیا گیاہے ۔سینیٹر یوسف رضا گیلانی نے کہاکہ اگر کسی کو وزیرکا سٹیٹس ملاہے تو وہ جھنڈا لگاسکتاہے۔

فاروق ایج نائیک نے کہاکہ چیئرمین صاحب قانون اور رولز کے مطابق رولنگ دیں صوابدیدی اختیار کے تحت رولنگ نہ دیں ۔جس پر چیئرمین سینیٹ نے سیکرٹری سینیٹ کو حکم دیاکہ وہ اس پر وزارت داخلہ سے جواب طلب کریں کہ کون کون پاکستان کا جھنڈا لگا سکتا ہے اس کے بعد وہ آج بروز جمعہ کو رولنگ دیں گے ۔سینیٹر فیصل جاوید نے چیئرمین سینٹ کو کہاکہ آپ نے جان بوجھ کر پارلیمنٹ میں شارٹ سرکٹ کی ہے ۔اس پر بات کرنے کی اجازت دیں ۔توجہ دلاو¿ نوٹس پر بات کرتے ہوئے سینیٹر ثانیہ نشتر نے کہاکہ ورلڈ بینک کی رپورٹ آئی ہے اوراس میں کہا گیاہے کہ اس سال جی ڈی پی 2فیصد سے بھی کم ہوگی پاکستان کی معیشت جنوبی ایشیا میں سب سے کمزور معیشت ہے اور جنوبی ایشیا میں سری لنکا بھی شامل ہے جو دیوالیہ ہوگیاہے۔ہماری حکومت میں کرونا سے نکلنے کے بعد جی ڈی پی 5.8فیصد تھی،خراب حالات کی وجہ سے تاجروں نے انڈسٹریوں کی چابیاں سٹیٹ بینک کے گورنر کو دی ہیں ۔

کراچی الیکٹرک میں 35فیصد بجلی کم استعمال ہورہی ہے ۔پاکستان میں انڈسٹریز بند ہورہی ہیں ۔فارماسیوٹیکل انڈسٹری بھی بند ہورہی ہے کیوں کہ ان کے درآمدات بند ہیں ۔ 70لاکھ ملازمین کو نوکریوں سے نکالا گیا ہے شرح سود بھی 17فیصد کردیا گیاہے ۔زرمبادلہ کے ذخائر3.5ارب ڈالر اسٹیٹ بینک میں رہے گئے ہیں ۔پاکستان سے ڈالر افغانستان جارہے ہیں پاکستان میں ڈالر کے تین ریٹس ہیں کس ملک میں ایسا ہوتا ہے ۔اسی دوران ملکی خراب حالات پر بات کرتے ہوئے سینیٹر ثانیہ نشتر آبدیدہ ہوگئیں ۔صوابدیدی اختیارات پاکستان کے لیے کینسر ہےںجو پاکستان میں استعمال ہورہی ہیں ۔ آئی ایم ایف کی شرائط مانتے ہیں توملک میں مہنگائی 50فیصد ہوجائے گی ۔اور ملک دیوالیہ ہوجائے تو مہنگائی 70فیصد ہوجائے گی ۔آج بدترین معاشی اور سیاسی بحران ہے سیکیورٹی حالات خراب ہورہے ہیں ۔

آئی ایم ایف ایک سیاسی ادارہ ہے وہ پاکستان کو دیکھ رہاہے وہ دیکھ رہاہے کہ یہ نیب کے قوانین پاس کرلیتے ہیں لیکن اصلاحات کے قوانین پاس نہیں کررہے ہمیں فوری الیکشن چاہیے تاکہ ایماندار قیادت آئے اور لوگوں کو ان پر اعتماد ہو تاکہ وہ اصلاحات کرسکیں ۔ ہم دیوالیہ ہونے کے کنارے پر ہیں ۔ملک بھی گھر کی طرح ہوتا ہے کاش پاکستان میں کوئی ہو جو پاکستان کا سوچے ۔وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے کہاکہ پاکستان طوفان کے درمیان ہے پاکستان میں معاشی اور سیاسی عدم استحکام ہے اور دہشت گردی سر اٹھا رہی ہے ۔ ہم ایک دوسرے کی بات سننا نہیں چاہتے ہیں ۔ جب ہم نے حکومت لی تو انہوں نے ایسے اقدامات کئے جس سے ہم دیوالیہ ہونے کے کنارے پر تھے ۔

عالمی اداوں کی طرف سے ہمیں کہا جاتا تھا کہ آپ پر اعتبار نہیں ہے ایسے اقدام کریں جس سے اعتماد آئے ۔ یوکرین جنگ کی وجہ سے مسائل پیچیدہ ہوئے ۔ آئی ایم ایف کے کہنے پر سخت اقدامات کئے ۔جس کی وجہ سے سیاسی طور پر ہمارے اوپر تنقید ہوئی ۔ اپنی مفاد کے لیے سیاست کرتے ہیں تو ملکوں کا وہ حال ہوتا ہے جو آج پاکستان کا ہے ۔ ہمیں آئی ایم ایف پروگرام میں رہنا ہے ۔ہم دوست ممالک سے بھی رجو ع کررہے ہیں ۔جب ہماری حکومت آئی تو ملک ڈیفالٹ ہوچکا تھا ۔ ہم خوراک ادویات اور فیول کی ایل سیز نہیں روک رہے ہیں ۔

ہم ملک میں ڈائرکٹ ٹیکس لے کر آئے ہیں ۔ہر پاکستانی ملک کے مفاد میں سوچے ملک کو یکجہتی کی ضرورت ہے ہمیں اپنے حلقے کا نہیں سوچنا چاہیے ۔پاکستان جس نہج پر ہے اس میں دہائیاں لگی ہیں 8ماہ میں یہ نہیں ہواہے۔ ملکی مفاد میں بات کریں ۔ ہمارے پاس منصوبہ بندی ہے ہمارا ساتھ دیں ۔