اسلام آبا د(رپورٹنگ آن لائن)وفاقی وزیر برائے قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ ملک میں حالیہ سیلاب اور بارشوں سے 884 افراد جاں بحق اور 9 ہزار 292 گھر تباہ ہوئے،حکومت اپنے تمام وسائل بروئے کار لا رہی ہے،پوری قوم متاثرین کی دل کھول کر مدد کرے۔ جمعہ کو قومی اسمبلی میں سیلاب کے حوالے سے جاری بحث سمیٹتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قدرتی آفات دنیا میں (ترقی یافتہ یا ترقی پذیر )جہاں بھی وقوع پذیر ہوں ان سے نمٹنا آسان نہیں ہوتا۔
انہوں نے بتایا کہ ملک میں سیلاب اور بارشوں سے 884 اموات ہوئیں،1180 زخمی ہوئے ،9292 گھر تباہ ہوئے اور 6180 لائیو سٹاک کا نقصان ہوا،سیلاب میں گھرے ہزاروں لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔ وزیر قانون نے کہا کہ وزیر اعظم کی طرف سے سیلاب سے ملک بھر میں جاں بحق ہونے والوں کے لئے 20 لاکھ روپے فی کس دیے جارہے ہیں،شدید زخمیوں کو 5 لاکھ اور معمولی زخمیوں کو 2 لاکھ روپے دیے جائیں گے ،اس کے لئے 69 کروڑ روپیجاری کئے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ این ڈی ایم اے کو 1رب 30 کروڑ روپیجاری کئے گئے، ڈی ایم اے اور ڈی ڈی ایم اے اس کے ذیلی ادارے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ این ڈی ایم اے کی بارشوں، سیلاب اور کلائوڈ برسٹ کے حوالے سے 92 فیصد پیش گوئیاں درست ثابت ہوئیں، عوام کو اس سے مستفید ہونا چاہیے تاکہ حفاظتی اقدامات اٹھانے میں مدد ملے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اپنے وسائل سے تمام ممکنہ اقدامات اٹھا رہی ہے تاہم تباہی اس قدر بڑی ہے کہ پوری قوم دل کھول کر مدد کرے،ہم سارے وسائل یکجا کرکے متاثرین کی بحالی کے لئے کوشاں ہیں۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ یہ قومی المیہ ہے،موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ان قدرتی آفات کا سامنا ہے،اس پر سیاست کی بجائے قومی جذبے سے اپنی بہنوں اور بھائیوں کی مدد کرنی ہے،اس حوالے سے حکومت کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کرے گی۔وفاقی وزیرقومی صحت وخدمات سید مصطفی کمال نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہاکہ سیلاب اورقدرتی آفات موسمیاتی تغیرات کانتیجہ ہے،ہرسال اس میں تقریباً 20فیصداضافہ ہورہاہے، اس صورتحال کے تناظرمیں اوران مسائل سے نمٹنے کے لئے پارلیمان کو موثرانداز میں اپناکرداراداکرنا ہوگا۔انہوں نے کہاکہ موجودہ نظام ان مسائل کو موثرطریقے سے حل نہیں کرسکتا، موجودہ نظام بہت زیادہ مرکزیت کاحامل ہے جس کی وجہ سے اختیارات چندشخصیات تک مرتکز ہوچکے ہیں۔
مقامی حکومتوں کے نظام کو جب تک اختیارات نہیں دئیے جائیں گے اس وقت تک قدرتی آفات کے ساتھ ساتھ معمول کے مسائل بھی حل نہیں ہوسکتے، اب تک ہم پولیو کامکمل خاتمہ نہیں کرسکیں ہیں،۔انہوں نے کہاکہ میری درخواست ہے کہ اس آفت کومواقع میں تبدیل کیا جائے اورمقامی حکومتوں کاجامع،مربوط اورموثرنظام قائم کیاجائے۔عام آدمی کوان کی دہلیز پرسہولیات موثرمقامی بلدیاتی نظام کے زریعہ ہی ممکن ہے۔ انہوں نے کہاکہ پانی کے ذخائر اوروسائل کاتحفظ بھی ضروری ہے اوراتفاق رائے سے ہمیں اس حوالہ سے مشترکہ موقف اپنانا چاہیے۔