شاہد خاقان عباسی

حالیہ جنگ میں پاکستان نے بھارت پر دفاعی برتری حاصل کرلی ہے،اب مودی حکومت پاکستان پر حملہ کا سوچ بھی نہیں سکتی،شاہدخاقان عباسی

کراچی(رپورٹنگ آن لائن)عوام پاکستان پارٹی کے کنوینر و سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ حالیہ جنگ میں پاکستان نے بھارت پر دفاعی برتری حاصل کرلی ہے،اب مودی حکومت پاکستان پر حملہ کا سوچ بھی نہیں سکتی۔

پاکستان کی ترقی کے لیے ضروری ہے کہ ہم دنیا کے ساتھ تجارتی تعلقات کو وسعت دیں،ملک میں سیاسی استحکام کے لیے ڈائیلاگ ضروری ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو ایوان امن میں ہیومن پیس فورم کے حوالے سے منعقدہ سیمیناربعنوان سائوتھ ایشیا کے بدلتے حالات اور پاکستان کے لیے نئے چیلنجز سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آج ہمیں اپنے حالات کا جائزہ لینا ہوگا۔

مشرقی ہمسایہ سے ہمارا اختلاف ہے۔مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ بھارت کا رویہ ہمیشہ جارحانہ رہا ہے۔پہلگام واقعہ افسوس ناک یے۔پاکستان نے اس حملہ کی مذمت کی ۔بھارت پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں ملوث ہے۔پہلگام واقعہ کو بنیاد بناکر بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا ۔اس حملہ کا پاکستان نے بھارت کو منہ توڑ جواب دیا ہے۔ہم نے بھارت کے 6 جنگی جہاز تباہ کیے۔پاکستان نے بھارت پر فضائی برتری حاصل کرلی ہے۔بھارت اب پاکستان پر حملہ کا سوچ نہیں سکتا ہے۔

مودی کے جارحانہ بیانات صرف سیاسی ہیں۔پاکستان کی مسلح افواج ملک کا دفاع کرنا جانتی ہے۔جنگ مسائل کا حل نہیں ہے۔ملک میں سیاسی انتشار ختم کرنے کی ضرورت ہے۔معاشی استحکام سے ملک ترقی کرے گا۔ہم کو آئین پر عمل کرنا ہوگا۔دفاع کے لیے معیشت کی مضبوطی ضروری ہے۔1990 کے بعد دنیا بدل گئی ہے۔اب دنیا تجارتی تعلقات چاہتی یے۔تجارت ہی سفارتی تعلقات کی بنیاد ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ترقی کے لیے تجارت دوست پالیسی بنانے کی ضرورت یے ۔ہمیں اپنے وسائل کو بڑھنا ہوگا۔ہمسایہ ایک حقیقت ہیں۔ہندوستان سے ہمارا اختلاف ہے۔چین سمیت دوست ممالک سے تجارتی تعلقات کو وسعت دینا چاہیے ۔ٹرمپ حکومت اپنے انداز میں مختلف ممالک سے تعلقات رکھتی ہے۔ہمیں عالمی حالات کو دیکھ کر خارجہ پالیسی بنانی یوگی ۔جب ہندوستان سے مذاکرات ہوسکتے ہیں تو ملک میں سیاسی استحکام کے لیے سب سے ڈائیلاگ ضروری ہے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہم نے ن لیگ اس لیے چھوڑی کہ انہوں نے ووٹ کو عزت دینے کا بیانیہ چھوڑ دیا۔انہوں نے کہا کہ کراچی ملک کا سب سے بڑا شہر یے ۔آج شہر قائد میں بڑے مسائل ہیں۔40 فیصد شہر ترقی یافتہ نہیں ہے۔یہاں پانی نہیں ہے۔سندھ حکومت بتائے کہ کراچی کا پانی کہاں ہے ؟ ۔سندھ میں وسائل کی تقسیم منصفانہ نہیں یے۔کراچی پاکستان کا دل یے لیکن اس کے دل میں سوراخ کردیے گئے ہیں۔

کراچی کھربوں کا ریوینیو دیتا ہے لیکن آج شہر کا حال دیکھ لیں۔حکومت کو کراچی کے مسائل حل کرنا ہوں گے۔کراچی کی ترقی ملک کی ترقی ہے۔کراچی میں بجلی کے مسئلہ کے حل کے لیے ارسرنو نظام بنانا ہوگا۔مفتاح اسماعیل نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے دوران حالیہ دنوں میں جنگ ہوئی ۔اس جنگ میں مودی کو شکست دی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ہر سال ایک سو بلین ڈالر کے قرضہ لے رہا ہے۔

ہر سال 20 بلین ڈالر واپس کرنے ہوتے ہیں۔کچھ قرضہ کی واپسی میں ہم عارضی ریلیف مل جاتا ہے۔اس سال میں بجٹ خسارہ 8500 ارب روپے ہوگا۔ہر پاکستانی 50 روپے ٹیکس دیتا ہے۔کل آمدنی میں 60 فیصد صوبوں کو چلا جاتا ہے۔آج صوبے امیر اور وفاق غریب ہے۔وفاق اپنے اخراجات کو پورا کرنے کے لیے ملکی اور غیر ملکی اداروں سے قرضہ لے رہا ہے۔پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح ڈھائی فیصد تک یے۔صوبے ٹیکس نہیں لیتے۔تنخواہ دار طبقے کو ٹیکس دینا پڑرہا ہے۔زرعی اراضی پر ٹیکس نہیں ہے۔ہمیں ٹیکس اصلاحات کرنی ہوں گی۔

حکومت کو امیر لوگوں سے ٹیکس لینے میں ڈر لگتا ہے۔اب آئندہ دنوں میں پیٹرولیم لیوی 105 روپے ہوجائے گی۔ایک موٹر سائیکل سوار ماہانہ پیٹرول کی مد میں 3600 روہے ماہانہ ٹیکس دے گا۔حکومت ایسے ٹیکس لگارہی ہے جس سے معیشت کو نقصان ہورہا ہے۔صنعت کاروں پر سپر ٹیکس لگانا معیشت کے لیے بہتر نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ اشرافیہ سے ٹیکس لیں گے تو ملک ترقی کرے گا۔آج ملک میں دو کروڑ 70 لاکھ بچے اسکولوں سے باہر ہیں۔

تعلیم نظام میں بہتری لانا ہوگی ۔تعلیم کی بہتری کے لیے بچوں کو وظیفہ دینا ہوگا۔بلدیاتی نظام کو یونین کونسل سطح پر اختیارات دینے ہوں گے۔مسائل کے حل کے لیے چھوٹے صوبے بنانے ہوں گے۔مسلح افواج نے بھارت سے جنگ میں کامیابی حاصل کی ہے۔ہمیں تعلیم صحت ۔روزگار ۔غربت اور معیشت کی بہتری کے لیے جنگ لڑنی ہوگی اور کامیابی حاصل کرنا ہوگی۔

شہباز شریف کے پاس مقدمہ ہے کہ ہم غریب سے غریب تر ہورہے ہیں۔ہیومن پیس فورم کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر سید شجاعت حسین نے کہا ہے کہ پاکستان نے حالیہ دنوں میں بھارت کو جنگ کو شکست دی۔ملک کے مسائل کے حل کے لیے سب کو کردار ادا کرنا ہوگا۔