کراچی(رپورٹنگ آن لائن) چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے حاجی کیمو گوٹھ تجاوزات سے متعلق کیس میں ریمارکس دیئے ہیں کہ پچھلے 20 سال میں کراچی میں کچھ نہیں کیا گیا، سندھ حکومت کام کرر ہی ہے نہ ہی لوکل باڈی جب کہ حکومت کی ناکامی کے نتائج بہت خطرناک ہوں گے، صوبائی حکومت لوگوں کو اس حال میں دیکھ کر انجوائے کر رہی ہے، کہیں قانون کی عمل داری نظر نہیں آ رہی ہے، پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ پر سٹرک بنا دیتے ہیں ، ہر گلی مچھر، مکھیوں سے بھری پڑی ہوئی ہے، لوگ پتھر ڈال کر چل رہے ہیں، پورے شہر میں گٹر کا پانی بھرا ہے، پورا کراچی اب گوٹھ بن گیا ہے۔ بدھ کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے حاجی کیمو گوٹھ تجاوزات سے متعلق کیس پر سماعت کی۔
کمشنر کراچی نے شہر سے متعلق رپورٹ سپریم عدالت میں پیش کردی جس پر عدالت نے عدم اطمینان کا اظہار کیا اور سندھ حکومت اور لوکل گورنمنٹ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت شہریوں کے بنیادی حقوق فراہم کرنے میں ناکام ہوئی، حکومت کی ناکامی کے نتائج بہت خطرناک ہوں گے، پچھلے 20 سال میں کراچی میں کچھ نہیں کیا گیا، سندھ حکومت کام کرر ہی ہے نہ ہی لوکل باڈی۔ چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ صوبائی حکومت لوگوں کو اس حال میں دیکھ کر انجوائے کر رہی ہے، کہیں قانون کی عمل داری نظر نہیں آ رہی ہے، پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ پر سٹرک بنا دیتے ہیں ، ہر گلی مچھر، مکھیوں سے بھری پڑی ہوئی ہے، لوگ پتھر ڈال کر چل رہے ہیں، پورے شہر میں گٹر کا پانی بھرا ہے، پورا کراچی اب گوٹھ بن گیا ہے۔
جسٹس اعجاز الحسن نے ریمارکس دیے کہ یہاں جس کی لاٹھی اس کی بھینس والا معاملہ ہے، آپ نے کراچی سے کشمور تک کچھ نہیں کیا، عدالت نے ایکشن لیا تو تجاوزات ہٹا دیتے ہیں، میگا سٹی ایسے چلتے ہیں۔ ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا کہ کراچی میں 2 ماہ میں تجاوزات کا خاتمہ کر دیں گے، ہم تجاوزات ہٹانے جاتے ہیں لوگ مارتے ہیں۔ کمشنر کراچی نے عدالت کو بتایا کہ کراچی میں 38 بڑے نالے ہیں ، این ڈی ایم اے نے کچھ چوک نالوں کو بھی صاف کیا، این ڈی ایم اے نے شہر کے 3 نالوں کو صاف کیا جس پر چیف جسٹس نے پوچھا کہ این ڈی ایم اے سے سارے نالے کیوں صاف نہیں کرائے جاتے، کراچی میں بارش ہونی والی تھی کوئی انتظا م نہیں کیا، آپ ہیلی کاپٹر اور بڑی گاڑیوں پربیٹھ کر دیکھنے جائیں گے۔