پشاور(رپورٹنگ آن لائن) پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ جنوبی اضلاع میں نیشنل ہائی وے کی خستہ حالی، تاخیر اور سکیورٹی کی ناقص صورتحال پر شدید برہم ہو گئے۔
ہائی کورٹ میں جنوبی اضلاع کی سڑکوں کی صورتحال سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا ہے کہ ہائی وے پر کبھی کام مکمل نہیں ہوتا، ہر وقت جاری رہتا ہے، یہ اب نہیں چلے گا۔عدالت نے این ایچ اے کو 90 دن میں سڑک کی تعمیر مکمل کرنے کا حکم جاری کیا اور واضح کیا کہ مزید تاخیر برداشت نہیں کی جائے گی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ موٹروے پر مکمل نگرانی موجود ہے لیکن یارک سے ڈی آئی خان اور کرک سے یارک تک سکیورٹی کا کوئی بندوبست نہیں، کیا عام آدمی کی جان کی کوئی قیمت نہیں؟چیف جسٹس نے کہا ہے کہ یہ روڈ عام لوگ استعمال کرتے ہیں اس لیے اس کی حالت ایسی ہے مگر اب ایسا نہیں ہو گا، عام آدمی اور وی آئی پی کی زندگی ایک برابر ہے۔2018 سے جاری سڑک منصوبہ تاحال مکمل نہ ہونے پر عدالت نے شدید برہمی کا اظہار کیا، دوران سماعت جسٹس فہیم ولی نے کہا کہ چھ ماہ سے کوئی پیش رفت نہیں ہوئی، اب مزید وقت نہیں دیا جا سکتا۔
این ایچ اے حکام کا مؤقف تھا کہ فنڈز کی کمی ہے، سڑک مکمل کرنے کے لیے 7 ارب روپے درکار ہیں جبکہ اب تک ڈیڑھ ارب روپے فراہم کیے گئے ہیں، عدالت نے حکم دیا کہ یہ تمام رقم سڑک کی سیفٹی پر خرچ کی جائے اور 90 دن سے زیادہ کا وقت ہرگز نہیں دیا جا سکتا۔عدالت نے کیس کی آئندہ سماعت پر ترقیاتی عمل کی تفصیلات اور سکیورٹی پلان طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کر دی۔