لاہور(زاہد انجم سے) پرنسپل لاہور جنرل ہسپتال پروفیسر ڈاکٹر سردار محمد الفرید ظفر اور ایگزیکٹو ڈائریکٹر پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف نیورو سائنسز پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود نے کہا ہے کہ ڈینگی میڈیکل کے ساتھ ساتھ ایک سماجی مسئلہ ہے جس پر قابو پانے کے لئے پوری کمیونٹی کو اپنی ذمہ داریاں نبھاتے ہوئے ڈینگی مچھر کی افزائش کے خاتمے کے لئے اپنی تمام توانائیاں برؤئے کارلانا ہوں گی کیونکہ صفائی ستھرائی ڈینگی کی اصل دشمن ہے لہذا اپنے اردگرد ماحول کو دوست بنائیں۔
اس امر کا اظہارپرنسپل پروفیسر الفرید ظفر اور ای ڈی پنز پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود نے پنجاب حکومت کے احکامات کی روشنی میں ڈینگی ڈے منانے کے اعلان کے تناظر میں اپنے دفاتر سے خود صفائی مہم کا آغاز کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ڈینگی کے سلسلے میں ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکس کی ذمہ داریاں اُس وقت شروع ہوتی ہیں جب مریض کو ہسپتال لایا جاتا ہے۔ڈینگی کا مسئلہ اجتماعی کوششوں سے ہی حل ہوگا یہ کسی ایک محکمے یا ادارے کی انفرادی ذمہ داری نہیں بلکہ پوری قوم کو قومی جذبے کے تحت انسداد ڈینگی کی کوششوں میں حصہ لینا ہوگا۔اس موقع پر ایم ایس ایل جی ایچ ڈاکٹر خالد بن اسلم نے ایمرجنسی و آؤٹ ڈور میں مریضوں و لواحقین میں ڈینگی بخار کی علامات اور احتیاط بارے پمفلٹ تقسیم کیے۔انہوں نے عوام سے بھی اپیل کی کہ کورونا ایس او پیز پر عملدرآمد کے ساتھ ساتھ ڈینگی کے خاتمے کے لئے بھی کردار ادا کریں اور ایک ذمہ دار شہری ہونے کا ثبوت دیں۔
اسسٹنٹ پروفیسر آف میڈیسن ڈاکٹر محمد مقصود نے اپنی گفتگو میں بتایا کہ ڈینگی کی ابتدائی علامات میں تیزبخار، جسم میں شدید درد اور کمزوری کا احساس، ٹانگوں اور جوڑوں میں درد، سر درد، منہ کا ذائقہ تبدیل ہونا، چہرے کا رنگ سُرخ پڑجانا یا پھر جسم کے بعض اعضاء کا گلابی پڑجانا اور سردی لگنا شامل ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس بخار میں مریض کے جوڑوں اور پٹھوں کا درد اتنی شدت اختیار کرلیتا ہے کہ اسے اپنی ہڈیاں ٹوٹتی ہوئی محسوس ہوتی ہیں اسی لیے اس کو’بریک بون فیور‘ بھی کہا جاتا ہے۔ڈاکٹر محمد مقصود کا کہنا تھا کہ عمومی طور پر ایک شخص میں پلیٹ لیٹس کی تعداد ڈیڑھ لاکھ سے ساڑھے 4 لاکھ فی مائیکرو لیٹربلڈ ہوتی ہے جو موسمی بخار میں کم ہو کر نوے ہزار سے ایک لاکھ ہوسکتی ہے جبکہ ڈینگی وائرس کی صورت میں پلیٹ لیٹس کافی زیادہ کم ہوکر تقریباً 20ہزار یا اس سے بھی کم رہ جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈینگی کا نشانہ عام طور پر ایسے افراد زیادہ بنتے ہیں جن کی قوت مدافعت کمزور ہوتی ہے، ڈینگی ایک مخصوص مادہ مچھر ایڈیس ایجپٹائی (Aedes Aegypti)کے کاٹنے سے ہوتا ہے۔
پرنسپل پی جی ایم آئی پروفیسر الفرید ظفر کا کہنا تھا کہ گھروں کی چھتوں پر ناکارہ ساما ن جمع نہ ہونے دیں تاکہ ان میں برسات کا پانی جمع ہو کر ڈینگی مچھر کی افزائش کا باعث نہ بنے جبکہ گرمیوں میں استعمال ہونے والے روم کولر، گاڑیوں کے پرانے ٹائر اور گملوں میں بھی پانی کھڑا نہ ہونے دیں۔انہوں نے کہا کہ احتیاطی تدابیر کو نظر انداز کرنا کسی کے لئے بھی خطرے سے خالی نہیں۔پروفیسر خالد محمود کا کہنا تھا کہ ڈینگی مچھر کی افزائش بہت تیزی سے ہوتی ہے اور لارواسے مچھر بننے کے بعد اس پر قابو پانا مشکل ہوتا ہے لہذا اس مسئلے کو جڑ سے ختم کرنے کے لئے نظر انداز کی گئی جگہوں اور اشیاء میں پانی ہرگز جمع نہ ہونے دیں جو ڈینگی مچھر کو پروان چڑھانے کی اصل وجہ ہے۔طبی ماہرین نے کہا کہ کلینیکل سپرے اور فوکنگ وغیرہ انسانی صحت کے لئے نقصان دہ ہیں جو سانس اور دمہ کی بیماری میں مبتلا مریضوں کے لئے مشکلات پیدا کر سکتے ہیں اور کلینیکل کے زیادہ استعمال سے صحت مند انسان بھی متاثرہوئے بغیر نہیں رہتا لہذ ا ہر گھر کے مکینوں کو ذمہ دار شہری ہونے کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے اپنے گھروں اور دفاتر کو صاف ستھرا رکھنا چاہیے۔
پروفیسر الفرید ظفر نے ڈاکٹرز و دیگر سٹاف کو تاکید کی کہ وہ ہسپتال میں صفائی ستھرائی کے اقدامات ڈینگی ایس او پیز کے مطابق یقینی بنائیں تاکہ مچھر کی افزائش نہ ہو سکے۔انہوں نے واضح کہا کہ تمام شعبوں میں حفظان صحت کے اصولوں کے مطابق صاف ستھرے ماحول کو یقینی بنایا جائے گا تاکہ مریض، تیماردار اور سٹاف وائرس سے محفوظ رہیں۔