جنرل ہسپتال

جنرل ہسپتال میں جلدی امراض کی تشخیص و علاج کی معیاری سہولیات دستیاب: پروفیسر الفرید ظفر

لاہور24اگست(زاہد انجم سے) پرنسپل پوسٹ گریجویٹ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ پروفیسر الفرید ظفرنے کہا ہے کہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں سوا کروڑ سے زائد لوگ (سورائس) اپرس (Psoriasis) کی بیماری میں مبتلا ہیں، بہتر اور مسلسل علاج، احتیاطی تدابیر اور لائف سٹائل میں تبدیلی سے اپرس کے مرض کی شدت کم کی جا سکتی ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اپرس چھوت کا مرض نہیں،یہ جلدی اور طویل المدت بیماری ہے لہذا اہل خانہ کو چاہیے کہ وہ متاثر ہ مریض کی دل جوئی، ہمت اور حوصلہ بڑھایا کریں تاکہ مریض اطمینان کے ساتھ اپنا علاج معالجہ مکمل کروا سکے جبکہ ایسے مریضوں کو سکن سپیشلسٹ سے رہنمائی اور علاج کو ترجیح دینا چاہیے تاکہ اتائیوں کے ہتھے چڑ ھ کر بیماری کے مزید بگڑنے سے بچ سکیں اور جلد نارمل زندگی کی جانب واپس آسکیں۔

ان خیالات کا اظہار پروفیسر الفرید ظفر نے لاہور جنرل ہسپتال شعبہ ڈرماٹالوجی کے زیر اہتمام اپرس بیماری (Psoriasis) کی عالمی آگاہی مہم ماہ اگست کے حوالے سے منعقدہ واک، سمپوزیم کے شرکاء اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ڈاکٹر سعدیہ صدیق، ایم ایس ڈاکٹر فریاد حسین،ڈاکٹر طاہر کمال، ڈاکٹر ایما شاہین،ڈاکٹر ثمرین رفیع،ڈاکٹر فائقہ علی،ڈاکٹر عمارہ صدیق،ڈاکٹر ظہیر سلیم،ڈاکٹر احمد کاظمی،ڈاکٹر فرحانہ نذیر،ڈاکٹر حنا منظور،ڈاکٹر افشاں احمد، ڈاکٹر ثوبیہ علی، ڈاکٹر ماہ رخ، ڈاکٹر نادیہ ارشد اور ڈاکٹر عبدالعزیز کے علاوہ ڈاکٹرز،نرسز بڑی تعداد میں موجود تھے۔ ڈاکٹر سعدیہ صدیقی اور دیگر طبی ماہرین نے اپریس کے مرض کی علامات، احتیاطی تدابیر اور جدید طریقہ علاج بارے تفصیلاً روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ جسم پر سرخ کھجلی،سفید دھبے، خشک اور پھٹی ہوئی جلد،جلن، خارش یا درد،پھٹے ہوئے ناخن، جوڑوں کا درد،سخت جوڑ،خارش کا احساس ہونا اپرس کی اہم علامات ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اپرس سے مریض میں ڈپریشن، ذیابیطس، جوڑوں کا درد اور دل کے عارضے جیسی بیماریوں کے خطرات بڑھ جاتے ہیں جن سے بچنے کے لئے اپرس کے مبتلا مریضوں کو اپنا علاج مستعدی سے کرانا چاہیے اور روائتی ٹوٹکوں یا اتائیوں کے موجب اس مرض سے غفلت برتتے ہوئے نظر انداز نہیں کرنا چاہئے۔

میڈیا و شرکاء سے گفتگو میں پروفیسر الفرید ظفرنے کہا کہ طبی ماہرین اپرس بیماری پر ریسرچ کر رہے ہیں اور امید ہے کہ میڈیکل ایکسپرٹ مستقبل میں اس بیماری کا مکمل اور شفایاب علاج دریافت کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ عام لوگوں میں اپرس کے حوالے سے آگاہی پیدا کرنا ضروری ہے تاکہ ہم معاشرے کو اس بیماری سے ڈرنے کی بجائے لڑنے کے لئے ذہنی طور پر تیار کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ کسی شخص کی جلد پر سرخ دھبے یا جلد کی رنگت پر تبدیلی رونما ہو تواسے فوری طور پر سکن ایکسپرٹ سے رجوع کر نا چاہیے تاکہ بر وقت علاج سے جلد از جلد اس مرض سے چھٹکارا پایا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ لاہور جنرل ہسپتال کے شعبہ سکن میں جلدی امراض کے علاج معالجہ تشخیصی ٹیسٹ کی سٹیٹ آف دی آرٹ سہولیات میسر ہیں اور کورونا وبا میں بھی اس شعبے نے جان فشانی،محنت او ر لگن کے ساتھ فرائض منصبی ادا کیے جبکہ مختلف امراض جلد کے علاج کے لئے ڈاکٹرز ہمہ وقت موجود رہتے ہیں۔پروفیسر الفرید ظفر کا کہنا تھا کہ یہ بات انتہائی اہم ہے کہ لوگ اپرس کے مرض کے مریض سے ملنے اور اُس کی تیماری داری کرنے میں ہچکچاہت محسوس کرتے ہیں،یہ متعددی بیماری(چھوت) کامرض نہیں ہے اور نہ ہی یہ مریض سے ہاتھ ملانے یا اُس کی دیکھ بھال سے دوسرے شخص کو منتقل ہوتی ہے۔

میڈیکل ایکسپرٹس نے اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ پہلے سے ذیابیطس،امراض قلب اور بڑھاپے کی کسی بیماری کی وجہ سے جسمانی طور پر کمزور ہوں انہیں جلدی امراض ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس وقت مارکیٹ میں بہت سی موثر ادویات اور معیاری کریمیں دستیاب ہیں جو مریض کی سکن کو نرم رکھنے اور جلن وغیر ہ سے بچانے میں معاون ثابت ہوتی ہیں تاہم اُن کا استعمال سکن سپشلٹ ڈاکٹر کی مشاورت سے کرنا بہتر ہے۔ واک کے شرکاء نے اپرس سے بچاؤ اور احتیاطی تدابیر بارے پمفلٹس اٹھا رکھے تھے۔