لاہورستمبر(زاہد انجم سے)پرنسپل پوسٹ گریجویٹ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ پروفیسر الفرید ظفر نے لاہور جنرل ہسپتال میں منی فیلو شپ پروگرام میں بیرون ملک سے ڈاکٹرز کی شرکت پاکستان کیلئے اعزاز قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ امر اس بات کی دلیل ہے کہ پاکستان میں طبی تعلیم و تربیت بین الاقوامی معیار سے کم نہیں، جس کا اعتراف غیر ملکی ڈاکٹرز نے مذکورہ پروگرام میں شرکت کر کے کیا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے پروفیسر ڈاکٹر محمد حنیف میاں کی سپرویژن میں منی فیلو شپ پروگرام کے ساتویں بیج میں شریک ڈاکٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر پروفیسر ڈاکٹر محمد حنیف میاں نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ تقریباً 70 آرتھوپیڈک سرجنز نے سر جر ی کی مختلف سپیشلٹی میں فیلو شپ کامیابی سے مکمل کر لی ہے اور ہینڈ آن ٹریننگ ورکشاپ سے آرتھوپیڈک سرجنز کی پیشہ وارانہ مہارت میں اضافہ ہوا۔پروفیسر الفرید ظفر نے پروفیسر محمد حنیف اور ان کی آرتھوپیڈک اینڈ سپائن ٹیم کی کاوشوں کو سراہا۔
پرنسپل پی جی ایم آئی کا مزید کہنا تھا کہ طب کے شعبہ سے وابستہ افراد کی اولین ترجیح دکھی انسانیت کی خدمت ہونا چاہئے جس کیلئے انہیں اپنے علم اور پیشہ وارانہ مہارت کو مسلسل بڑھانے کی ضرورت ہے تاکہ وہ مریضوں کی بہتر سے بہتر خدمت کر سکیں۔پروفیسر الفرید ظفر نے مزید کہا کہ ہیلتھ کے شعبہ سے ریٹائر سینئر اساتذہ کی کوششیں قابل ستائش ہیں جو وہ بے لوث جذبہ کے ساتھ نوجوان ڈاکٹرز کی تعلیم و تربیت کیلئے سر انجام دے رہے ہیں۔ ان کی کاوشوں کا موازنہ مادی اور مالی فائدے سے نہیں کیا جا سکتا۔ پروفیسر ڈاکٹر طارق سہیل، ڈاکٹر مدثر صدیق، ڈاکٹر حسنین خالد، داکٹر شیراز ملک، ڈاکٹر عبدالعزیز اور یگر موجود تھے۔
صحافیوں سے گفتگو میں پرنسپل پی جی ایم آئی کا کہنا تھا کہ ترقی یافتہ ممالک کے معالجین کی ایل جی ایچ ورکشاپ میں آمد انتہائی خوش آئند بات ہے، مقامی اور بیرون ممالک ڈاکٹرز کے مل بیٹھنے سے علاج معاجہ کی نئی راہیں متعین ہوتی ہیں۔ جس کا براہ راست فائدہ مریضوں کو پہنچتا ہے اور نوجوان ڈاکٹرز بغیر کسی رکاوٹ کے پیچیدہ سرجری بھی کامیابی سے مکمل کر سکتے ہیں۔
طبی ماہرین نے کہا کہ ریڑھ کی ہڈی اور گھٹنوں کے درد میں مبتلا افراد کو چلنے پھرنے میں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور روز مرہ کے معاملات بھی احسن طریقے سے ادا نہیں کر سکتے،انہیں خود (Self)میڈیکیشن سے اجتناب برتنا چاہئے اور آرتھو پیڈک کے معالج کے مشورے سے ادویات کا استعمال کیا کریں۔