اسلام آ باد (رپورٹنگ آن لائن) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی ملک کے تمام اداروں کا احترام کرتی ہے، چاہتے ہیں ہر ادارہ اپنی آئینی ذمہ داری پوری کرے ، پانامہ لیکس پر سپریم کورٹ بھی گئے لیکن امید ہے ادارے کمپرومائز نہیں کریں گے، عدل کی زنجیر کو ہلائیں گے ، دنیا کہتی ہے کہ آف شور کمپنیاں آئینی ہیں لیکن یہ ٹیکس چوری کےلیے بنائی جاتی ہیں ، کرپشن اور ٹیکس چوری کا پیسہ چوری ہی تصور ہوگا قانونی نہیں ہوگا ، برطانیہ میں آف شور کمپنیوں پر وزرا سے استعفے لیے گئے۔
تفصیلات کے مطابق امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ جن وزرا اور مشیران کےنام پینڈورا پیپرز میں آئے انہیں فی الفور مستعفی ہونا چاہیے ، سابق افسران کے نام پینڈورا پیپرز میں آئے ان اداروں کے سربراہان بھی ان کا احتساب کریں ، بھارت کی آف شور کمپنیاں چار سو ہیں لیکن پاکستان کی سات سو آف شور کمپنیاں نکلی ہیں۔
سراج الحق نے کہا ہے کہ عمران خان پانامہ پر جوڈیشل کمیشن کا مطالبہ کرتے لیکن پینڈورا پیپرز پر اپنے آفس میں سیل بنانے کا فیصلہ کیاہے ، حکومت کے پینڈورا پیپرز میں سیل کو مسترد کرتے ہیں کیونکہ یہ اپنے لوگوں کو بریت کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیوٹرل ایمپائر کا مطالبہ کرنے کےلیے نیوٹرل احتساب کریں ، قوم وزیر اعظم کے سیل کو مسترد کرتی ہے ، چیف جسٹس سپریم کورٹ پینڈورہ پیپرز پر از خود نوٹس لیں اور اعلی عدالتی کمیشن قائم کیاجائے، پانامہ میں چار سو چھتیس احتساب کا مطالبہ کیا لیکن چند ایک کے بعد سپریم کورٹ میں خاموشی ہوگئی۔