جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

جسٹس عمر عطا بندیال اپنے حلف کی خلاف ورزی کر رہے ہیں، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

اسلام آباد(رپورٹنگ آن لائن ) سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا ہے کہ جسٹس عمر عطا بندیال اپنے حلف کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔ پیر کو جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 10 رکنی بینچ نے جسٹس قاضی فائز عیسی نظر ثانی کیس کی سماعت کی۔

وفاقی حکومت کے وکیل ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عدالت کیس ایف بی آر کو نہ بھجواتی تو وفاقی حکومت نظر ثانی اپیل دائر کرتی، حکومت کیس ایف بی آر کو بھجوانے کا دفاع کرنے میں حق بجانب ہے، جسٹس قاضی فائز عیسی کیس میں عدالتی فیصلے پر عملدرآمد ہو چکا ہے، عملدرآمد کے بعد فیصلہ واپس نہیں لیا جا سکتا، سپریم جوڈیشل کونسل کومواد کا جائزہ لینے سے نہیں روکا جا سکتا، آرٹیکل 211 کے تحت سپریم جوڈیشل کونسل کی کاروائی چیلنج نہیں ہو سکتی، سپریم کورٹ صرف غیر معمولی حالات میں جوڈیشل کونسل میں مداخلت کر سکتی ہے، عدالت نے مجھ سے تین سوالات کے جواب مانگے تھے۔

جسٹس قاضی فائز عیسی نے اعتراض اٹھایا کہ عامر رحمان میرے ٹیکس یا فنانشل ایڈوائزر نہیں ہیں، حکومتی وکیل سے ایسا سوال نہیں پوچھنا چاہیے تھا، جان بوجھ کر نیا مواد عدالتی کاروائی کا حصہ بنایا جا رہا ہے، کیا جسٹس عمر عطا بندیال آپ شکایت کنندہ ہیں؟ ایسے سوالات سے آپ کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی کر رہے ہیں، جسٹس عمر عطا بندیال اپنے حلف کی خلاف ورزی کر رہے ہیں، ایف بی آر کی رپورٹ نظر ثانی درخواستوں کے بعد آئی ہے، جسٹس عمر عطابندیال حکومتی وکیل کے منہ میں الفاظ ڈال رہے ہیں، شاید پھر سے کوشش ہو رہی ہے کہ وقت ضائع کیا جائے۔

عامر رحمان نے کہا کہ جسٹس فائز عیسی ایف بی آر کارروائی کو بدنیتی قرار دیکر نظر ثانی کی بنیاد بنارہے ہیں، جو دستاویزات نظر ثانی کی بنیاد ہے اس پر دلائل دینا میرا حق ہے، عدالتی سوالات کے جوابات دے رہا ہوں اور کہا جارہا ہے کہ وقت ضائع کر رہا ہوں۔ جسٹس عمر عطابندیال نے ریمارکس دیے کہ جسٹس قاضی فائز عیسی کی نظر میں انکی اہلیہ کی دستاویزات کا جائزہ لینا غلط ہے، عدالت کو شاید ایک فریق کو سن کر اٹھ جانا چاہیے۔