میاں زاہدحسین

جاگیرداروں کو چھوٹے کسانوں کی مراعات ہائی جیک کرنے سے روکا جائے،میاں زاہدحسین

کراچی(ر پورٹنگ آن لائن) نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدراورسابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ بد انتظامی نے نہ صرف زرعی شعبہ کو کمزور کر کے درآمدات میں زبردست اضافہ کیا ہے بلکہ ذخیرہ اندوزی، منافع خوری کو پروان چڑھا کر ملک میں غربت کو بھی بڑھا دیا ہے۔ اشیائے خوردونوش کی قیمتیں کئی سال سے مسلسل بڑھ رہی ہیں جس نے غریب اورمتوسط طبقہ کی بد حالی بڑھا دی ہے۔ آبادی کا بڑا حصہ صحت تعلیم اوردیگر ضروریات کو نظرانداز کرکے اپنی آمدنی کا بڑا حصہ پیٹ کی آگ بجھانے کے لئے استعمال کر رہا ہے جس سے سنگین مسائل جنم لے رہے ہیں۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ڈالر، ٹیکسوں اور پٹرول کی قیمت میں اضافہ کے بعد اب آئی ایم ایف کے حکم پر بجلی اورگیس کی قیمتوں میں زبردست اضافہ کی تیاریاں کی جا رہی ہیں جس سے غربت اور بھوک میں مذید اضافہ ہوگا اورلاکھوں افراد غریب ترین لوگوں کی صف میں شامل ہوجائیں گے۔ امریکی محکمہ خوراک کے مطابق عالمی سطح پر جولائی 2020 کے مقابلہ میں جولائی 2021 میں اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اکتیس فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ مقامی ماہرین کے مطابق پاکستان میں صورتحال دیگر تمام ممالک سے زیادہ خراب ہے۔

پاکستان اس وقت پٹرولیم کے علاوہ بھی بڑی تعداد میں مہنگے داموں گندم چینی خوردنی تیل اور دالیں امپورٹ کر رہا ہے اسی وجہ سے عوام کو کسی ریلیف کی امید بھی نہیں ہے۔ پالیسی سازوں کو چائیے کہ مقامی زراعت کو ترقی دینے کے لئے ہرممکن قدم اٹھائیں کیونکہ بھوک نہ صرف عوام کی صحت کے لئے خطرناک ہے بلکہ اس سے ملکی استحکام بھی متاثر ہو سکتا ہے۔ میاں زاہد حسین نے مذید کہا کہ حکومت نے حال ہی میں زرعی ترقی کے لئے اقدامات کا اعلان کیا ہے جس پردرست طریقہ سے عمل درآمد ہوا تواسکے اثرات سے نہ صرف کاشتکاروں کوریلیف ملے گا بلکہ اگلی فصلیں بہتر ہونے کی صورت میں اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی بھی آ سکتی ہے مگراس کے لئے ایڈہاک سالانہ پیکجز کے بجائے مستقل میکینیزم بنایا جائے اور فصلوں کی بہتری اور مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے لیے اسٹیٹ بینک کو بااختیار بنایا جائے جبکہ چھوٹے کاشتکاروںکے لئے قرضوں اوردیگر مراعات کو جاگیرداروں کے ہاتھوں ہائی جیک ہونے سے بچانا بھی ضروری ہے۔