جام کمال خان

جام کمال خان کا پری بجٹ سیمینار سے خطاب، صنعت اور حکومت کے اشتراک پر زور

اسلام آباد (رپورٹنگ آن لائن)وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان نے پری بجٹ سیمینار 2025ـ26 سے خطاب کرتے ہوئے معیشت کے استحکام اور مستقبل کی تجارتی پالیسیوں کی تشکیل میں صنعت اور حکومت کے اشتراک کی اہمیت پر زور دیا۔

یہ سیمینار وزارت تجارت کے زیر اہتمام منعقد کیا گیا، جہاں اسٹیک ہولڈرز کو اقتصادی چیلنجز اور ٹیرف میں اصلاحات پر تبادلہ خیال کرنے کا موقع ملا۔وزیر تجارت نے حالیہ برسوں میں درپیش مشکلات کا اعتراف کرتے ہوئے صنعت کی ثابت قدمی کو سراہا۔ انہوں نے کہاکہ ہم کئی چیلنجز کے باوجود جزوی کامیابی حاصل کرنے میں کامیاب رہے ہیں، صنعت نے مشکل حالات میں بھی خود کو برقرار رکھا اور میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو ان کی کاوشوں پر مبارکباد دیتا ہوں، ان کی جدوجہد نے معیشت کو استحکام کی راہ پر گامزن کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔

جام کمال خان نے دو سال قبل کے معاشی بحران کا ذکر کرتے ہوئے مہنگائی، بلند شرح سود اور غیر یقینی سرمایہ کاری کے ماحول جیسے سنگین چیلنجز کی نشاندہی کی تاہم انہوں نے حکومت اور نجی شعبے کی مشترکہ کاوشوں کو معیشت میں بہتری کی وجہ قرار دیا۔ انہوں نے کہاکہ اگر ہم آج کی صورتحال کا موازنہ دو سال پہلے سے کریں تو واضح فرق نظر آتا ہے، استحکام واپس آ چکا ہے اور یہ کامیابی حکومت اور صنعت کے باہمی تعاون کا نتیجہ ہے۔

وفاقی سیکرٹری تجارت جواد پال نے سیمینار میں شرکاء کا خیرمقدم کرتے ہوئے اس کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے ٹیرف میں اصلاحات کو پیداواری لاگت میں کمی، برآمدی صلاحیت میں اضافے اور غیر ملکی سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے ضروری قرار دیا،ملک میں شفاف ٹیرف پالیسیوں کے فوائد پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ قومی ٹیرف پالیسی 2019ـ24 کے تحت کاروباری برادری کو نمایاں ریلیف فراہم کیا گیا،نئی قومی ٹیرف پالیسی 2025ـ30 کا مقصد چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں، ماحول دوست اقدامات اور جدید ٹیکنالوجیز جیسے مصنوعی ذہانت اور روبوٹکس کے فروغ کیلئے مزید سہولتیں فراہم کرنا ہے۔

جام کمال خان نے اس بات پر زور دیا کہ بجٹ سے قبل پالیسی مباحثے انتہائی اہم ہیں،ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ بجٹ سے کافی پہلے وسیع پیمانے پر مشاورت کا آغاز کریں،یہ پہلا سیشن ہے، اور آئندہ چند مہینوں میں ہم زیادہ مضبوط فیصلے لینے کی پوزیشن میں ہوں گے۔وزیر تجارت نے یقین دلایا کہ کاروباری برادری کو ہر مرحلے پر مشاورت میں شامل کیا جائے گا تاکہ پالیسیاں تمام متعلقہ فریقوں کی ضروریات کے مطابق ترتیب دی جا سکیں۔

انہوںنے کہاکہ ہم جو بھی پالیسی بنائیں گے، کاروباری برادری کو اعتماد میں لے کر آگے بڑھیں گے اور زیادہ تر معاملات پر اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کریں گے۔مشترکہ سیکرٹری محمد اشفاق نے قومی ٹیرف پالیسی 2025ـ30 کے مجوزہ مسودے پر تفصیلی پریزنٹیشن دی، جس میں موجودہ پالیسی کے اثرات اور آئندہ کے لائحہ عمل پر روشنی ڈالی گئی۔جام کمال خان نے بتایا کہ پالیسی اصلاحات میں مختلف صنعتی شعبوں کی آرا کو شامل کرنے کے لیے 17 سیکٹورل کونسلز کام کر رہی ہیں اور اس کا طریقہ کار قومی اقتصادی ترقیاتی بورڈ (NEDB) سے مماثلت رکھتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ یہ بورڈ وزیراعظم شہباز شریف کی سربراہی میں کام کر رہا ہے اور تمام کلیدی اسٹیک ہولڈرز اس کا حصہ ہیں میں یقین رکھتا ہوں کہ اس پلیٹ فارم کے ذریعے کیے گئے فیصلے وزیراعظم کے معاشی وژن کی عکاسی کریں گے اور قومی ترقی کے لیے ایک مضبوط بنیاد فراہم کریں گے۔برآمدی پالیسیوں پر بات کرتے ہوئے وزیر تجارت نے یقین دلایا کہ مقامی صنعتوں کی ترقی کو بھی یقینی بنایا جائیگا۔ انہوں نے کہاکہ اگرچہ ہمارا بنیادی فوکس برآمدات میں اضافے پر ہے، لیکن ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ مقامی صنعتیں بھی ترقی کریں۔

ٹیرف کو متوازن رکھتے ہوئے ہم مقامی کاروباروں کو عالمی منڈی سے منسلک کریں گے۔انہوں نے پرائیویٹ سیکٹر کے کردار کو معیشت کی ترقی کے لیے نہایت اہم قرار دیا۔ انہوںنے کہاکہ نجی شعبہ ہماری معیشت کو آگے لے جانے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔ گزشتہ کئی ماہ کے دوران ہم نے اسٹیک ہولڈرز سے بھرپور مشاورت کی، بی ٹو بی (B2B) میٹنگز کا انعقاد کیا، اور تجارتی ڈھانچے کو مضبوط بنانے پر کام کیا۔ انہوں نے تجارتی اداروں کی تنظیم نو کے حکومتی اقدامات پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ ہم TDAP، EDF، EFS، اور DGTO جیسے اداروں کی بہتری پر کام کر رہے ہیں۔ TDAP نے قابل ذکر کام کیا ہے، اور ہم اس کی مزید بہتری کے لیے کوشاں ہیں۔

انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف کی معیشتی بہتری کے لیے کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے کہاکہ وزیراعظم نے محدود وسائل کے باوجود تجارتی سرگرمیوں کی نگرانی اور حمایت جاری رکھی، جس کی بدولت پاکستان کی معیشت کو مزید استحکام حاصل ہوا۔آخر میں وزیر تجارت نے حکومت کی شفاف اور مشاورتی پالیسی سازی کے عزم کو دہرایایہ پری بجٹ سیمینار ایک مسلسل مکالمے کا آغاز ہے۔

ہم نے اس عمل کا آغاز اتفاق رائے سے کیا ہے اور اسی اصول پر اسے مکمل کریں گے تاکہ ہماری معاشی پالیسیاں تمام اسٹیک ہولڈرز کے مشترکہ وژن کی عکاسی کریں۔سیمینار میں تجارتی تنظیموں، چیمبرز آف کامرس، برآمد کنندگان اور پالیسی سازوں کی بھرپور شرکت دیکھنے میں آئی، اور آنے والے مہینوں میں مزید تبادلہ خیال اور مشاورت کے لیے ایک مضبوط بنیاد فراہم کی گئی۔