لاہور(کامرس رپورٹر) ملازمین دن بدن بڑھتی ہوئی مہنگائی سے پریشان ہیں اور ملک کی نمبر ایک جامعہ کا کوئی پرسانِ حال نہیں۔ تمام سات کمپسزز مفلوج ہیں لیکن انتظامیہ معاملے کے حل کی بجاۓ اپنی ضد پر قائم ہے۔ انتظامیہ نے معامالات کو حل کرنے کی بجائے تین کمپسزز کو آنلائن موڈ پر شفٹ کر دیاتھالیکن گزشتہ روز اُن تمام کیمپسزز کے طلباء نے آنلائن موڈ کا بائیکاٹ کر دیا ہے۔ جامعہ کی اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن نےڈسپیریٹی الاؤنس کے حصول کے لیئے تمام قانونی راستے اختیار کیئے جس کے سلسلے میں دو روز سے ٹوئٹر کمپین چلائی جا رہی ہے اور کامسیٹس-ملازمین-کو-حق -دو ٹاپ ٹرینڈ بناہواہے۔
جامعہ کے مالی معاملات گزشتہ کئی سالوں سے مسلسل خراب ہیں جس کی بنیادی وجہ مالی بیظابتگی اور افسران کی شاہ خرچیاں ہیں لیکن انتظامیہ اپنی مالی بیظابتگیوں کو چھپانے کے لیئے ادارے کی مالی حالت خراب ہونے کا بہانہ بناتی ھے۔ ساتوں کیمپسز کے صدور نے کیمپس ڈائریکٹرز سے ملاقات کر کے اپنے مطالبات ارباب اختیار کے سامنے رکھے ہیں-جن میں یونیورسٹی کا فنانشل فرانزک آڈٹ، ڈسپیریٹی الاؤنس کی فوری منظوری، نئے ٹریژر کی فوری تقرری اور ملازمین کی بی پی ایس اسکیل پر شفٹنگ شامل ہیں۔
ساتوں کمپسسز کی سینٹرل کونسل کے صدر ڈاکٹر محمد یاسین نے انتظامیہ پر واضع کیا کہ ملازمین اپنے جائز مطالبات سے دست بردار نہیں ہوں گے اور کسی بھی انتقامی کارروائی کی صورت میں نتائج کی ذمےداری انتظامیہ پر ہو گی۔ اس کے ساتھ ساتھ ارباب اختیار سے یہ مطالبہ کیا کہ جیسے دیگر وفاقی جامعات کو 25 فیصد ڈسپیریٹی الاؤنس دیا جا چکا ہے ویسے ہی جامعہ کامسیٹس کے اساتذہ و ملازمین کو بھی دیا جائے۔ مذیدبراہ تمام قانونی راستے اختیار کرنے کے باوجود بھی اگر مندرجہ بالا مطالبات منظورنہ کیئے گئے تو ایسوسی ایشن احتجاج کی تمام آپشنز کو اپنانے کے لیئے تیار ہے اور مسئلے کے حل تک سکون سے نہیں بیٹھے گی