مہر ندیم۔۔۔
سابق ڈی پی او حافظ آباد رائے مظہر اقبال جیسے Inefficient افسر اور دیگر کے دور میں حافظ آباد جیسا پرامن شہر بھی علاقہ غیر بنا رہا اور ضلع میں ہر چار دنوں میں اوسطا” تین افراد کو اغوا کیا گیا۔
حافظ آباد ضلع میں سال 2020 سال 2021 اور سال 2022 کے دوران مجموعی طور پر تین برسوں میں 831 افراد کو اغوا کیا گیا جو کہ سالانہ کروڑوں روپے کا بجٹ خرچ کرنے والی ضلعی پولیس کی کارکردگی پر بڑا سوالیہ نشان ہے۔
جبکہ اغوا کیئے جانے والوں میں عورتیں، بچے اور بڑے سبھی شامل ہیں
حافظ آباد ضلع میں مجموعی طورپر 10 تھانے قائم ہیں ان میں تھانہ سٹی حافظ آباد، ، تھانہ صدر حافظ آباد، تھانہ ونیکے تارڑ۔ تھانہ سکھیکی منڈی، تھانہ کالیکی منڈی، تھانہ کسوکی، تھانہ سٹی پنڈی بھٹیاں، تھانہ صدر پنڈی بھٹیاں، تھانہ جلا لپور بھٹیاں اور تھانہ کسیسے شامل ہیں۔
تاہم حیران کن طورپر اغوا کی سب سے زیادہ 210 وارداتیں تھانہ سٹی حافظ آباد کے کلچرڈ علاقے میں ہوئیں۔ تھانہ سٹی شہر کے مرکزی حصے یا حب میں شہریوں کے تحفظ اور امن و امان کا ضامن سمجھا جاتا ہے۔ ڈی پی او دفتر اور جوڈیشل کمپلیکس سمیت شہر کے تمام اہم دفاتر، اہم عمارتیں، بڑے کاروباری مراکز، Civic Society اور زیادہ پڑھا لکھا طبقہ اسی تھانے کی حدود میں آتا ہے۔
سابق ڈی پی او رائے مظہر اقبال نے یہاں عمر فاروق نامی سب انسپکٹر کو ایس ایچ او تعینات کیئے رکھا جو انتہائی کرپٹ اور بدعنوان بتایا جاتا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ عمر فاروق اپنے ڈی پی او کے ریفرنس یا سفارش سے آنے والے سائلین سے بھی حیلے بہانوں سے رشوت وصول کرلیتا تھا اور رشوت کے بغیر کوئی کام نہیں کرتا تھا۔
اس تھانے کی حدود میں ہر ہفتے ایک بندہ اغوا ہو جاتا تھا جس سےعوام کا پولیس سے اعتماد اٹھ گیا اور شہریوں میں عدم تحفظ پھیل گیا۔
یہی وجہ یے کہ ضلع حافظ آباد میں سب سے زیادہ سکیورٹی گارڈ بھی عوام نے تھانہ سٹی حافظ آباد کی حدود میں ہی متعین کررکھے ہیں۔
تین برسوں کے دوران تھانہ صدر حافظ آباد کی حدود میں 94 افراد کو تھانہ کسوکی کے علاقے میں 49 افراد کو، تھانہ ونیکے تارڑ کی حدود میں 95 افراد کو، تھانہ کالیکی منڈی کی حدود میں 45 افراد کو،تھانہ سٹی پنڈی بھٹیاں کی حدود سے 48 افراد کو، تھانہ صدر پنڈی بھٹیاں کے علاقے سے 87 افراد کو اغوا کیا گیا۔
اسی طرح تھانہ جلالپور بھٹیاں کی حدود سے 83 افراد کو، تھانہ کسیسے کی حدود سے 45 افراد کو جبکہ تھانہ سکھیکی منڈی کی حدود سے سال 2020 سے سال 2022 تک تین برسوں کے دوران 75 افراد کو اغوا کیا گیا۔