ڈیووس (ر پورٹنگ آن لائن)سعودی عرب کے وزیرمعیشت اورمنصوبہ بندی فیصل آل ابراہیم نے کہا ہے کہ تیل کی آمدن اور تیل مارکیٹ کی سرگرمیوں میں اضافے سے مملکت کو اپنے پائیداری اہداف کے حصول میں مدد ملے گی۔میڈیارپورٹس کے مطابق انھوں نے سوئٹزرلینڈ کے شہر ڈیووس میں منعقدہ عالمی اقتصادی فورم سے خطاب میں کہا کہ تیل کے استعمال اور پیداوار میں اضافے سے قطع نظرسعودی عرب کا سبزاقدام، مشرقِ اوسط سبزاقدام اور قابل تجدید توانائی سے 50 فی صد توانائی پیدا کرنے کے اہداف وژن 2030 کی منصوبہ بندی کے مطابق آگے بڑھ رہے ہیں۔وزیرموصوف نے واضح کیاکہ گذشتہ سال ہماری غیرتیل سرگرمیوں میں 6.1 فی صد کی شرح سے اضافہ ہوا اور ہم چاہتے ہیں کہ یہ رجحان جاری رہے۔انھوں نے سعودی عرب کے وزیرتوانائی شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان کی جانب سے صاف توانائی میں منتقلی کی حمایت کے لیے فوسل ایندھن میں مسلسل سرمایہ کاری کے مطالبے کا اعادہ کرتے ہوئے کہاکہ آخری چیزجو ہم چاہتے ہیں، وہ توانائی کی سلامتی اوراس کی ترقی پرتوجہ مرکوزکیے بغیر ماحولیاتی تبدیلی پر توجہ مرکوزکرنا ہے۔
تیل کی قیمتیں حالیہ برسوں میں تیل پیدا کرنے والے ممالک کے لیے سازگار نہیں رہی ہیں، خاص طور پرکرونا وائرس کی وبا کے آغاز کے بعد سے۔سعودی وزیرخزانہ محمد الجدعان کا کہنا تھا کہ جہاں دنیا کو کووِڈ19کا سامنا کرنا پڑا،وہیں سعودی عرب کو دہرے چیلنج کا سامنا کرنا پڑا اور اسے اس وبا اورتیل کی قیمتوں میں کمی دونوں کا مقابلہ کرناپڑا ہے۔انھوں نے ڈیووس میں عالمی اقتصادی فورم کے اسی پینل میں گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ہمیں سخت فیصلے کرنا پڑے لیکن ہم نے سرکاری اور نجی شعبے کے ساتھ بات چیت کی اور اس کا حتمی نتیجہ یہ نکلا کہ ہمیں عوام کی جانب سے بہت زیادہ اعتماد ملا اورہمیں فیصلوں میں صحیح مدد فراہم ہوئی۔انھوں نے کہا کہ ہماری پالیسیاں واضح ہیں۔ماہرین کے اتفاق رائے کے مطابق تیل سے توانائی کی طلب میں اضافہ ہوتا رہے گا۔