شہباز اکمل جندران۔
لاہور ہائی کورٹ میں پنجاب کریکولم اینڈ ٹیکسٹ بک بورڈ کے مینیجنگ ڈائریکڑ فاروق منظور کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے عدالت عالیہ نے فاروق منظور کو دوبارہ طلب کرلیاہے۔
عدالت نے توہین عدالت کی درخواست پر جواب جمع نہ کروانے پر ناراضگی کا اظہار کیا اور موقع پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کو آئیندہ تاریخ پیشی پرہر صورت رپورٹ جمع کروانے کی ہدایات جاری کر دیں۔
توہین عدالت کی درخواست ایڈووکیٹ شہباز اکمل جندران کی طرف سے دائر کی گئی ہے۔
جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ پی سی ٹی بی نے2018 کے نصاب کے تحت مسودے جمع کروانے کا اشتہار دیا۔اور 294 افراد نے 2018 کے نصاب کے تحت مسودے جمع کروائے۔
تاہم پی سی ٹی بی 2018 کے بعد 2019 میں نیا نصاب لے آیا۔اوربورڈ نے پہلے مسودوں کا فیصلہ کئے بغیرنئے نصاب کے تحت مسودے مانگ لئے۔
لیکن کورونا وائرس اور لاک ڈوان کے باعث 2019 کے مسودوں کا بھی فیصلہ نہ ہوسکا۔
حالانکہ چھٹی کلاس کی تاریخ کے نصاب میں 2018 اور 2019 کے مسودوں میں ایک لفظ کا بھی فرق نہیں ۔
جس پر درخواست گزار نے ایم ڈی پی سی ٹی بھی کو چھٹی کلاس کی تاریخ کے مسودوں کے ایکسٹرنل ریویو کے لئے درخواست دی۔
تاہم ایم ڈی پی سی ٹی بی نے کئی روز بعد بھی درخواست نہ نمٹائی۔
اس پر درخواست گزار نے عدالت عالیہ سے رجوع کیا تو عدالت نے ایم ڈی پی سی ٹی بی کو دو ہفتوں کے اندر پٹیشنر کی درخواست نمٹانے اور 23 نومبر کو پٹیشنر کو ہیرنگ کا موقع دینے کی ڈائریکشن جاری کی۔
تاہم ایم ڈی پی سی ٹی بی نے تحریری درخواست اور عدالت عالیہ کا آرڈر موصول ہونے کے باوجود نہ تو پٹیشنر کی درخواست ڈسپوزڈ آف کی اور نہ ہی اسے ہیرنگ کا موقعہ دیا۔
اس پر درخواست گزار نے ایم ڈی پی سی ٹی بی کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کردی۔