وزیر اعظم عمران خان

تحریک پاکستان کے بعد نظام بدلنے کے لئے سب سے بڑی جدوجہد اس وقت جاری ہے، وزیر اعظم عمران خان

اسلام آباد(رپورٹنگ آن لائن)وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ تحریک پاکستان کے بعد نظام بدلنے کے لئے سب سے بڑی جدوجہد اس وقت جاری ہے، مافیا اس کی ناکامی کے لئے کوشاں ہے تاہم یہ جدوجہد ہماری نسلوں کے لئے اہم ہے، پاکستان مشکل دور سے نکل چکا ہے، اب معاشی ترقی ، دولت میں اضافے اور روزگار کی فراہمی کا وقت ہے، 1960 کی دہائی کی طرح سبز انقلاب کے لئے اقدامات اٹھا رہے ہیں، مافیا نے حکومت سازی کے فورا بعد ہی حکومت کی ناکامی کاشور شروع کر دیا تھا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو لودھرا ں تا ملتان شاہراہ کی اپ گریڈیشن و بحالی کے منصوبے کے سنگ بنیاد کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور وزیر مواصلات مراد سعید نے بھی خطاب کیا۔وزیر اعظم نے کہا کہ گزشتہ ادوار سے ہم نے تین گنا زیادہ سڑکیں بنائی ہیں۔ لودھراں تا ملتان شاہراہ اہم ہے جو تین ضلعوں کو جوڑے گی، اس سے سفر کا دورانیہ کم ہو گا ۔وزیراعظم نے کہا کہ جب ہماری حکومت آئی تو پہلے ہفتہ ہی یہ سوال اٹھانا شروع ہو گئے کہ کہاں ہے نیا پاکستان اور حکومت کی ناکامی کی باتیں شروع ہو گئیں، ہم نے اڑھائی سال بڑے صبر سے گزارے، اپوزیشن کے بارے میں علم تھاکہ این آ ر او ملنے تک تنقید جاری رکھے گی، میڈیا میں بھی ہمارے اوپرتنقید ہو رہی تھی،یہ بہت مشکل وقت تھا جس سے گزرنا پڑا، ہر روز ہم پر تنقید کی جاتی تھی، میڈیا نے یہ تاثر دیا تھاکہ کوئی بٹن دبانے سے نیا پاکستان بن جائے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ تبدیلی جدوجہد سے آتی ہے، بغیر جدوجہد کوئی معاشرہ تبدیل نہیں ہوتا، وہ نظام جس میں لوگوں نے اپنے مفاد کے لئے پنجے گاڑ لئے ہوں اس کو جدوجہد کے بغیر تبدیل کرنا ممکن نہیں، انگریزوں کے خلاف طویل جدوجہد کے بعد ہمیں آزادی ملی، قائد اعظم کی جدوجہد کو دیکھیں تو اس میں بھی نشیب و فراز آتے رہے، ایک وقت وہ دلبرداشتہ ہو کر برطانیہ چلے گئے۔

وزیراعظم نے کہ مافیا سے آزادی یا نظام کی تبدیلی کے لئے جدوجہد کی جاتی ہے، 1947 کے بعد پاکستان کا نظام بدلنے اور مافیا سے آزادی کے لئے یہ بڑی جدوجہد ہے، اس دوران مافیاحکومت کی ناکامی کے لئے کوشاں ہے، یہ ہماری نسلوں کے لئے اہم جدوجہد ہے، یہ قانون کی حکمرانی کی جدوجہد ہے،اس سے ہی معاشرے نے بدلنا ہے، طاقتور کو قانون کے تابع کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سارے خوشحال ممالک میں قانون کی حکمرانی ہے، وہاں کوئی قبضہ مافیا، چینی مافیا اور سیاسی مافیا نہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ اپنے آپ کو جمہوری کہتی ہے لیکن فوج کو کہتی ہے کہ حکومت گرادو ، ان کی جنگ ذاتی مفادات کی جنگ ہے،ان کے اربوں ڈالر باہر پڑے ہیں، ان کی ساری چوریاں سامنے آ رہی ہیں۔ ان کی کوشش ہے کہ کسی طرح حکومت گرادیں ۔ وزیراعظم نے کہا کہ کورونا وبا کے باوجود شرح نمو 4 فیصد رہی ، بھارت ہمارے مقابلے میں معاشی اعتبار سے بہتر تھا اس کا روپیہ مستحکم تھا ، اس کے زرمبادلہ کے ذخائر مستحکم تھے لیکن ا س کے مقابلہ میں ہم اپنے لوگوں اورمعیشت کو بچانے میں کامیاب رہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان مشکل وقت سے نکل گیا ہے۔ 1960 کی دہائی میں پاکستان ایشیا کی چوتھی بڑی معیشت تھا، پھر سے ہم اسی پالیسی پر عمل پیرا ہیں، صنعت اور زراعت کو ترقی دی جارہی ہے۔ زرعی فصلیں تاریخ کی بلندترین سطح پر ہیں، کسانوں کو گنے کی قیمت کی ادائیگی بروقت کرانے سے گنے کی ریکارڈ پیداوار ہوئی ۔وزیراعظم نے کہا کہ کسانوں کے لئے جو پیکج لارہے ہیں اس سے 60 کی دہائی کا انقلاب ایک بار پھر آئے گا۔ چین کے ساتھ سی پیک کے دوسرے فیز میں صنعت لگ رہی ہے،آئی ٹی پر توجہ مرکوز کی جا رہی ہے۔ پاکستان کی کثیر آبادی نوجوانوں پر مشمل ہے۔ 20 سال پہلے اس شعبہ میں جو کام کرنا چاہیے تھا وہ اب ہم کررہے ہیں۔

وزیر اعظم نے کہاکہ ملک میں 10 بڑے ڈیم بنا رے ہیں۔ انتخابی سیاست میں فائدہ اٹھانے کی وجہ سے ماضی میں ا س جانب کسی نے توجہ نہیں دی، آنے والی نسلوں کو عالمی حدت سے نکالنے کے لئے 10 ارب درخت اور قومی پارکس بنا رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں سیاحت کے وسیع مواقع موجود ہیں۔ 12 موسمیاتی زون ہیں ،ماضی میں جو لوگ لندن میں چھٹیاں اور عیدیں گزارتے تھے انہیں ان نعمتوں کا ادراک نہیں تھا۔ وزیراعظم نے کہا کہ کورونا وبا کی وجہ سے سیاحت کا شعبہ متاثر ہواتاہم ویکسی نیشن کے بعد اب سیاحت بحال ہو رہی ہے، اس شعبہ سے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ کر سکتے ہیں، کرنٹ اکاﺅنٹ دباﺅ ختم کر سکتے ہیں ۔وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان سے مشکل وقت گزر گیا ہے۔ اب معیشت کی ترقی، دولت بڑھانے اور روزگار کی فراہمی کا وقت ہے۔ وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان میں تعمیراتی شعبہ کو سب سے زیادہ مراعات دی گئی ہیں۔ سیمنٹ کی ریکارڈ فروخت ہوئی ہے۔ نیا پاکستان ہاﺅسنگ منصوبے کے لئے بینکوں سے قرضے کی فراہمی کے راستے میں حائل مشکلات دور کی ہیں ۔اب بینکوں کے پاس 60 ارب روپے کے قرض کی ڈیمانڈ آ چکی ہے، ایسے لوگ جو سوچ بھی نہیں سکتے کہ ان کا اپنا گھر ہو گا،اس منصوبے سے کرائے کی رقم قسطوں میں دے کر وہ اپنے گھر کے مالک بنیں گے۔

وزیراعظم نے کہاکہ بینکو ں سے قرضوں کے علاوہ اس منصوبے کے لئے اور ذرائع بھی متعارف کرا رہے ہیں اس سلسلہ میں وزیرخزانہ شوکت ترین کام کررہے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ تعمیراتی شعبہ سے 30 صنعتیں وابستہ ہیں۔ آنے والے دنوں میں قوم کو مزید خوشخبریاں ملیں گی۔