لاہور( رپورٹنگ آن لائن)وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ بہتری کے راستے میں بانی کی ذات حائل ہے، پہلے سیاسی قوتوں میں اختلاف تھا،90ء کی دہائی میں شدیدتھا، انہوں نے میثاق جمہوریت کیا تو ان صاحب کو لایا گیا، 2011 سے 2018تک انہوں نے یہی سب کچھ کیا، ان کو برسر اقتدار لانے کے بعد شہباز شریف نے کہا تھا ہم سے زیادتی ہوئی ہے، آرٹی ایس بٹھا کر ہماری 40 سیٹوں دے کر وزیراعظم بنایا گیا لیکن شہباز شریف نے کہا ہم ملک کے مفاد کے لئے آپ کے ساتھ بیٹھنے کو تیار ہیں، میثاق معیشت کریںملک کے حالات ٹھیک نہیں۔
ایک انٹر ویو میں انہوں نے کہا کہ بلاول نے بھی شہباز شریف کی بات کی توثیق کی ، بلاول کا ایک جملہ مشہور ہوا تھا وہ یہ تھا کہ بانی قدم بڑھائوہم تمہارے ساتھ ہیں، اس کے بعد بانی نے جو تقریر کی وہ آج تک اسی پر قائم ہیں، انہوں نے کہا تھا میں آپ کو چھوڑوں گا نہیں ،جیلوں میں ڈالوں گا، اسی پرآج تک وہ قائم ہیں، وہ اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنے کو تیار ہیں کہ دوبارہ وزیراعظم بنائو، وہ چاہتے ہیں کہ اقتدار میں آکر سب کو ختم کروں۔بانی سیاسی استحکام اور سیاسی مذاکرات کے لیے تیار نہیں، بانی پی ٹی آئی مفاہمت کرنے کو تیار نہیں ، ان کا مقصد ہی فتنہ فساد اور انارکی ہے، آرمی چیف کی تعیناتی کو روکنے کیلئے لانگ مارچ ہوا تھا، کہا جا رہا ہے فیض حمید 9 مئی اورلانگ مارچ ماسٹر مائنڈ تھے، دونوں واقعات میں فوج کے اندر بھی معاملات کو بیگاڑنے کی سازش کی گئی، اگر ایسا ہوا ہے تو یہ تو بہت بڑا جرم ہے، 9مئی واقعات میں فوج میں بغاوت کی ناکام کوشش کی گئی،
اس میں اگر مزید ثبوت سامنے آئے تو پھر یہ بغاوت کا کیس ہے، اگراس میں فیض حمیدشامل ہیں تو پھر انہوں نے کسی کے ساتھ مل کر بھی کیا ہو گا، میرا خیال ہے بانی کے علاوہ پی ٹی آئی کے کچھ اور لوگ بھی شامل ہوں گے۔انہوں نے کہاکہ کسی طور پر پاکستان فلسطین کے مفاد کے خلاف نہیں جا سکتا، فوج وہاں موجود ہونے کی صورت میں فلسطینیوں کے لیے سہارا ہو گی ، وزیراعظم نے غزہ امن منصوبے کو ویلکم کیا تھا، امن منصوبے پر ترکیہ ،انڈونیشیا ء کو بھی دعوت دی گئی ، غزہ امن معاہدے پر عملدرآمد ہونا ہے، معاہدے کے مطابق اسرائیلی فوج دستبردار ہو گی، معاہدے کے مطابق غزہ میں بحالی کا عمل ہونا ہے، اقوام متحد ہ کے تحت پاکستانی فوج کو پہلے بھی ذمہ داری ادا کرنے کا تجربہ ہے، پاکستان کی فوج پروفیشنل ہے، جہاں بھی فوج کوذمہ داری ملی ہے بہتر انداز سے نبھایا ہے۔
ایک معاہدہ ہو چکا ہے اس میں ایس اوپیز کی کوئی بات نہیں، پاکستان کی فوج ہونے سے فلسطینی بھائیوں کو فائدہ ہو گا، ہمیں ان کی بہتری کے لیے جانا پڑے تو جانا چاہیے، 2سال وہاں ظلم ہوا ہے،ہمارے لوگوں نے ریلیاں نکالیں مگر ظلم نہ روک سکے، وہ ظلم اس معاہدے کی صورت میں کم ہوا ہے، یہ معاہدہ عرب ممالک نے مل کر کیا ہے، ہمیں ان کے ساتھ کھڑے ہونا چاہیے، وہ معاہدہ حماس نے خود کیاہے، ہم تو غیر مسلح تب کریں جب ہم انفورس کریں ، یہ ان کاآپس میں معاہدہ ہوا ہے،فلسطین اور اسرائیل کو اس پرقائم رہنا چاہیے۔انہوںنے کہا کہ اسرائیل تھوڑی گڑبڑ کر رہا ہے، پاکستانی فوج جائے گی تویہ فلسطینیوں کی بہتری ہے، معاہدے پر عمل ہونا چاہیے، حماس نے خود تسلیم کیا ہے وہ غیرمسلح ہوں گے،
اسرائیل نے خود حدود کا تعین کیا ہے تو پھر ان چیزوں پر عمل ہونا چاہیے، دونوں فریقین کو معاہدے پر عمل کرنا چاہیے، ہمیں خود سے بیانیہ نہیں بناناچاہیے، معاہدے پر جو فریق عمل نہیں کرے گا وہ تنائو کا ذمہ دار ہو گا، برادر ممالک نے اپنی خواہش سے معاہدہ کیا ہے ہمارے کہنے پر نہیں کیا۔انہوں نے کہا کہ فوج کو بھیجنے سے پہلے وزیراعظم اس معاملے کو کابینہ کی سطح پر لائیں گے پارلیمنٹ میں بھی لا سکتے ہیں، ہم تو معاہدے کرنے جا ہی نہیں رہے تھے، اس معاہدے کو طے ہم نے نہیں کیا تھا۔







