شاہ محمود قریشی

بھارت نے پورے خطے کے امن و امان کو داؤ پر لگا دیا ہے ،شاہ محمود قریشی

اسلام آباد (رپورٹنگ آن لائن)وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بھارت نے پورے خطے کے امن و امان کو داؤ پر لگا دیا ہے ، سلامتی کونسل میں پانچ اگست کو مباحثہ پاکستان کیلئے ایک اور سفارتی کامیابی ہے ، پاکستان کے سیاسی نقشے کو بہت پذیرائی حاصل ہے اورلوگوں کے حوصلے بلند ہوئے ۔

جمعرات کو وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے اپنے بیان میں کہاکہ ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا کہ مسئلہ کشمیر، سیکورٹی کونسل کے اندر ایک سال کے دورانیے میں تیسری مرتبہ زیر بحث آیا ہو،بھارت نے بھرپور کوشش کی کہ یہ مباحثہ نہ ہو پائے مگر انہیں ناکامی ہوئی،میں نے سلامتی کونسل کے صدر کو بذریعہ خط مطلع کیا تھا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال تیزی سے بگڑ رہی ہے ،بھارت نے پورے خطے کے امن و امان کو داؤ پر لگا دیا ہے ،میں نے صدر سلامتی کونسل سے درخواست کی کہ اس مسئلے کو فوری طور پر زیرِ بحث لایا جائے ۔ انہوںنے کہاکہ میں انتہائی شکر گزار ہوں کہ میری اس درخواست کے بہتر (72) گھنٹوں کے اندر نہ صرف اسے ایجنڈے پر رکھا گیا بلکہ اس پر سیر حاصل بحث ہوئی ،

پندرہ میں سے 14 ممبر ممالک نے اس بحث میں حصہ لیا ،ہندوستان جو یہ تاثر دینے کی کوشش کر رہا تھا کہ یہ دو طرفہ یا اندرونی مسئلہ ہے اس کی نفی ہو گی ،سلامتی کونسل کے ایجنڈے نے واضح کر دیا کہ یہ عالمی نوعیت کا مسئلہ ہے ،55 برس کے بعد یہ مسئلہ تیسری مرتبہ سلامتی کونسل میں زیر بحث آیا اور دیکھنے کی بات یہ ہے کہ مباحثہ 5 اگست کے اہم دن منعقد ہوا ،یہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے پاکستان کیلئے ایک اور سفارتی کامیابی ہے ،میں پوری قوم کا شکرگزار ہوں کہ انہوں نے ہر سطح پر جلوس نکالے ۔ انہوںنے کہاکہ دور افتادہ علاقوں کے لوگوں نے بھی مقبوضہ کشمیر کے باسیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا ،

میں تمام سینیٹرز کا شکرگزار ہوں کہ انہوں نے متفقہ طور پر وزارت خارجہ کی طرف سے پیش کی گئی قرارداد کو َمنظور کیا ،میں چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی صاحب کا بھی شکر گزار ہوں کہ انہوں نے مختصر وقت میں اجلاس کا انعقاد کیا ،میں صدر پاکستان عارف علوی صاحب کا بھی ممنون ہوں کہ انہوں نے کھل کر اظہار خیال کیا ،وزیر اعظم عمران خان مظفرآباد تشریف لے گئے اور آزاد جموں و کشمیر کی قانون ساز اسمبلی سے مخاطب ہوئے ،پاکستان کا جو نیا سیاسی نقشہ آیا ہے اس کو بہت پذیرائی حاصل ہوئی اور لوگوں کے حوصلے بلند ہوئے ،کشمیر کے معاملے پر پوری قوم نے اتفاق کیا ،سینٹ کا ماحول جذبہ حب الوطنی سے سرشار تھا،

ہم نے کشمیر کے مسئلے پر گفتگو کیلئے وزارت خارجہ میں تمام سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کو مدعو کیا ،ہماری خواہش تھی کہ جے یو آئی ایف کا وفد بھی ہمارے ساتھ شامل ہوتا ،مولانا فضل الرحمن تو خود کشمیر کمیٹی کے چیئرمین رہے ہیں انہیں تو مسئلے کی نزاکت کا سب سے زیادہ علم تھا۔