اسلام آباد (رپورٹنگ آن لائن)سینیٹ میں پاکستان پیپلز پارٹی کی پارلیمانی لیڈر سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ بھارت نے پہلی بار پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی کوشش کی، مگر ہم نے دنیا پر واضح کر دیا کہ یہ رویہ کسی طور قابلِ قبول نہیں، پاکستان دنیا میں موسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک بن گیا ہے اس کے باوجود ماحولیات کے بجٹ میں اضافہ ہونا چاہئے، موسمیاتی تبدیلیوں جیسے سنگین مسئلے کو نظرانداز نہ کیا جائے۔
بدھ کو سینیٹ کے اجلاس میں وفاقی بجٹ 26-2025 پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بہت سے پرانے ترقیاتی منصوبے گزشتہ دس سے پندرہ سالوں سے چل رہے ہیں، جن کا کوئی واضح انجام نظر نہیں آتا۔پی ایس ڈی پی اور قرضوں کے بوجھ نے بجٹ کی سمت کو متاثر کر رکھا ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں اب بھی 26 ملین بچے سکول سے باہر ہیں جو ہماری تعلیمی پالیسیوں پر سوالیہ نشان ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو دنیا میں موسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک قرار دیا جا چکا ہے، اس کے باوجود ماحولیات کا بجٹ 7.2 ارب روپے سے کم کر کے 3.1 ارب روپے کر دیا گیا ہے۔
سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ اس بجٹ کے ساتھ ہم موسمیاتی چیلنجز کا کیسے مقابلہ کریں گے؟ زمینی حقائق یہ ہیں کہ عوام کوکئی مشکلات کا سامنا ہے۔ ملک کے کئی علاقوں میں درجہ حرارت 49 ڈگری سینٹی گریڈ تک جا چکا ہے اور ملک پانی کی شدید قلت کا شکار ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ موسمیاتی تبدیلیوں جیسے سنگین مسئلے کو نظرانداز نہ کیا جائے اور اس کے لئے مناسب فنڈز مختص کیے جائیں تاکہ مستقبل کے خطرات سے بچا جا سکے۔ انہوں نے کہاکہ میں بیرون ملک ہوتے ہوئے بھی سینیٹ اجلاس کو دیکھتی رہی۔ پیپلز پارٹی نے اس بجٹ پر تعمیری تجاویز دی ہیں، جنہیں سنجیدگی سے لیا جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو حال ہی میں دنیا کا سب سے زیادہ موسمیاتی تبدیلی سے متاثرہ ملک قرار دیا گیا ہے حالانکہ پہلے ہم صرف ٹاپ 10 میں تھے۔ پانی کی شدید قلت اور خوراک کی کمی بھی قومی چیلنج بن چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آ ج بھی 2 کروڑ 60 لاکھ بچے سکول سے باہر ہیں اور تعلیمی نظام بنیادی توجہ سے محروم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کو تاجروں کی گرفتاری کا اختیار دینا کاروباری ماحول کےلئےزہر قاتل ہے۔ نجی شعبہ پہلے ہی سکڑ چکا ہے، ایسے میں کون سرمایہ کاری کرے گا؟۔انہوں نے کہا کہ کم از کم اجرت میں اضافہ نہیں کیا گیا، جبکہ ارکانِ پارلیمنٹ نے اپنی تنخواہوں میں اضافہ کر لیا۔ یہ دہرا معیار ناقابلِ قبول ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران۔اسرائیل کشیدگی کے باعث عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے، جس کے اثرات پاکستان پر بھی مرتب ہوں گے،وزیراعظم شہباز شریف اور وزیر خزانہ نے مشکل حالات میں معیشت کو سنبھالا دیا، اس کوشش کو سراہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سولر پینلز پر 18 فیصد ٹیکس کو ختم یا کم کرنے کی تجویز خوش آئند ہے، اور ہمیں الیکٹرک گاڑیوں کو فروغ دینا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کر سکتا۔ بلاول بھٹو زرداری نے اپنے حالیہ بیرونی دوروں میں دن رات کام کیا اور سندھ طاس معاہدے پر بھرپور موقف پیش کیا۔انہوں نے کہا کہ بھارت نے پہلی بار پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی کوشش کی، مگر ہم نے دنیا پر واضح کر دیا کہ یہ رویہ کسی طور قابلِ قبول نہیں۔انہوں نے کہا کہ بجٹ محض اعداد و شمار نہیں بلکہ قومی ترجیحات کا آئینہ ہوتا ہے۔ ہمیں اپنی پالیسیاں عوامی فلاح، ماحولیاتی تحفظ اور تعلیمی بحالی پر مرکوز کرنا ہوں گی۔