اسلام آباد (رپورٹنگ آن لائن) قومی اسمبلی نے اپوزیشن جلسوں میں اپنائے گئے موقف کے خلاف مذمتی قرارداد کثرت رائے سے منظور کرلی گئی ۔ بدھ کو قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر قاسم خان سوری کی زیر صدار ت ہوا جس میں قرارداد وفاقی وزیر مراد سعید نے پیش کی۔
مذمتی قرارداد اکثریت رائے سے منظور کرلی گئی ۔ اجلاس کے دور ان اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر مراد سعید نے کہاکہ قائد کے مزار کی ایک تعظیم ہے تاہم ان کے مزار کی توہین کی گئی میں اسْکی سخت مذمت کرتا ہوں ۔ انہوںنے کہاکہ آزاد بلوچستان کا نعرہ لگائے گئے میں اس پر لعنت بھیجتا ہوں ،میں لعنت بھیجتا ہوں جو بھارتی بیانہ کے تحت آزاد بلوچستان کا نعرے لگائے ۔ انہوںنے کہاکہ اجیت دوول اور مودی کے نظریہ پر چلنے والوں پر لعنت بھیجتا ہوں۔
وفاقی وزیر نے کہاکہ ہم ملک مخالف بیانات کی مذمت کرتے ہیں، اجیت دوول کا بیان آپ نے سنا ہو گا کہ پاکستان میں کس قسم کے فسادات کروائے جائیں گے،یہ ایوان اسکی شدید مذمت کرتا ہے، کرونا پر اپوزیشن نے خوب سیاست کی، مقدس آئین کی توہین کی ہم مذمت کرتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ مزار قائد پر جو ہوا اس پر شدید الفاظ میں مذمت کر تے ہیں ۔ مراد سعید نے کہاکہ قومی زبان اردو کی توہین کی گئی اسکی بھی مذمت کرتے ہیں۔
انہوںنے کہاکہ آپ مودی کی سوچ اور اجیت دوول کے بیانیے کو فروغ دے رہے ہیں، عمران خان کے آنے کے بعد یو این میں ایک سال میں تین مرتبہ بحث ہوئی۔ انہوںنے کہاکہ عمران خان نے فلسطین کی بات کی تو کیا عمران خان کیخلاف سازشیں شروع نہ ہوئی ۔ انہوںنے کہاکہ این آر او مانگنے والوں پر لعنت بھیجتا ہوں، جتنی کوشش کرنی ہے کرو این آر او نہیں ملے گا۔
وفاقی وزیر مراد سعید نے اپوزیشن کی جانب سے نیب قانون میں ترامیم کی کاپی کو این آر او قرار دیکر پھاڑ دی،ڈپٹی اسپیکر کی جانب سے کاغذ نہ پھاڑنے کی ہدایت کی گئی ۔سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے کہاکہ پی ڈی ایم کو غیر آئینی قرار دینے والے کیا خود آئینی ہیں؟ہم سب آئین کے تحت یہاں بیٹھے ہیں،آپ کو آئین کا کیا پتہ، آئین کے لیے جانیں ہم نے دی ہیں۔
انہوںنے کہاکہ جے یو پی کا رہنما نے برملا اعتراف کیا کہ ان کا لفظ زبان پھسلنا تھا،اگر آئین کی خلاف ورزی کریں گے تو ہم بات کریں گے،اگر جزائر کی بات کریں کیا یہ آئین کے خلاف ہے؟۔ انہوںنے کہاکہ آپ حوصلہ رکھیں،اپ کے اوسان ٹوٹ رہے ہیں،آپ کے چہرے پر ہوائیاں اڑ رہی ہیں،آپ نئے انتخابات سے بھاگ رہے ہیں،خدا کو حاضر ناظر کہہ کر کہتا ہوں آپ جو بات ہمارے ساتھ کرتے ہیں ایوان میں آکر مکر جاتے ہیں۔