بیرسٹر سیف

بگن میں فائرنگ سے زخمی ڈپٹی کمشنر کرم کی حالت خطریسے باہرہے’تحقیقات شروع ہیں،بیرسٹرسیف

ضلع کرم (رپورٹنگ آن لائن)کرم میں امن کی بحالی کے بعد پہلا قافلہ اشیاء خور و نوش لے کر ٹل پارا چنار روانہ ہوا لیکن لوئر کرم میں سرکاری قافلے پر فائرنگ کی وجہ سے روک دیا گیا۔

خیبرپختونخوا کے مشیر اطلاعات بیرسٹر ڈاکٹر سیف پہلے قافلے کو رخصت کرنے کیلئے کوہاٹ پہنچے اور قافلہ کرم کے بارڈر ایریا چھپری کے لئے روانہ کیا۔ قافلے نے ہنگو کی تحصیل ٹل سے نکلنا ہے لیکن وہاں اسے روک دیا گیا ہے۔کرم متاثرین کے لیے ٹرکوں کے بڑے قافلے پر مشتمل امدادی سامان کرم انتظامیہ کے حوالے کیا۔

پی ڈی ایم اے کے مطابق امدادی سامان میں 5 سو طبی حفاظتی کٹس، 5 سو تکیے، 500 خیمے، 500 چٹائیاں اور 200 ترپال بھی شامل ہیں۔اس قافلے میں 5 ٹرک ادویات، 10 ٹرک سبزیاں، 9 ٹرک گھی اور آئل، 5 ٹرک آٹا، 7 ٹرک چینی پر مشتمل ہیں، 2 ٹرکوں میں گیس سلنڈرز اور 26 ٹرکوں میں دیگر اشیاء ہیں۔

کرم امن معاہدے کے تحت قائم امن کمیٹیوں کی ضمانت پر کھانے پینے کی اشیاء اور دیگر سامان پر مشتمل گاڑیوں کا پہلا قافلہ ٹل سے پاراچنار کے لئے روانہ ہوا، گاڑیوں کا قافلہ حفاظتی حصار میں پارا چنار بھیجا گیا ہے۔بیرسٹر سیف نے کہا کہ فائرنگ میں زخمی ڈپٹی کمشنر کرم جاوید اللہ محسود کو ہیلی کاپٹرکے ذریعے منتقل کیا جا رہا ہے، بگن میں فائرنگ سے زخمی ڈپٹی کمشنر کرم کی حالت خطریسے باہرہے۔

انہوں نے بتایا کہ چھپری کے مقام پر پولیس اور حکومتی اعلیٰ حکام موجود ہیں، فائرنگ شرپسندوں کی جانب سے کی گئی، معاملے کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔دوسری جانب گورنر کیپی فیصل کریم کنڈی نے کرم میں ڈپٹی کمشنر پر فائرنگ کے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ فائرنگ کا واقعہ صوبائی حکومت کی ناکامی اور نااہلی کا ثبوت ہے، ڈپٹی کمشنر جاوید محسود کی جلد صحت یابی کیلئے دعا گو ہوں۔

خیال رہے کہ چند روز قبل کرم تنازع پر کوہاٹ میں ہونے والے گرینڈ جرگے میں فریقین کے درمیان امن معاہدہ طے پایا تھا جس کے مطابق تمام غیر قانونی اسحلہ سرکار کو جمع کرانے کے لیے مربوط حکمت عملی طے کی جائے گی اور علاقے سے تمام بنکرز ختم کیے جائیں گے۔