لاہور(رپورٹنگ آن لائن)پاکستان سوسائٹی آف گیسٹرو انٹرالوجی اینڈ اینڈوسکوپی کے زیر اہتمام بڑی آنت کے سرطان سے آگاہی کے ہفتے کے موقع پر لاہور جنرل ہسپتال میں سوسائٹی کے صدر پروفیسر ڈاکٹر غیاث النبی طیب اور نائب صدرایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر اسرار الحق طور نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بڑی آنت کے سرطان جیسی موذی بیماری کے ابتدائی مراحل میں بر وقت تشخیص سے مکمل علاج ممکن ہے جبکہ اینڈو سکوپی اور آپریشن کے علاوہ کیمو تھراپی اور ریڈیو تھراپی بھی کی جا سکتی ہے، اسی طرح وقت پر کولونوسکوپی کی تشخیص سے بھی کینسر کا رسک 89فیصد تک کم ہو جاتاہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہر20 میں سے ایک شخص کو بڑی آنت کے کینسر کا خدشہ ہوتا ہے جبکہ بڑی آنت کا سرطان دنیا میں مردوں میں تیسرے اور خواتین میں دوسرے نمبر پر تشخیص ہونے والا مرض ہے۔ لاہور جنرل ہسپتال کے میڈیکل یونٹ ون میں بڑی آنت کے سرطان کی تشخیص کی جدید سہولتیں بہم پہنچائی جا رہی ہیں جن میں وقت کے ساتھ ساتھ اضافہ بھی کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ 45سال سے زائد عمر کے افراد اپنے خاندان میں کسی بھی قریبی رشتہ دار بڑی آنت کا کینسر ہونے کی صورت میں اپنا ٹیسٹ کروائیں جبکہ ہر شہری با قاعدگی سے ورزش اور فائبر والی غذاؤں کا استعمال اور موٹاپے کو قابو میں رکھے۔ انہوں نے کہا کہ سگریٹ اور شراب نوشی سے اجتناب کے علاوہ مصنوعی غذاؤں کا استعمال کم کرنا ہوگا اور قدرت کے نزدیک رہتے ہوئے روزمرہ کی زندگی گزارنا صحت مند ثابت ہو سکتا ہے۔
پروفیسر غیاث النبی طیب اور ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر اسرار الحق طور کامزید کہنا تھا کہ اسہال یا قبض،وزن میں کمی،بھوک نہ لگنے،متلی ہونے یا الٹی آنے،خون میں کمی اور دائمی تھکاوٹ بھی بڑی آنت کے کینسر کی علامات ہو سکتی ہیں جن کی سکریننگ کے لئے جدید ٹیسٹوں کا ہونا ضروری ہے۔
انہوں نے بتایا کہ دنیا کے جدید ممالک سمیت ترکی میں بھی اس موذی بیماری پر تحقیق جاری ہے اور بالخصوص بڑی آنت کے سرطان کے حوالے سے اہم کامیابی سامنے آئی ہیں جس سے اس کے علاج معالجے میں نمایاں مدد حاصل ہوگی۔انہوں نے بتایا کہ پاکستان سوسائٹی آف گیسٹروانٹرالوجی اینڈ اینڈوسکوپی معاشرے میں بڑی آنت کے کینسرسے آگاہی کے لئے اپنی ذمہ داریاں پوری کر رہی ہے اور میڈیا سمیت ہر شہری کو اس ضمن میں اپنا مثبت کردار ادا کرنا چاہیے تاکہ لوگوں کو اس موذی مرض سے بچایا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ حفاظتی تدابیر اختیار کر کے اور بر وقت اقدامات اٹھا کر ہم کینسر جیسی خطرناک بیماری کا بھی احسن انداز میں سامنا کر سکتے ہیں۔