کلائمٹ چینج

بچوں پر پہلے ہی بڑا بوجھ ہے۔کلائمٹ چینج کو نصاب کا حصہ نہیں بنایا جاسکتا۔ہائی کورٹ نے رٹ خارج کردی

شہبازاکمل جندران۔۔

ہائی کورٹ
کلائمٹ چینج کو نصاب کا حصہ نہیں بنایا جاسکتا۔ہائی کورٹ نے رٹ خارج

موسمی تغیرات کو نصاب کا حصہ بنانے کے حوالے سے دائر رٹ پٹیشن لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد وحید نے خارج کردی ہے۔

کلائمٹ چینج
کلائمٹ چینج کو نصاب کا حصہ نہیں بنایا جاسکتا۔ہائی کورٹ نے رٹ خارج

شہری تنویر سرور نے اپنے وکیل ایڈووکیٹ شہباز اکمل جندران اور ندیم سرور کے توسط سے دائر کی تھی

پٹیشن میں موقف اختیار کیا گیاتھا کہ بدقسمتی سے پاکستان کو شدید موسمی تبدیلی کا سامنا ہے۔جس سے ہماری سماجی اور اقتصادی زندگی تبدیل ہونے لگی ہے۔
ہمیں سیلابوں، بیماریوں اور پانی کی کمی کا سامنے ہے۔ہماری خوراک کے زرائع سکڑنے لگے ہیں گلیشیر پگھلنے لگے ہیں جبکہ ہمارے دریا راستے بدلنے لگے ہیں اور خطے کا ٹمپریچر روزبروز بڑھنے لگا ہے۔

کلائمٹ چینج
کلائمٹ چینج کو نصاب کا حصہ نہیں بنایا جاسکتا۔ہائی کورٹ نے رٹ خارج

درخواست گزار کا موقف تھا کہ کلائمٹ چینج ایک حقیقت ہے جس سے فرار ممکن نہیں ہے۔

ایسے میں ہماری نئی نسل کو کلائمٹ چینج سے آگاہ رکھنے کے لئے ضروری ہے کہ تعلیمی نصاب میں موسمی تغیرات کو بطور الگ مضمون شامل کیا جائے۔

اس پر عدالت نے قرار دیا کہ بچوں پر پہلے ہی بہت بوجھ ہے نیا مضمون شامل نہیں کیا جاسکتا۔