رپورٹنگ آن لائن۔
ایکسائز ٹیکسیشن اینڈ نارکوٹکس کنٹرول ڈیپارٹمنٹ کے ہیڈ آفس میں ڈائیریکٹر انفورسمنٹ اینڈ آڈٹ کا بوگس اے ڈی آر کے حوالے سے دہرا معیار سامنے آیا یے۔
ڈائیریکٹر انفورسمنٹ اینڈ آڈٹ قمر الحسن سجاد نے قبل ازیں کسی تحریری شکایت یا درخواست کے بغیر ہی سوموٹو کارروائی کرتے ہوئے بوگس اے ڈی آر کے تحت گاڑیوں کی ملکیت تبدیل کرنے کے الزام میں انسپکٹر محمد یاسین اور ایم آر ے منظر خالد کو سابق ڈی جی محمد علی کے ذریعے سسپنڈ کروادیا تھا۔
تاہم اب اوپی ایس انسپکٹر ملک جمیل اور ایپکا یونین کے خود کو صدر کہلانے والے ابوحریرہ، ایم آر اے ناظم اسد اور ڈائیریکٹر ریجن سی محمد آصف کی سرپرستی میں ہونے والی جعلسازی پر خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔
حالانکہ دونوں ہی “کیس” ایک ہی نیچر اور ایک ہی جیسے نہیں بلکہ ایک ہی “واردات” کا اگلا ایپیسوڈ ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ابوحریرہ اب ایپکا کا صدر نہیں ہے لیکن پھر بھی افسر اس کی بلیک میلنگ سے ڈرتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ سوموٹو کارروائی کرنے والے ڈائریکٹر انفورسمنٹ قمرالحسن سجاد بھی معاملا سامنے آنے کے باوجود خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں۔اور نہ تو مذکورہ انسپکٹر اور ایم آر اے کا پاسورڈ بند کیا گیابیے نہ ہی انہیں معطل کیا گیا یے اور چپ سادھ لی گئی ہے۔
زرائع کا کہنا ہے کہ او پی ایس کے نام پر غیرقانونی طورپر کلرک سے انسپکٹر بننے والا ملک جمیل اور ایپکا ایکسائز لاہور کا نام استعمال کرکے افسران اور کولیگز کو بلیک میل کرنے والے ابو حریرہ کو ڈائیریکٹر ریجن سی محمد آصف کی مکمل آشیر باد حاصل ہے اور وہ ان کے ذریعے اپنی “رٹ ” قائم رکھنے کی کوشش کرتا ہے۔
زرائع کاکہنا ہے کہ اگرچہ اے ڈی آر کی اتھارٹی صرف ملک جمیل کے پاس یے تاہم ابو حریرہ اس کی پشت پناہی کرتے ہوئے ای ٹی او ناظم اسد کو پریشرائز کرتا اور ملک جمیل کے کیس کلئیر کرواتا ہے اور ملک جمیل سے اپنا حصہ وصول کرتا ہے۔
زرائع کے مطابق ڈائریکٹر ریجن سی کی پشت پناہی کے باعث ترمیم شدہ نئے ایس او پیزپر پر بھی عمل درآمد نہیں کیا جارہا اورجعلی ایف آر سی اور بلڈ ریلیشن کے تحت ہر کیس میں بوگس منٹس بنا تے ہوئے گاڑیوں کی جعلی تبدیلی ملکیت کا عمل تیز ہے۔