شہباز شریف اور حمزہ شہباز

بنکنگ جرائم عدالت نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی 28 جنوری تک عبوری ضمانت کی درخواست منظور کرلی

لاہور (رپورٹنگ آن لائن)بنکنگ جرائم عدالت نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو 28 جنوری تک عبوری ضمانت دیتے ہوئے ریمارکس دیے کہ ایف آئی اے کا چالان جمع ہونے کے بعد شہباز شریف اور حمزہ کے پاس 4 روز کا وقت ہوگا۔

تفصیلات کے مطابق بنکنگ جرائم عدالت لاہور میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی منی لانڈرنگ کیس میں عبوری ضمانت پرسماعت ہوئی۔بنکنگ جرائم عدالت کے جج سردار طاہر صابر نے ضمانت کی درخواستوں پرسماعت کی۔ایف آئی اے پراسیکیوٹر معظم حبیب، قائدِ حزبِ اختلاف پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز اپنے وکیل امجد پرویز ایڈووکیٹ کے ہمراہ عدالت پیش ہوئے۔مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کی جانب سے کورونا کے باعث حاضری معافی کی درخواست دائر کی گئی۔ درخواست کیساتھ شہباز شریف کی کورونا مثبت رپورٹ بھی لف کی گئی ہے۔درخواست میں کورونا کی بنیاد پر شہباز شریف کو حاضری سے استثنی دینے کی استدعا کی گئی۔امجد پرویزایڈووکیٹ نے عدالت سے کہا کہ عبوری ضمانت میں توسیع کیلئے درخواست بھی دی ہے۔ عدالت شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت کیلئے مناسب وقت دےدے۔

ایف آئی اے کے تفتیشی افسر نے کہا کہ 24 جنوری تک متعلقہ عدالت میں چالان جمع کروا دیں گے جس پر امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہا کہ 16 ماہ ہو گئے فائل بغل میں دبائے لیے پھر رہے ہیں۔ ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ امجد پرویز ایڈووکیٹ ہر بار یہی بات کرتے ہیں جس پر جج سردارطاہرصابر نے ریمارکس دیے کہ وہ ٹھیک بات کر رہے ہیں بھی آپ دفاع کر رہے ہیں۔جج نے پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ آپ نے چالان کیوں نہیں جمع کروایا؟

آپ کے بورڈ نے جب کہہ دیا تھا کہ چالان اسپیشل کورٹ سنٹرل میں جمع کروانا ہے تو کیوں نے جمع کروایا؟ یہ کوئی بات ہے کرنے والی، آپ سارے لوگ نکمے ہیں۔بنکنگ جرائم عدالت نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو 28 جنوری تک عبوری ضمانت دیتے ہوئے ریمارکس دیے کہ ایف آئی اے کا چالان 24 جنوری کو جمع ہونے کے بعد شہباز شریف اورحمزہ کے پاس 4 روز کا وقت ہوگا۔دورانِ سماعت جج سردارطاہرصابر نے کہا کہ 28 جنوری کو ملزمان نے میرے پاس نہیں آنا۔

چالان جمع نہ کروانے پراظہار برہمی کرتے ہوئے عدالت نے ایف آئی کو مخاطب کیا اور کہا کہ ایف آئی اے والے سارے نکمے ہیں۔ عدالت نے جب دائرہ اختیار کا فیصلہ کردیا تو یہ کیس یہاں سننا بنتا ہی نہیں۔