سرفراز بگٹی 28

بلوچستان پولیس نے مشکل ترین حالات میں جانوں کا نذرانہ دے کر ثابت کیا ریاست کمزور نہیں ،مضبوط ہے، میر سرفراز بگٹی

کوئٹہ(رپورٹنگ آن لائن)وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ ریاستِ پاکستان ایک مضبوط، توانا اور ناقابلِ تسخیر حقیقت ہے جس کی بنیاد آئین، قانون اور قربانیوں سے جڑی ہوئی ہے پاکستان کی سلامتی، استحکام اور خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ ممکن نہیں اور اس کی حفاظت کے لیے قانون نافذ کرنے والے ادارے بالخصوص پولیس فورس صفِ اوّل کا کردار ادا کر رہی ہے۔

بلوچستان پولیس نے مشکل ترین حالات میں جانوں کا نذرانہ دے کر یہ ثابت کیا ہے کہ ریاست کمزور نہیں بلکہ پہلے سے زیادہ مضبوط ہے یہ پولیس فورس صرف ایک ادارہ نہیں بلکہ پاکستان کے آئینی وجود کی علامت اور عوام کے اعتماد کی محافظ ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو یہاں پولیس ٹریننگ کالج کوئٹہ میں بلوچستان پولیس کی 104 ویں پاسنگ آؤٹ پریڈ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر انسپکٹر جنرل پولیس بلوچستان محمد طاہر خان، کمانڈنٹ پولیس ٹریننگ کالج کوئٹہ شہزاد اکبر اور دیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ جب بھی انہیں پولیس ٹریننگ کالج آنے کا موقع ملتا ہے تو سب سے پہلے وہ المناک رات یاد آتی ہے .

جب دہشت گردوں نے اس ٹریننگ سینٹر پر حملہ کیا اس حملے میں کیپٹن آفریدی سمیت جن بہادر جوانوں اور کمانڈوز نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا وہ قربانیاں ریاست کی تاریخ میں سنہری حروف سے لکھی جائیں گی انہوں نے کہا کہ وہ خود اس وقت وزیر داخلہ تھے اور ان ابتدائی لوگوں میں شامل تھے جو اس سانحے کے فوراً بعد یہاں پہنچے، آج بھی ان شہداء کے مقدس خون کی یاد انہیں یہ عہد دہراتی ہے کہ دہشت گرد اپنے مذموم مقاصد میں کبھی کامیاب نہیں ہوں گے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ دہشت گرد چاہتے تھے کہ یہ پولیس اکیڈمی بند ہو جائے مگر آج اسی اکیڈمی میں میرے بہادر بیٹے اور میری دلیر بیٹیاں غیر معمولی عزم، حوصلے اور دلیری کے ساتھ تربیت حاصل کر رہی ہیں۔

یہاں سے پاس آؤٹ ہونے والے جوان بلوچستان کے طول و عرض میں جس جرات اور پیشہ ورانہ مہارت سے فرائض انجام دے رہے ہیں، اس نے دہشت گردوں کے خواب چکنا چور کر دیے ہیں اور ریاست کی مضبوطی پوری دنیا کے سامنے عیاں کر دی ہے انہوں نے کہا کہ وہ آج اس پلیٹ فارم سے ایک واضح پیغام دینا چاہتے ہیں کہ جو عناصر بندوق کے زور پر بلوچستان کے عوام پر اپنا نظریہ مسلط کرنا چاہتے ہیں جو پاکستان کو توڑنے کی بات کرتے ہیں اور جو بلوچوں کو ایک لاحاصل جنگ میں جھونکنا چاہتے ہیں ان کی یہ تمام کوششیں ان شاء اللہ ہمیشہ ناکام رہیں گی ریاست تھکنے کے لیے نہیں بنی یہ بہادر سپاہ، یہ بہادر سپاہی، ہر ناپاک ارادے کے سامنے سیسہ پلائی دیوار کی مانند کھڑے تھے، کھڑے ہیں اور کھڑے رہیں گے وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ اگر کوئی بھٹکا ہوا فرد آئینِ پاکستان کے دائرے میں رہتے ہوئے حقیقت کو تسلیم کر کے واپس آنا چاہتا ہے تو ریاستِ پاکستان کا دل ہمیشہ وسیع رہا ہے، امن کے دروازے آج بھی کھلے ہیں، اور وہ ایک کارآمد شہری بن سکتا ہے۔

لیکن اگر کوئی بندوق کے زور پر نظریہ مسلط کرنے پر اصرار کرے گا تو ریاست اس کے لیے بھی پوری طرح تیار ہے اور اس کا انجام بھی وہی ہوگا جو اس سے پہلے ایسے عناصر کا ہوا انہوں نے کہا کہ چاہے صوبائی حکومت ہو یا وفاقی حکومت، بلوچستان پولیس ہو، پاکستان کی مسلح افواج ہوں یا فرنٹیئر کور، ہم سب اس چیلنج کا سامنا کرنے کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں ہم نہ گھبرائیں گے، نہ جھکیں گے، اور نہ کسی صورت دہشت گردی کے نظریے کو قبول کریں گے وزیر اعلیٰ نے ماضی کے واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں نے سردار بہادر خان ویمن یونیورسٹی میں حملہ کیا اور سمجھا کہ ہماری بیٹیاں تعلیم چھوڑ دیں گی، مگر آج وہاں انرولمنٹ دگنی اور تگنی ہو چکی ہے۔ پروفیسر ناظمہ طالب کو شہید کیا گیا مگر تدریس کا عمل آج بھی جاری ہے۔

پولیس ٹریننگ سینٹر، پولیس لائنز اور آئی جی پولیس کے گھر پر حملے کیے گئے مگر آج بھی یہ تمام ادارے اور مقامات اسی شان سے قائم ہیں ریاست چٹان کی طرح کھڑی ہے۔انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز بشمول بلوچستان پولیس ریاست کی محافظ ہے اور پاکستان کو ایک انچ نقصان پہنچانے کی اجازت کسی صورت نہیں دی جا سکتی لیویز فورس کو پولیس میں ضم کر دیا گیا ہے اگرچہ بعض فیصلے عوامی سطح پر فوری طور پر مقبول نہیں ہوتے مگر قیادت کا کام مقبول نہیں بلکہ درست فیصلے کرنا ہوتا ہے۔ اسی سوچ کے تحت پورے بلوچستان کو بی ایریا سے اے ایریا میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جو ایک طرف اعزاز ہے تو دوسری طرف پولیس پر بڑی ذمہ داری بھی عائد کرتا ہے انہوں نے پاس آؤٹ ہونے والے جوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اب آپ پر لازم ہے کہ امن و امان، دہشت گردی اور منظم جرائم کے خلاف صفِ اوّل کا کردار ادا کر کے لیویز کو پولیس میں ضم ہونے کے اس فیصلے کو درست ثابت کریں اور بلوچستان کے عوام کی بلا تفریق خدمت کریں،

بالخصوص عوام کے جان و مال کے تحفظ کو اپنی اولین ذمہ داری بنائیں وزیر اعلیٰ نے کہا کہ انہیں پورا یقین ہے کہ لیویز فورس کے انضمام سے متعلق لگایا گیا یہ پودا ایک تناور درخت بنے گا جس کے سائے میں بلوچستان کے عوام امن اور سکون کی زندگی گزاریں گے اور یہ فیصلہ وقت آنے پر ایک بہترین فیصلہ ثابت ہوگا انہوں نے کہا کہ وسائل کی کمی کے باوجود پولیس کو درکار سہولیات فراہم کی جائیں گی انہوں نے خصوصی فیڈر، سولر سسٹم، سڑکوں کی مرمت، گراؤنڈ میں آسٹرو ٹرف بچھانے اور اسے ماڈل گراؤنڈ بنانے کا اعلان کیا۔ اس کے علاوہ 60 کے بجائے 80 فیملی کوارٹرز تعمیر کرنے کا بھی اعلان کیا وزیر اعلیٰ نے کہا کہ وردی کی اصل طاقت کردار ہے پولیس کے جوان رشوت، بدعنوانی اور ذاتی مفاد سے دور رہیں، اس وردی کی حرمت اور عزت کو کبھی مجروح نہ ہونے دیں۔ یہی آپ کی اصل پہچان ہے وزیر اعلیٰ نے اپنا خطاب اس شعر پر ختم کیا …اے طائرِ لاہوتی! اْس رزق سے موت اچھی…جس رزق سے آتی ہو پرواز میں کوتاہی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں