اختر مینگل

بزور طاقت خفیہ طریقے سے لائی جانے والی آئینی ترمیم کا حصہ نہیں بنیں گے، اختر مینگل

اسلام آباد (رپورٹنگ آن لائن)بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی مینگل) کے سربراہ اختر مینگل نے کہا ہے کہ بزور طاقت خفیہ طریقے سے لائی جانے والی آئینی ترمیم کا حصہ نہیں بنیں گے۔پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کی رہائشگاہ پر پی ٹی آئی اور بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کے وفد سے ملاقات ہوئی۔

جے یو آئی ف کے وفد میں مولانا عبدالغفور حیدری، مولانا عطا الرحمن، عثمان بادینی اور کامران مرتضی شامل ہیں۔ بلاول بھٹو زرداری کے ہمراہ سید نوید قمر موجود ہیں جبکہ سردار اختر مینگل کے ہمراہ اختر حسین، ایڈووکیٹ ساجد ترین، آغا موسیٰ جان، شفقت لانگو اور میر جہانزیب موجود تھے۔ملاقات کے بعد اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بی این پی کے سربراہ اختر مینگل نے کہا کہ ایک ماہ سے ہنگامی صورتحال ہے، آئینی ترامیم خفیہ طریقے سے لائی جارہی ہیں، حکومت کی تمام تر توجہ آئینی ترمیم پر لگی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 1973 کے آئین کو 51 سال ہوچکے ہیں تاہم ایسی کون سی مصیبت آگئی ہے جو راتوں رات، خفیہ طریقے سے اس میں ترمیم کی ضرورت پیش آگئی ہے، اور ایسی ترامیم جن کو پبلک کرنا بھی حکمران طبقے کے لیے باعث شرم بن رہا ہے۔انہوںنے کہاکہ آئین کوئی خفیہ دستاویز نہیں ہے لیکن حکمران طبقے کو اس کو پبلک کرنے میں شرم آرہی ہے جس ملک کے آئین میں ترامیم کی جارہی ہوں اس کے ہر شہری کو اس کیلئے جاننا ضروری ہیں، سیاسی جماعتوں اور ان کے کارکنان کو اس بارے میں علم ہونا چاہیے۔

اختر مینگل نے کہا کہ عجیب سی بات ہے کہ آئینی ترامیم کو ایک خفیہ دستاویز کی طرح رکھا جارہا ہے اور وہ مختلف اقسام میں تقسیم ہورہا ہے، کبھی ایک طرف سے ڈرافٹ سامنے آتا ہے تو کبھی دوسری طرف سے آتا ہے۔انہوں نے کہا کہ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ان ترامیم کا خالق کون ہے، حکومت یا اس کے اتحادی، اپوزیشن یا پھر وہ قوتیں ہیں جن سے ہمیشہ آئین کو خطرہ رہا ہے، جنہوں نے ہمیشہ اس آئین کو ایک کاغذ کا ٹکرا سمجھ کر ردی کی ٹوکری میں پھینکا ہے۔انہوںنے کہاکہ جس انداز میں وہ ترامیم لانا چاہتے ہیں، مختلف پارٹیوں کے ممبران کو ہراساں کرنا، اغوا کرنا، طاقت کے ذریعے آئینی ترامیم میں ان کا ووٹ کاسٹ کرنا، کیا یہ جمہوری عمل ہے، دنیا کے کسی بھی ملک میں اس طرح کی جمہوری نظیر نہیں ملتی۔اختر مینگل نے کہا کہ یہاں جتنے بھی آمر گزرے ہیں، انہوں نے بھی ریفرنڈم کروایا ہے، چاہے اس میں دھاندلی کی گئی ہو تاہم عوام سے ہاں یا ناں کا سوال تو کیا گیا لیکن یہاں تو اپنے ہی ساتھیوں کی ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کو اغوا کرکے آئینی ترامیم کی جارہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں ملک سے باہر تھا مجھے آئینی ترمیم سے متعلق بتایا گیا تاہم ہمیں پتہ تو ہونا چاہیے کہ اس میں کون سی ترامیم لائی جارہی ہیں، آج تک نہ وزیراعظم اور نہ ہی نائب وزیراعظم نے مجھ سے آئینی ترمیم کا ڈرافٹ شیئر کیا۔انہوںنے کہاکہ مذاکرات کے دوران ہی ہمارے دونوں سینیٹرز پر دباؤ ڈالا جارہا تھا، ان کے بچوں کو فون کرکے ڈرایا گیا، ان کا روزگار چھیننے کی کوشش کی گئی۔اختر مینگل نے کہا کہ میں نے واضح طور پر کہا کہ ہم نے پرویز مشرف سے گن پوائنٹ پر کوئی مذاکرات نہیں کیے اور اب بھی اگر کسی بھی شکل میں اس کا کوئی جانشین ہے تو ہم گن پوائنٹ پر مذاکرات نہ کبھی کیے ہیں اور نہ کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ آج بھی ہمارے دونوں سینیٹرز قاسم رونجو اپنے بیٹے سمیت پچھلے 5 دنوں سے غائب ہیں، میڈیم نسیمہ احسان جس کا شوہر سید احسان شاہ جو سینیٹر رہ چکا ہے، اس کو پارلیمانی لوجز میں یرغمال بناکر اس کی بیوی کو ووٹ دینے کے لیے مجبور کیا جارہا ہے۔انہوںنے کہاکہ حکومت کے اس اقدام نے میرے اسمبلی سے مستعفی ہونے کے فیصلے کی توثیق کردی ہے، اس وقت قومی، صوبائی اسمبلی یا پھر سینیٹ میں بیٹھے کسی بھی رکن کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔