پڑھو پنجاب بڑھو پنجاب

بزدار سرکار کا پڑھو پنجاب بڑھو پنجاب کا نعرہ شرمندہ تعبیر نہ ہو سکا

مکوآنہ (رپورٹنگ آن لائن)جڑانوالہ بزدار سرکار کا پڑھو پنجاب بڑھو پنجاب کا نعرہ شرمندہ تعبیر نہ ہو سکا،تاریخی لائبریری کی بلڈنگ میں تحصیل کونسل دفتر قائم نایاب کتب و کمپیوٹر غائب کر دئیے گئے طلبائ و طالبات اور شہری سراپا احتجاج حکام بالا سے نوٹس لینے کامطالبہـ تفصیلات کے مطابق نیا پاکستان کی دعویدار تبدیلی سرکار کی جانب سے پڑھو پنجاب بڑھو پنجاب کا نعرہ شرمندہ تعبیر نہ ہو سکا ہے جڑانوالہ میں سالہا سال سے قائم تاریخی لائبریری کو آپ گریڈ کرنے کے دعوے کھوکھلے ثابت ہو چکے ہیں اسسٹنٹ کمشنر دفتر کے قریب سابق وزیر اعلی پنجاب چوہدری پرویز الہی کے دور میں 60 لاکھ روپے کی لاگت سے میونسپل کمیٹی کی نئی بلڈنگ میں لائبریری تو قائم کی گئی مگر سہولیات کی فراہمی زبانی جمع خرچ تک محدود رہی تاریخی لائبریری میں کتب اور اخبارات کی فراہمی سے علم و ادب سے دلچسپی رکھنے والی شخصیات وہاں بیٹھ کر معلومات اور علم و ادب سے مستفید ہوتی تھیں ،

بلکہ طلبا و طالبات بھی تاریخ سے استفادہ حاصل کر رہے تھے نئی بلڈنگ میں قائم لائبریری کو آپ گریڈ کرنے کی بجائے تبدیلی سرکار کی جانب اسے ختم کر دیا گیا ہے اور لائبریری میں پڑی ہوئی نایاب تاریخی کتب اور کمپیوٹر بھی مبینہ طور پر غائب کرکے وہاں تحصیل کونسل کا دفتر بنا دیا گیا ہے عوامی سماجی حلقوں اور طلبا و طالبات کا کہنا ہے کہ ایک طرف تبدیلی سرکار تعیلم کی بنیادی سہولیات کی فراہمی کے بلندوبانگ دعوے کر رہی ہے مگر جڑانوالہ کی قدیم تاریخی لائبریری کو ختم کرکے تحصیل کونسل دفتر کے قیام کے اقدام نے تعلیم دشمن پالیسیوں کو عیاں کر دیا ہے ایسے تعیلم دشمن اقدام کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے شہریوں کا کہنا ہے کہ قدیم تاریخی لائبریری کو ختم کرنے کا اقدام طلبائ و طالبات پر بنیادی تعیلم کے دروازے بند کرنے کے مترادف ہے ایک طرف پوری دنیا میں علم کے فروغ کیلئے اقدامات کر رہی ہے تو دوسری جانب تبدیلی سرکار کی جانب سے ایسے اقدامات تعیلم دشمن پالیسیوں کے زمرے میں آتے ہیں عوامی سماجی حلقوں نے وزیر اعظم وزیر اعلی پنجاب و دیگر حکام بالا سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ تاریخی لائبریری کو بحال کیا جائے اور تحصیل کونسل دفتر کو دوسری سرکاری بلڈنگ میں شفٹ کیا جائےـ