شہباز اکمل جندران۔۔۔
پنجاب میں پی ٹی آئی کی حکومت شہریوں کے طرز زندگی کو اپ گریڈ کرنے میں ناکام ہی نہیں ہورہی بلکہ شہریوں کا لائف سٹائل پہلے سے بھی بد تر ہوگیا ہے۔
صوبے کے دارالحکومت میں ایل ٹی سی (لاہور ٹرانسپورٹ اتھارٹی) یا ایل ٹی سی کے منظور کردہ کسی ایک بھی آپریٹر کی بسیں نہیں چل رہیں۔
لاہور کی سڑکوں پر نظر آنے والی ڈائیو بسیں، البیراک کی پلیٹ فارم بسیں، انکائی بسیں یا اوزپاک کی بسیں اب خواب بن کر رہ گئی ہیں۔
لاہور کے ڈیڑھ کروڑ عوام معیاری ائیر کنڈیشنر بسوں کی بجائے چنگ چی رکشوں، مزدا منی بسوں اور ویگنوں پر سفر کرنے پر مجبور ہیں۔
دوسری طرف ایل ٹی سی کی طرح پنجاب میں پبلک ٹرانسپورٹ کو ریگولیٹ کرنے والی پنجاب ماس ٹرانزٹ اتھارٹی بھی صوبے میں حکومتی عدم توجہی کے باعث بے بس دکھائی دیتی ہے۔
اور پنجاب کے 11 کروڑ عوام کے لئے محض 4 سو 71 بسیں چلائی گئی ہیں۔ان میں لاہور میں 68 میٹروبسیں۔راولپنڈی میں بھی 68 میٹروبسیں۔ملتان میں 35 میٹرو بسیں اسی طرح لاہور میں سپیڈو کے نام سے چلنے والی 2سو یوٹونگ بسیں جبکہ ملتان میں بنلک نامی ایک سو بسیں شامل ہیں۔
جبکہ صوبے کے دیگر شہروں میں صوبائی حکومت، ماس ٹرانزٹ اتھارٹی یا کسی اور سرکاری کمپنی کی طرف سے ایک بھی بس نہیں چلائی جارہی۔
لاہور ٹرانسپورٹ اتھارٹی کے ایک ذمہ دار کے مطابق لاہور میں بسوں کی شدید کمی ہے جس کے لئے بار بار حکومت کا آگاہ کیا جارہا ہے لیکن کسی بھی پرپوزل پر عمل در آمد نہیں کیا جارہا اور الیکٹرک بسوں کا انتظار کیا جارہا ہے۔