مری /ایوبیہ/نتھیا گلی(رپورٹنگ آن لائن )ملک بھر سے برفباری نے لطف اندوز ہونے کیلئے آئے سیاحوں پر برف نے قیامت ڈھا دی‘ 24 سے زائد افراد جاں بحق ‘ پاک فوج ‘ رینجرز اور ایف سی نے موقع پہنچ کر امدادی سرگرمیاں شروع کر دیں‘ اموات کے بعد سیاحتی مقام کو آفت زدہ قرار دےدیا گیا‘مزید ہلاکتوں کا خدشہ ہے‘برفباری باعث مری میں ایک ہزارگاڑیاں پھنس گئیں ہوئی ہیں ‘جاں بحق افراد میں پورے پورے خاندان شامل ہیں‘
وزیر اعظم عمران خان نےگنجائش سے زیادہ گاڑیوں کے مری داخلہ پر نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا اعلان کر دیا‘برفباری میں پھنسے سیاحوں کو نکالنے کیلئے آپریشن جاری ‘اسلام آباد اور راولپنڈی انتظامیہ نے جڑواں شہروں سے مری جانے والے راستے بند کر دئیے‘ مری جانے والے راستے کل رات تک بند رہیں گے، سیاحوں اور شہریوں کی سہولت و رہنمائی کیلئے ڈپٹی کمشنر راولپنڈی آفس میں کنٹرول روم قائم ، ریسکیو 1122، سول ڈیفنس اور محکمہ صحت کی ٹیمز تشکیل ،مری میں 70 فیصد بجلی کی سپلائی بحال کر دی گئی ‘ ہیوی مشینری مری پہنچ گئی جس نے سڑکوں پر جمی برف کو ہٹانے کا کام شروع کر دیا ‘ وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید مری میں موجود رہے ‘
امدادی سرگرمیوں اور ریسکیو آپریشن کی نگرانی کرتے رہے صوبائی حکومت کی جانب سے متاثرین میں امدادی سامان و کھانے کی تقسیم شروع کر دی گئی ‘وزیراعلیٰ پنجاب کا مری میں ایمرجنسی کے نفاذ کا اعلان ،عثمان بزدار نے اپنا ہیلی کاپٹر بھی ریسکیو سرگرمیوں کےلئے دےدیا ‘وزیر اطلاعات فواد چودھری کی عوام سے بالائی علاقوں کی سیر کا پلان موخر کرنے کی اپیل‘صدر ڈاکٹر عارف علوی ‘وزیر اعظم عمران خان‘ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ‘شہباز شریف ‘سینیٹر رحمان ملک ‘حمزہ شہباز سمیت قومی رہنماﺅں نے مری اور گلیات میں اموات پر رنج و غم اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔
ہفتہ کو ریسکیو حکام کے مطابق مری اور گلیات میں برفباری میں پھنسے 24سیاح شدید سردی سے ٹھٹھر کر جان کی بازی ہار گئے ، اموات کے بعد سیاحتی مقام کو آفت زدہ قرار دے دیا گیا،شدید برفباری میں پھنسے سیاحوں کو نکالنے کیلئے آپریشن جاری ،اسلام آباد اور راولپنڈی انتظامیہ نے جڑواں شہروں سے مری جانے والے راستے بند کر دئیے، مری جانے والے راستے (آج) رات تک بند رہیں گے، سیاحوں اور شہریوں کی سہولت و رہنمائی کے لیے لیے ڈپٹی کمشنر راولپنڈی آفس میں میں کنٹرول روم قائم ،ڈپٹی کمشنر راولپنڈی اور سی پی او راولپنڈی تمام اتنظامی کارروائیوں کی خود نگرانی کر رہے ہیں، ہنگامی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے ریسکیو 1122، سول ڈیفنس اور محکمہ صحت کی ٹیمز تشکیل ،مری میں 70 فیصد بجلی کی سپلائی بحال کر دی گئی جبکہ وزیرداخلہ شیخ رشید نے فوج اور سول آرمڈ فورسز کو طلب کرلیا ہے۔ ملک کے پرفضا مقام مری میں شدید برف باری کے باعث ہزاروں سیاح پھنس کر رہ گئے جس کے بعد اسلام آباد سے مری جانے والے راستے بند کردیے گئے۔
ترجمان ضلعی انتظامیہ کے مطابق مری سے ٹریفک میں پھنسی 23 ہزار سے زائد گاڑیاں نکالی جا چکی ہیں لیکن اب بھی سینکڑوں گاڑیاں ٹریفک میں پھنسی ہیں۔وزیر داخلہ شیخ رشید نے تصدیق کی ہے کہ گاڑیوں میں موجود 16 سے 19 سیاح شدید سردی سے جاں بحق ہوچکے ہیں۔ جاں بحق افراد میں پورے پورے خاندان شامل ہیں۔ گلڈنہ روڈ پر گاڑی میں موجود میاں بیوی اپنے بچوں سمیت ہلاک ہوگئے ہیں۔ سوشل میڈیا پر ویڈیوز بھی زیر گردش ہیں جن میں مری میں برف میں پھنسے متعدد سیاحوں کی ہلاکت کا بتایا جارہا ہے۔ وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے مری جانے والے سیاحوں کے لئے اہم پیغام میں تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ مری میں پھنسی گاڑیوں میں 16 سے 19 اموات ہوئیں، مری میں اس وقت بھی ایک ہزارگاڑیاں پھنسی ہوئی ہیں۔
15 سے 20 سال بعد سیاح اتنی بڑی تعداد میں مری آئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ صرف خوراک، کمبل لیجانے والی گاڑیوں کو مری جانے کی اجازت ہے، میں خود امدادی کاموں کی نگرانی کے لئے مری میں موجود ہوں۔ معاملے کو ذاتی طور پر دیکھ رہا ہوں، اسلام آباد، راولپنڈی پولیس اور انتظامیہ کوشش کر رہی ہیں کہ تاہم 12گھنٹے کی کوشش کے باوجود مری کی ٹریفک بحال نہیں کرسکے۔ وزیر داخلہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہزاروں کی تعداد میں لوگ مری، گلیات کی سٹرکوں پر پھنسے ہیں، مری کا راستہ بند کردیا گیا ہے لیکن عوام بہت زیادہ ہے، سول آرمڈ فورسز کو مری میں طلب کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، سول آرمڈ فورس کی مدد سے مری کو خالی کرا رہے ہیں، مری میں لوگوں کو رہائش اور خوراک کی شدید قلت کا سامنا ہے، مقامی لوگوں سے درخواست ہے کہ سیاحوں کی مدد کریں۔
وزیر داخلہ شیخ رشید نے سیاحوں بالخصوص فیمیلیز سے مری اور گلیات کے سفر سے گریز کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک لاکھ سے زائد گاڑیاں اسلام آباد کے راستے مری اور گلیات جا چکی ہیں، رش کے باعث مری کی جانب ٹریفک کی روانی بھی انتہائی سست ہے۔ادھر مری میں مسلسل بارش اور شدید برفباری اور ہنگامی موسمی صورتحال کو دیکھتے ہوئے سیاحوں اور شہریوں کی سہولت و رہنمائی کے لیے لیے ڈپٹی کمشنر راولپنڈی آفس میں میں کنٹرول روم قائم کر دیا گیا ہے۔ ڈپٹی کمشنر راولپنڈی اور سی پی او راولپنڈی تمام اتنظامی کارروائیوں کی خود نگرانی کر رہے ہیں۔ اسسٹنٹ کمشنر سٹی اور اسسٹنٹ کمشنر کوٹلی ستیاں پہلے سے مری میں تحصیل انتظامیہ کی مدد کے لیے موجود ہیں۔
ہنگامی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے ریسکیو 1122، سول ڈیفنس اور محکمہ صحت کی ٹیمز تشکیل دی جا چکی ہیں جو مری میں سیاحوں کی مدد میں مصروف ہیں۔ مری میں 70 فیصد بجلی کی سپلائی بحال کر دی گئی ہے۔مری کی صورت حال کو مانیٹر کرنے کے لیے قائم کنٹرول روم کے مطابق شہر میں 1 لاکھ سے زائد گاڑیاں داخل ہوئیں اور لوگ گاڑیاں سڑکوں پر کھڑی کرکے چلے گئے، مری میں رات سے بجلی کی فراہمی بند ہے، گاڑیاں سڑکوں پر ہونےکی وجہ سے امدادی سرگرمیوں میں مشکلات کا سامنا ہے، ہیوی مشینری سے برف کی کٹائی کا عمل جاری ہے۔،
مری میں گاڑیوں میں لوگ چھوٹے بچوں کے ساتھ پھنسے ہوئے ہیں اور گاڑیوں میں لوگوں کے پاس کھانے پینے کے لیے سامان بھی نہیں ہے۔دوسری جانب 10 سے 12 گاڑیاں کلڈنہ کے مقام پر پھنسی اور ابتدائی معلومات کے مطابق ایک ہی خاندان کے 10 افراد کی اموات کی اطلاعات موصول ہوئیں۔ مری میں اس سال ہونے والی برفباری کو 10 سالوں کی شدید برفباری قرار دیا جا رہا ہے اور اس دوران ہونے والی اموات کو مری کی تاریخ کا سب سے المناک واقعہ بتایا جا رہا ہے۔ مری اور گلیات میں سڑکوں پر جمی برف کو ہٹانے کے لیے نمک پاشی کی جا رہی ہے تاکہ برف پگھلے تو سڑکیں کھولی جا سکیں۔
واضح رہے مری میں سیاحوں کی بڑی تعداد ویک اینڈ پر برفباری کا نظارہ کرنے پہنچی، جہاں ایک لاکھ سے زائد گاڑیاں مری اور گلیات میں داخل ہوئیں۔ ٹریفک کا نظام درہم برہم ہوگیا۔ فیملیز گاڑیوں میں محصور ہو کر رہ گئیں۔ شدید برفباری میں پھنسے سیاحوں کو نکالنے کیلئے آپریشن جاری ہے۔اسلام آباد اور راولپنڈی کی انتظامیہ نے سیاحوں کے بے پناہ رش کے باعث جڑواں شہروں سے مری جانے والے راستے بند کر دئیے۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ مری جانے والے راستے (آج)اتوار کی رات تک بند رہیں گے۔
مقامی افراد شدید ٹریفک جام سے مجبور ہو کر لوگ اپنی گاڑیاں روڈ پر چھوڑ کر چلے گئے، جب کہ ہزاروں سیاحوں نے رات سڑک پر گزاری، برف باری میں پھنسے سیاحوں نے مدد کے لیے سوشل میڈیا پر ویڈیو پیغامات جاری کیے، ایمبولینس، سیکیورٹی گاڑیوں اور فائر فائٹرز کو الرٹ رہنے کا کہا گیا ہے، ان علاقوں میں انتظامیہ نے وارننگ دی ہے کہ کسی بھی صورتِ حال سے بچنے کے لیے شہری گھروں سے باہر نہ نکلیں۔
ادھر اسلام آباد میں موسلا دھار بارش کے پیش نظر نالوں میں سیلابی صورت حال کا خدشہ ہے، ریسکیو ٹیموں کو الرٹ رہنے کا حکم دیا گیا ہے ، اسلام آباد میں بارش کا سلسلہ بھی وقفے وقفے سے جاری ہے۔ سلسلہ آئندہ 24گھنٹے مزید جاری رہے گا، مری میں شدید برفانی طوفان اور 90 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چلنے کا امکان ظاہر کیا ہے۔ دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے مری میں ایمرجنسی کے نفاذ کا اعلان کرتے ہوئے مری کو آفت زدہ قرار دے دیا گیا ہے،عثمان بزدار نے اپنا ہیلی کاپٹر بھی ریسکیو سرگرمیوں کے لئے دے دیا ،موسم بہتر ہوتے ہی ہیلی کاپٹر امدادی سرگرمیوں میں حصہ لے گا۔ وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ مری کی صورتحال کے تناظر میں تمام اداروں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے،پولیس، انتظامیہ، ریسکیو 1122 اور ہسپتالوں میں ہنگامی حالت کا نفاذ کیا گیا ہے،چیف سیکرٹری، انسپکٹر جنرل پولیس، ریلیف کمشنر، ڈی جی ریسکیو 1122اور ڈی جی پی ڈی ایم کو ریسکیو سرگرمیوں کی ہدایت کی ہے ، پھنسے ہوئے سیاحوں کو نکالنا پہلی ترجیح ہے ۔
جبکہ ادھر وزیر اعلی خیبرپختونخوا محمود خان نے کہا ہے کہ گلیات میں گاڑیوں کا داخلہ مکمل طور پر بند کر دیا گیا ہے، موجودہ برفباری کی صورتحال کے پیش نظر تمام معاملات کی خود نگرانی کر رہا ہوں۔ محمود خان نے گلیات میں برفباری کی صورت حال کے حوالے سے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ گلیات کی صورتحال پر خصوصی نظر ہے، گلیات میں سیاحوں سے متعلق کوئی ناخوشگوار واقعہ رونما نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ گلیات میں گاڑیوں کا داخلہ مکمل طور پر بند کر دیا گیا ہے اور گاڑیوں میں موجود سیاحوں کو ہوٹلوں اور قیام گاہوں میں منتقل کردیا گیا ہے۔ محمود خان نے مزید کہا کہ کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے نمٹنے کے لئے گلیات ڈویلپمنٹ اتھارٹی، ریسکیو 1122 اور متعلقہ ضلعی انتظامیہ کو ہائی الرٹ کردیا گیا ہے۔دوسری جانب مری میں برفباری سے لطف اندوزہونے کےلئے جانے والے اسلام آباد پولیس کے اے ایس آئی نوید اقبال اپنے چار بچوں سمیت جاں بحق ہوگئے ، اے ایس آئی تین بیٹیوں اور ایک بیٹے کے ہمراہ گزشتہ روز مری کی سیر کےلئے نکلے تھے ،اسلام آباد پولیس کے سینئر افسران نے مرحوم کے گھر کا دورہ کیا اور ان کی بیوی اور بیٹے سے اظہار ہمدردی کیا ۔
عثمان بزدار نے کہا مری اور ملحقہ علاقوں میں تمام ریسٹ ہاسز اور سرکاری اداروں کو سیاحوں کیلئے کھول دیا گیا ہے،ڈی جی ریسکیو 1122 کو فوری طور پر مری جا کر ریسکیو آپریشن کو لیڈ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے،سنو کٹر اور ضروری مشینری راولپنڈی اور دیگر شہروں سے مری بھجوائی گئی ہے،سیاحوں کی زندگیاں سب سے اہم ہیں، سیاحوں کو نکالنے کیلئے ریسکیو آپریشن کو مزید تیز کر دیا گیا ہے،سیاحوں کو کھانے پینے کی اشیاءاور ضروری امدادی سامان فراہم کیا جا رہا ہے،برف باری سے افراد کے جاں بحق ہونے کے واقعہ پر دلی رنج ہوا ہے۔عثمان بزدار نے کہا جاں بحق افراد کے لواحقین کے غم میں برابر کے شریک ہیں،امدادی سرگرمیوں کیلئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بھی طلب کر لیا گیا ہے۔
جبکہ ادھر وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چودھری نے عوام سے بالائی علاقوں کی سیر کا پلان کچھ دنوں کیلئے موخر کرنے کی اپیل کر تے ہوئے کہا ہے کہ مری اور دیگر بالائی مقامات کیلئے ایک جم غفیر رواں دواں ہے، لاکھوں گاڑیاں ان علاقوں کی طرف جارہی ہیں۔ فواد چودھری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ مقامی انتظامیہ کیلئے اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کو سہولیات پہنچانا ناممکن بن گیا ہے، جو لوگ ابھی گھروں میں ہیں، ان سے درخواست ہے بالائی علاقوں کی سیر کا پلان کچھ دنوں کیلئے موخر کر دیں۔
صدر ڈاکٹر عارف علوی ‘وزیر اعظم عمران خان‘ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ‘شہباز شریف ‘سینیٹر رحمان ملک ‘حمزہ شہباز سمیت قومی سیاسی قائدین نے مری اور گلیات میں اموات پر رنج و غم اور افسوس کا اظہارکیا ہے۔