Labubu

برطانویوں نے Labubu کے لیے ہاتھا پائی کی جبکہ چینی IPs دنیا پر چھا رہے ہیں

بیجنگ (رپورٹنگ آن لائن)حالیہ دنوں میں، چینی فیشن اور تفریحی کمپنی Pop Mart کے “Labubu” نامی سلسلہ وار گڑیا کھلونے دنیا بھر میں مقبول ہو چکے ہیں۔ Labubu کی نئی سیریز امریکہ اور برطانیہ جیسے ممالک میں “منٹوں میں” فروخت ہو جاتی ہے۔

حال ہی میں، لندن کے ویسٹ فیلڈ شاپنگ سینٹر میں Labubu خریدنے کے لیے پرستاروں کے درمیان ہاتھا پائی ہوئی، جس کے بعد سیکورٹی خطرات بڑھنے کی وجہ سے Pop Mart نے برطانیہ میں Labubu کی فروخت معطل کر دی ہے ۔ اس جھگڑے کی ویڈیوز دنیا بھر کے بڑے پلیٹ فارمز پر تیزی سے وائرل ہوئی ہیں، جس پر کچھ ریٹیل ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اس سے خریداری کا ایک نیا جنون پھیل سکتا ہے۔

Labubu سے لے کر چینی فلم “نی زھا 2” ،جس نے عالمی باکس آفس چارٹس پر دھوم مچائی ، اور DEEPSEEK جیسی چینی ٹیکنالوجی کمپنیوں تک، یہ تمام واقعات ایک واضح رجحان کی نشاندہی کرتے ہیں: “میڈ ان چائنا” اب “سستے” اور ” کم معیاری” کے لیبل سے نکل کر “چائنا کری ایٹ” کی نئی پہچان کے ساتھ عالمی منظر نامے پر اپنا لوہا منوا رہا ہے۔

کبھی “میڈ ان چائنا” کا مطلب “سستا” اور “غیر ملکی برانڈز کے لیے مینوفیکچرنگ” ہوا کرتا تھا، جہاں چینی فیکٹریاں عالمی برانڈز کے لیے مصنوعات بناتی تھیں لیکن قیمتوں یا اثر و رسوخ پر کنٹرول نہیں رکھتی تھیں۔ لیکن اب یہ تصویر بدل رہی ہے۔ “میڈ ان چائنا” اور “چائنا کری ایٹ” تیزی سے نئے معیار اور جدت کی علامت بن گئے ہیں۔ Labubu، “نی زھا 2″، اور DEEPSEEK کی کہانیاں چینی مصنوعات کی اس کامیابی کے پیچھے چھپے اصول کو ظاہر کرتی ہیں: “فیکٹر ڈرائیون” سے “انوویشن ڈرائیون” کی طرف، اور “قیمت کی جنگ” سے “ویلیو کی جنگ” کی طرف۔

جب چینی کمپنیاں اوریجنل ڈیزائن، کلیدی ٹیکنالوجی، اور برانڈ مینجمنٹ جیسی صلاحیتوں پر عبور حاصل کر لیتی ہیں، تو وہ عالمی ویلیو چین میں ایک بہتر مقام حاصل کر لیتی ہیں۔ اس تبدیلی کے پیچھے چین کا وسیع کسٹمر بیس ہے، جو جدت کے لیے زرخیز زمین فراہم کرتا ہے، “نیو نیشنل ٹرینڈ” (نئی قومی لہر) میں نوجوانوں کا مقامی برانڈز پر اعتماد ہے، اور چین کی مسلسل اصلاحات اور عالمگیریت کو اپنانے کی پالیسی بھی شامل ہے۔

البتہ، یہ کامیابی آسان نہیں تھی۔ مثال کے طور پر، Labubu کی مقبولیت کے ساتھ ہی جعلی مصنوعات کی بھرمار ہو گئی، جو نہ صرف برانڈ کی شبیہہ کو نقصان پہنچاتی ہیں بلکہ تخلیقی ماحول کے لیے بھی خطرہ ہیں۔ یہ “چائنا کری ایٹ” کے سامنے موجود ایک بڑا مسئلہ ظاہر کرتا ہے: تیزی سے پھیلتی ہوئی، انٹلیکچوئل پراپرٹی کیسے محفوظ رکھی جائے؟ چینی کمپنیوں کو سپلائی چین کنٹرول اور جائز مصنوعات کی تصدیق کے نظام کو مضبوط بنانا ہوگا، جبکہ قانونی سطح پر بھی نقائص کو دور اور اپنے حقوق کے لیے سخت اقدامات کرنے ہوں گے۔

ایک اور بڑا چیلنج یہ ہے کہ “عالمگیریت” اور “مقامیت” کے درمیان توازن کیسے قائم کیا جائے۔ جب چینی برانڈز عالمی منڈی میں “لیبلز سے آزاد ہونے” اور “یونیورسل ایتھلیٹکس” کے ذریعے اپنا اثر بڑھاتے ہیں، تو وہ اپنی ثقافتی جڑوں کو کیسے محفوظ رکھیں؟ “نی زھا 2” کی کامیابی ثابت کرتی ہے کہ قومی ثقافت عالمگیریت میں ایک منفرد فائدہ ہو سکتی ہے، لیکن اسے جدید نقطہ نظر سے دوبارہ بیان کرنے کی ضرورت ہے۔ اسی طرح، Labubu کا “ڈارک کیوٹ” اسٹائل ظاہر میں “غیر چینی” لگتا ہے، لیکن اس میں مشرقی جمالیات کی “پوشیدہ دلکشی” موجود ہے۔ یہ پوشیدہ ثقافتی اظہار شاید ہی وہ کلید ہے جو ثقافتی رکاوٹوں کو عبور کر لیتی ہے۔

عالمگیریت مخالف رجحانات کے موجودہ دور میں، Labubu کی امریکی منڈی میں “مخالف رجحان میں کامیابی” ایک علامت کے طور پر دیکھی جا سکتی ہے: حقیقی مسابقتی مصنوعات ٹیرف کی دیواروں سے متاثر نہیں ہوتیں۔ جب “چائنا کری ایٹ” معیار اور جدت کی علامت بن جاتا ہے، اور جب چینی برانڈز عالمی صارفین کے لیے منفرد ویلیو تخلیق کرتے ہیں، تو کوئی بھی تجارتی تحفظ پسندانہ اقدامات ان کے عروج کو روک نہیں سکتے۔ یہ ایک خاموش انقلاب ہے جو دنیا کے “میڈ ان چائنا” کے تصور کو تبدیل کر رہا ہے: اب یہ کم معیار کی فیکٹریاں نہیں ہیں، بلکہ نئے رجحانات کی قیادت کرنے والے جدت کار ہیں؛ نہ کہ صرف شریک، بلکہ قواعد کے مشترکہ معمار ہیں۔

نئے تاریخی موڑ پر کھڑے ہو کر، “چائنا کری ایٹ” کا یہ سفر ابھی شروع ہوا ہے۔ فیشن سے لے کر ٹیکنالوجی تک، ثقافت سے لے کر مینوفیکچرنگ تک، چینی برانڈز اپنی صلاحیتوں سے عالمی کاروباری نقشہ بدل رہے ہیں۔ اس راستے پر مواقع کے ساتھ ساتھ چیلنجز بھی ہیں، تعریف کے ساتھ سوالات بھی ہیں، لیکن ایک چیز جو بدلی نہیں وہ “چائنا کری ایٹ” کے تخلیق کاروں کا جدت،اور معیار اور کھلے پن سے وابستگی ہے۔ یہی وہ بنیاد ہے جو چینی برانڈز کو مرکزی دھارے میں لانے اور مستقبل کی کامیابی کی ضمانت دے گی۔